ورلڈ کپ میں کرکٹرز کو’’اچھے بچے‘‘ بن کر رہنے کی ہدایت

چیئرمین بورڈ نے ملاقات میں ضابطہ اخلاق کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا، احمد شہزاد کیس کے بعد مذہبی معاملات پر۔۔۔

سیاست یا ممالک کے دوطرفہ تعلقات پر بھی لب کشائی سے گریز، انگریزی سے نابلد کھلاڑیوں کو غلط زبان بولنے کے بجائے منیجر کی وساطت سے جواب دینے کا مشورہ۔ فوٹو: فائل

قومی کرکٹرز کو ورلڈکپ کے دوران ''اچھے بچے'' بن کر رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی۔

چیئرمین شہریار خان نے گذشتہ روز ملاقات میں ضابطہ اخلاق کے حوالے سے بھی گفتگو کی، احمد شہزاد کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کھلاڑیوں کو سختی سے کہا گیا ہے کہ مذہبی معاملات پر کسی صورت اظہار خیال نہ کریں، اسی طرح سیاست یا ممالک کے دوطرفہ تعلقات پر بھی بات نہ کرنے کا کہا گیا، کرکٹرز کو حکم دیا گیا کہ کسی بھی شخص سے ملاقات کرنے سے قبل منیجر کو ضرور آگاہ کریں، انھیں ہر صورت ملکی امیج بلند رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے صرف کھیل پر فوکس رہنے کا کہا گیا،انگریزی سے نابلد کھلاڑیوں کو مشورہ ملاکہ ٹیم کیلیے شرمندگی کا باعث بننے کے بجائے منیجر کی وساطت سے جواب دیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم آئندہ ماہ ورلڈکپ میں حصہ لے گی، اس اہم ایونٹ پر دنیا بھر کی توجہ مرکوز رہتی ہے۔


بورڈ بھی اس حقیقت سے بخوبی واقف اور پلیئرز کو ہر قسم کے تنازع سے محفوظ رکھنا چاہتا ہے، خاص طور پر اسپاٹ فکسنگ کیس کے بعد سے حکام کی ذمہ داری مزید بڑھ چکی۔ گذشتہ روز چیئرمین شہریار خان نے لاہور میں کھلاڑیوں سے خصوصی ملاقات کی، اس موقع پر انھوں نے میگا ایونٹ سے قبل ٹیم کا حوصلہ بڑھایا، انھوں نے فتح کی صورت میں ترغیبات کا فوری طور پر اعلان کرنے سے گریز کیا، البتہ اس حوالے سے عندیہ ضرور دیا۔ کرکٹرز کو ایونٹ کے دوران کو ڈ آف کنڈکٹ پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت ملی ہے۔

گذشتہ برس احمد شہزاد نے سری لنکن کرکٹر تلکارتنے دلشان سے مذہبی معاملے پر بات کی جس پر غیرملکی میڈیا نے تنازع کھڑا کر دیا تھا، اسی لیے اب تمام کھلاڑیوں سے کہا گیاکہ نہ صرف حریف پلیئرز بلکہ میڈیا میں بھی مذہب کے حوالے سے کوئی بات نہ کی جائے، اسی طرح ممالک کے دو طرفہ تعلقات و سیاست پر بھی لب کشائی کی اجازت نہیں ہوگی، کھلاڑیوں سے کہا گیا کہ بھارت کیخلاف میچ سے قبل اگر ان کا میڈیا ایسے سوالات کرے تو کوئی جواب نہ دیں، ہر متنازع سوال میڈیا منیجر یا ٹیم منیجر کو ریفر کریں، ٹیم سے کہا گیا کہ کوئی اگر رابطہ کر کے انٹرویو کا کہے توخود جواب نہ دیں،مشکوک افراد اس طریقے سے ان تک پہنچ سکتے ہیں، تفصیلی انٹرویو سے پہلے سوالنامہ طلب کیا جائے۔

حریف کرکٹرز، شائقین، میڈیا یا آفیشلز سب سے بات کرتے ہوئے اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کریں، پلیئرز سے کہا گیا کہ ہر صورت ملکی امیج کو بلند رکھنا اور باوقار انداز سے رہنا ہے، اگر کوئی مشکوک شخص رابطہ کرے تو فوراً مینجمنٹ کو آگاہ کیا جائے، کئی کھلاڑی پہلی بار نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا جا رہے ہیں، وہ وہاں کی رنگینیوں میں کھونے کے بجائے ہر صورت اپنی توجہ کھیل، ٹریننگ اور فٹنس پر مرکوز رکھیں، قومی کرکٹرز سے یہ بھی کہا گیا کہ اگر وہ انگریزی پر عبور نہیں رکھتے تو غلط زبان بول کر ٹیم کیلیے شرمندگی کا باعث نہ بنیں، میڈیا منیجر یا منیجر کی وساطت سے سوالات کے جواب دیے جائیں۔ یاد رہے کہ ورلڈکپ سے قبل قومی کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ روانہ ہو گی جہاں اسے میزبان سے 2 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں حصہ لینا ہے۔
Load Next Story