ایوارڈ کے حقدار رونالڈو تھے یا پھر میسی
یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ اگر میسی سیر ہیں تو رونالڈو ان کے لئے سوا سیر ثابت ہورہے ہیں۔
LODHRAN:
اس وقت دنیائے فٹبال میں دو کھلاڑیوں کا راج ہے۔ ایک پرتگال کے کرسٹیانو رونالڈو ہیں تو دوسرے ارجنٹائن کے لائنل میسی۔ دونوں اسپینش لیگ میں کھیلتے ہیں۔ رونالڈو رئیل میڈرڈ کی جان ہیں تو بارسلونا کی رونق میسی کے دم سے ہے۔ دونوں فٹبال کی دنیا کے 'جے اور ویرو' نہیں بلکہ ہر چیز میں ایک دوسرے کے ساتھ ان کی مسابقت جاری رہتی ہے۔
بیلون ڈی آر ایک ایسا ایوارڈ ہے جوکہ سال کے بہترین فٹبالر کو دیا جاتا ہے۔ یہ زیادہ پرانی بات نہیں صرف دو برس قبل کا قصہ ہے کہ اس ایوارڈ پر لائنل میسی بلاشرکت غیر اپنا حق جتا رہے تھے لیکن پھر رونالڈو نے اپنے قدم مضبوط کرنا شروع کردیئے۔ گذشتہ برس کی طرح اس بار بھی بیلون ڈی آر ایوارڈ پھر پرتگیز اسٹار کے نام رہا ہے۔ پرتگال کے کپتان رونالڈو کو مجموعی طور پر 37.66 فیصد ووٹ ملے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے اعزاز کا کامیاب دفاع کیا ہے۔ میسی کو 15.76 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ اس دوڑ میں شامل تیسرے کھلاڑی بائرن میونخ کے گول کیپر مینوئل نوئر بھی میسی سے زیادہ پیچھے نہیں رہے بلکہ 15.72 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
میسی نے2009، 2010، 2011 اور 2012 میں یہ ایوارڈ حاصل کیا تھا جبکہ انہیں گذشتہ 7 برس سے اس ایوارڈ کے لئے پہلی یا دوسری پوزیشن پر رہنے کا منفرد اعزاز بھی حاصل ہوچکا ہے۔
فوٹو؛ اے ایف پی
29 سالہ رونالڈو نے 2013-14 کے سیزن میں 52 گول کئے اوران کی قیادت میں ریئل میڈرڈ چیمپئن لیگ ٹورنامنٹ جیتنے میں بھی کامیاب رہا۔ بیلون ڈی آر ایوارڈ کی تقریب میں بھی رونالڈو کافی پراعتماد دکھائی دیئے جیسے کہ انہیں پہلے سے ہی یقین تھا کہ ٹاپ فٹبالر کا اعزاز ان کو ہی ملنے والا ہے۔ اس لئے وہ میسی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کچھ زیادہ ہی دوستی کا مظاہرہ کررہے تھے دوسری جانب ارجنٹائنی اسٹار کے چہرے پر پھیکی مسکراہٹ ان کے دل کے حال کی چغلی کھا رہی تھی۔ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے رونالڈو کافی جذباتی دکھائی دیئے۔ان کے بیٹے رونالڈو جونیئر بی اس موقع پر موجود تھے۔ والد نے ٹاپ فٹبالر کا اعزاز جیتا تو بیٹا دل جیتنے میں کامیاب رہا۔
میسی اگرچہ قد میں رونالڈو اور مینوئل دونوں سے ہی چھوٹے ہیں مگر فٹبال کی دنیا کے بلاشبہ وہ ایک قد آور کھلاڑی ہیں۔ ان کی پائوں کی ضرب سے کئی ریکارڈ پاش پاش ہوچکے ہیں۔ اسپینش لیگ ہویا پھر چیمپئنز لیگ، دونوں ایونٹس کی ریکارڈ بک میسی کے تذکرے کے بعد ادھوری ہے۔ ٹاپ گول اسکورر کا ریکارڈ ان کے قبضے میں ہے لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے رونالڈو نے انہیں سخت چیلنج دیا ہوا ہے اور گولز کی اس دوڑ میں وہ ان کے ساتھ مقابلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے خوب بحث چھڑی ہوئی ہے کہ اس ایوارڈ کے زیادہ حقداررونالڈو تھے یا پھر میسی۔ دونوں کے پرستار ایک دوسرے پر حسب معمول طنز کے تیر چلانے سے باز نہیں آرہے اور مذاق اڑانے کا بھی سلسلہ جاری ہے ، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہر سیر کے لئے ایک سوا سیر موجود ہوتا ہے۔ اس لئے یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ اگر میسی سیر ہیں تو رونالڈو ان کے لئے سوا سیر ثابت ہورہے ہیں۔
فوٹو؛ اے ایف پی
فٹبال کا سلوگن ہے کہ اس کھیل میں رنگ و نسل اور صنف کا کوئی امتیاز نہیں لیکن خود فیفا کے فیصلوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فٹبال کا کھیل بھی حقیقت میں مردوں کا ہی ہے اور اس میں عورتوں کی حیثیت زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح ثانوی بنادی گئی ہے۔ اب اس ایوارڈز کو ہی دیکھ لیں کہ اس میں سال کی بہترین فٹبالر کا اعزاز جرمنی اور وولفربرگ کی مڈ فیلڈر ندین کیسلر کو سال کی بہترین خاتون کھلاڑی قرار دیا گیا ہے مگر ان کا ذکر پورے فسانے میں ہی نہیں ہے۔
فوٹو؛ اے ایف پی
دنیا کی نامور خواتین فٹبالرز کی جانب سے گذشتہ دنوں فیفا کے خلاف صنفی امتیاز کا کیس دائر کیا گیا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ مردوں کے ایونٹس کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ مینز ورلڈ کپ قدرتی فیلڈز اور خواتین کا میگا ایونٹ کینیڈا میں مصنوعی پچز پر کھلایا جارہا ہے۔ اگرچہ فیفا نے یہ الزام مسترد کردیا ہے مگر دنیا میں رونالڈو اور میسی کے چرچے اور ندین کیسلر کی گمنامی چیخ چیخ کراس بات کااعلان کررہی ہے کہ صنفی امتیاز کسی نہ کسی صورت میں بہرحال برتا ہی جارہا ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اس وقت دنیائے فٹبال میں دو کھلاڑیوں کا راج ہے۔ ایک پرتگال کے کرسٹیانو رونالڈو ہیں تو دوسرے ارجنٹائن کے لائنل میسی۔ دونوں اسپینش لیگ میں کھیلتے ہیں۔ رونالڈو رئیل میڈرڈ کی جان ہیں تو بارسلونا کی رونق میسی کے دم سے ہے۔ دونوں فٹبال کی دنیا کے 'جے اور ویرو' نہیں بلکہ ہر چیز میں ایک دوسرے کے ساتھ ان کی مسابقت جاری رہتی ہے۔
بیلون ڈی آر ایک ایسا ایوارڈ ہے جوکہ سال کے بہترین فٹبالر کو دیا جاتا ہے۔ یہ زیادہ پرانی بات نہیں صرف دو برس قبل کا قصہ ہے کہ اس ایوارڈ پر لائنل میسی بلاشرکت غیر اپنا حق جتا رہے تھے لیکن پھر رونالڈو نے اپنے قدم مضبوط کرنا شروع کردیئے۔ گذشتہ برس کی طرح اس بار بھی بیلون ڈی آر ایوارڈ پھر پرتگیز اسٹار کے نام رہا ہے۔ پرتگال کے کپتان رونالڈو کو مجموعی طور پر 37.66 فیصد ووٹ ملے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے اعزاز کا کامیاب دفاع کیا ہے۔ میسی کو 15.76 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ اس دوڑ میں شامل تیسرے کھلاڑی بائرن میونخ کے گول کیپر مینوئل نوئر بھی میسی سے زیادہ پیچھے نہیں رہے بلکہ 15.72 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
میسی نے2009، 2010، 2011 اور 2012 میں یہ ایوارڈ حاصل کیا تھا جبکہ انہیں گذشتہ 7 برس سے اس ایوارڈ کے لئے پہلی یا دوسری پوزیشن پر رہنے کا منفرد اعزاز بھی حاصل ہوچکا ہے۔
فوٹو؛ اے ایف پی
29 سالہ رونالڈو نے 2013-14 کے سیزن میں 52 گول کئے اوران کی قیادت میں ریئل میڈرڈ چیمپئن لیگ ٹورنامنٹ جیتنے میں بھی کامیاب رہا۔ بیلون ڈی آر ایوارڈ کی تقریب میں بھی رونالڈو کافی پراعتماد دکھائی دیئے جیسے کہ انہیں پہلے سے ہی یقین تھا کہ ٹاپ فٹبالر کا اعزاز ان کو ہی ملنے والا ہے۔ اس لئے وہ میسی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کچھ زیادہ ہی دوستی کا مظاہرہ کررہے تھے دوسری جانب ارجنٹائنی اسٹار کے چہرے پر پھیکی مسکراہٹ ان کے دل کے حال کی چغلی کھا رہی تھی۔ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے رونالڈو کافی جذباتی دکھائی دیئے۔ان کے بیٹے رونالڈو جونیئر بی اس موقع پر موجود تھے۔ والد نے ٹاپ فٹبالر کا اعزاز جیتا تو بیٹا دل جیتنے میں کامیاب رہا۔
میسی اگرچہ قد میں رونالڈو اور مینوئل دونوں سے ہی چھوٹے ہیں مگر فٹبال کی دنیا کے بلاشبہ وہ ایک قد آور کھلاڑی ہیں۔ ان کی پائوں کی ضرب سے کئی ریکارڈ پاش پاش ہوچکے ہیں۔ اسپینش لیگ ہویا پھر چیمپئنز لیگ، دونوں ایونٹس کی ریکارڈ بک میسی کے تذکرے کے بعد ادھوری ہے۔ ٹاپ گول اسکورر کا ریکارڈ ان کے قبضے میں ہے لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے رونالڈو نے انہیں سخت چیلنج دیا ہوا ہے اور گولز کی اس دوڑ میں وہ ان کے ساتھ مقابلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے خوب بحث چھڑی ہوئی ہے کہ اس ایوارڈ کے زیادہ حقداررونالڈو تھے یا پھر میسی۔ دونوں کے پرستار ایک دوسرے پر حسب معمول طنز کے تیر چلانے سے باز نہیں آرہے اور مذاق اڑانے کا بھی سلسلہ جاری ہے ، لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہر سیر کے لئے ایک سوا سیر موجود ہوتا ہے۔ اس لئے یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ اگر میسی سیر ہیں تو رونالڈو ان کے لئے سوا سیر ثابت ہورہے ہیں۔
فوٹو؛ اے ایف پی
فٹبال کا سلوگن ہے کہ اس کھیل میں رنگ و نسل اور صنف کا کوئی امتیاز نہیں لیکن خود فیفا کے فیصلوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فٹبال کا کھیل بھی حقیقت میں مردوں کا ہی ہے اور اس میں عورتوں کی حیثیت زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح ثانوی بنادی گئی ہے۔ اب اس ایوارڈز کو ہی دیکھ لیں کہ اس میں سال کی بہترین فٹبالر کا اعزاز جرمنی اور وولفربرگ کی مڈ فیلڈر ندین کیسلر کو سال کی بہترین خاتون کھلاڑی قرار دیا گیا ہے مگر ان کا ذکر پورے فسانے میں ہی نہیں ہے۔
فوٹو؛ اے ایف پی
دنیا کی نامور خواتین فٹبالرز کی جانب سے گذشتہ دنوں فیفا کے خلاف صنفی امتیاز کا کیس دائر کیا گیا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ مردوں کے ایونٹس کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ مینز ورلڈ کپ قدرتی فیلڈز اور خواتین کا میگا ایونٹ کینیڈا میں مصنوعی پچز پر کھلایا جارہا ہے۔ اگرچہ فیفا نے یہ الزام مسترد کردیا ہے مگر دنیا میں رونالڈو اور میسی کے چرچے اور ندین کیسلر کی گمنامی چیخ چیخ کراس بات کااعلان کررہی ہے کہ صنفی امتیاز کسی نہ کسی صورت میں بہرحال برتا ہی جارہا ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں.