یہ کنفیوژن کہاں سے آتے ہیں
ساری دنیا کو حیرت ہے کہ آخر اتنے اچھے اچھے شاعرانہ نام چھوڑ کر یہ ’’کنفیوژنستان‘‘ نام رکھنے کی کیا تک ہے۔
مملکت اللہ داد ناپرسان سے ابھی ابھی تازہ ترین بھاپ اڑاتی ہوئی بریکنگ نیوز موصول ہوئی ہے کہ آخر کار وہ ہو ہی گیا جس کے چرچے تھے لیکن پھر بھی یہ خبر ٹاپ سیکرٹ تھی چنانچہ آج سارا دن وہاں کے سارے ریڈیو اسٹیشن، ٹی وی اسٹیشن، ریلوے اسٹیشن، بس اسٹیشن، پولیس اسٹیشن، پولنگ اسٹیشن بلکہ گیس و پٹرول اسٹیشن تک یہی ترانہ بجائے جا رہے ہیں کہ
آج کل ترے مرے پیار کے چرچے ہر زبان پر
سب کو معلوم ہے اور سب کو خبر ہو گئی
اس سے پہلے کہ آپ غلط فہمی کے کسی دریا میں چھلانگ لگا کر ڈوب جائیں یہ وضاحت ہو جائے کہ یہ خبر کوئی شادی بیاہ کی خبر نہیں ہے بلکہ ہندی رسومات کے مطابق ''نام کرن'' کی خبر ہے ۔۔۔۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ ایک عرصے سے مملکت اللہ داد ناپرسان میں یہ مطالبے ہو رہے تھے 'مظاہرے دھرنے جلسے روڈ بلاک تک سب کچھ ہو رہا تھا کہ مملکت اللہ داد ناپرسان کا اپنا یہ سرکاری نام تو ہے ہی لیکن اب دنیا بھر میں یہ رواج چل نکلا ہے کہ شاعروں کی طرح ہر ملک کا اپنے نام کے علاوہ ایک تخلص بھی ہوتا ہے۔
تا کہ کسی ہم نام کے ساتھ کنفیوژن نہ ہو جائے جیسا کہ مرزا غالب پہلے اسد تخلص لکھا کرتے تھے لیکن جب ایک اور اسد کے بارے میں ان کو پتہ چلا کہ وہ نہایت ہی ممنوعہ قسم کا کلام اس نام سے نشر کر رہا ہے چنانچہ انھوں نے پھر اسد کے بجائے غالب کا استعمال کرنا شروع کیا، چنانچہ مملکت اللہ داد ناپرسان کے بارے میں بھی یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے کافی عرصے سے یہ تخلص کا جھگڑا چل رہا تھا کوئی ''مسائلستان'' تخلص رکھنے کے حق میں تھا کوئی اسے ''دیوار گریہ'' کہنے پر مُصِر تھا کوئی چیونٹی کا گھر کے حق میں تھا کسی نے شہد کا چھتہ نام تجویز تھا کہ اٹھارہ کروڑ مکھیاں صرف تیس چالیس نکھٹوؤں کو کھلانے کے لیے کوئی یہاں مرا کوئی وہاں مرا، لیکن آخر کار فیصلہ ہو ہی گیا کیوں کہ صرف ایک دن کے لیے تمام ''منتخب نمائندوں'' کے منہ سے فنڈز وغیرہ کی ''نپل'' ہٹا لی گئی تھی، نپلوں کے ہٹاتے ہی انھوں نے متفقہ طور پر فوراً جو نام سامنے آیا اس پر اتفاق کر لیا کیونکہ ہر ایک کو چھٹکارا پا کر جلدی سے پھر نپل منہ میں لینے کی جلدی تھی، یہ متفقہ نام یا تخلص جو مملکت اللہ داد ناپرسان کو دیا گیا ہے ''کنفیوژنستان'' ہے۔
ساری دنیا کو حیرت ہے کہ آخر اتنے اچھے اچھے شاعرانہ نام چھوڑ کر یہ ''کنفیوژنستان'' نام رکھنے کی کیا تک ہے جس پر حکومت نے فوراً ایک اور اعلان کے ذریعے عوام کو یہ سہولت دی کہ سرکاری دفاتر، انگلش ماڈل اسکولوں پر پڑھے ہوؤں اور انگریزی لکھت پڑھت والے اسے ''کنفیوژن لینڈ'' بھی بول لکھ اور پڑھ سکتے ہیں، ظاہر ہے کہ اتنے بڑے مسئلے پر چینل ''ہیاں سے ہواں تک'' خاموش کیسے رہ سکتا تھا چنانچہ ہنگامی طور پر ہم نے اپنے رسوائے عام ٹاک شو ''چونچ بہ چونچ'' میں اس پر چونچ ماری کا بندوبست کیا، پروگرام کے لیے فوری طور پر ہمیں جو چونچ دستیاب ہوئی یہ بڑی اوریجنل اور جینوئن چونچ ہے نام تو اس کا ڈبل ڈز خان ہے لیکن زیادہ مشہوری ان کو ''مسٹر کنفیوژ'' کے نام سے حاصل ہے کیونکہ انھوں نے پرائمری اسکول میں آٹھ بجے سے ساڑھے نو بجے یعنی ڈیڑھ گھنٹہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے جس سفر کا آغاز کیا اس میں اتنے سرد و گرم کنفیوژن آئے کہ خود ان کو بھی پتہ نہیں کہ
کب سے ہوں کیا بتاؤں جہاں خراب میں
''پارٹی بدلنے کو بھی'' رکھوں گر حساب میں
اپنے سیاسی سفر کا آغاز انھوں نے تھانے سے کیا تھا اور اپنی روداد انھوں نے اپنے ایک شعر میں سمیٹی ہوئی ہے کہ
''مقام کیش'' کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئے ''مار'' سے نکلے تو سوئے ''دھاڑ'' چلے
باقی دو ٹوٹی پھوٹی چونچوں کو تو آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا ایسا کوئی علم نہیں جس سے یہ بے خبر نہ ہوں اور ایسی کوئی جہالت نہیں جس میں ٹاپ نہ کر چکے ہوں
اینکر: آپ بتایئے کنفیوژ صاحب
کنفیوژ: یہ دونوں ہی ٹھیک کہتے ہیں
اینکر: یہ کیا بات ہوئی کہ دونوں ٹھیک کہہ رہے ہیں
کنفیوژ: آپ بھی ٹھیک کہہ رہے ہیں اور یہی تو سب سے بڑا کنفیوژن ہے کہ مملکت اللہ داد ناپرسان میں صرف کنفیوژن ہی کنفیوژن ہے اور کنفیوژن کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے
اینکر: اتنا سارا کنفیوژن
کنفیوژ: اتنا سارا نہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ، جب سارے حساب دانوں، ریاضی دانوں اور سروے دانوں نے حساب لگایا تو مملکت ناپرسان یعنی اب کنفیوژن لینڈ میں اٹھارہ ہزار آبادی تھی اور چھتیس ہزار کنفیوژن ۔۔۔ ہر فرد پر آئی ایم ایف کا اتنا قرضہ نہیں چڑھا ہو گا جتنے کنفیوژن چڑھے ہوئے ہیں
اینکر: یہ اتنے کنفیوژن آتے کہاں سے ہیں
کنفیوژ: یہ پتہ ابھی تک نہیں لگایا جا سکا کہ سب سے زیادہ کنفیوژن، حکومت لیڈروں اور میڈیا میں کس نے پیدا کیے ہیں اس لیے تین سہرے بنانا پڑیں گے جو ان تینوں کے سروں پر سجائے جا سکیں اور ہاں تم بھی تو اینکر ہو نا؟
اینکر: ہاں لیکن اس ''تم بھی'' کا کیا مطلب
کنفیوژ: اس سے بڑا کنفیوژن اور کیا ہو گا کہ ایک اینکر ایک تھنکر سے پوچھ رہا ہے کہ کنفیوژن کہاں سے آتے ہیں۔
آج کل ترے مرے پیار کے چرچے ہر زبان پر
سب کو معلوم ہے اور سب کو خبر ہو گئی
اس سے پہلے کہ آپ غلط فہمی کے کسی دریا میں چھلانگ لگا کر ڈوب جائیں یہ وضاحت ہو جائے کہ یہ خبر کوئی شادی بیاہ کی خبر نہیں ہے بلکہ ہندی رسومات کے مطابق ''نام کرن'' کی خبر ہے ۔۔۔۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ ایک عرصے سے مملکت اللہ داد ناپرسان میں یہ مطالبے ہو رہے تھے 'مظاہرے دھرنے جلسے روڈ بلاک تک سب کچھ ہو رہا تھا کہ مملکت اللہ داد ناپرسان کا اپنا یہ سرکاری نام تو ہے ہی لیکن اب دنیا بھر میں یہ رواج چل نکلا ہے کہ شاعروں کی طرح ہر ملک کا اپنے نام کے علاوہ ایک تخلص بھی ہوتا ہے۔
تا کہ کسی ہم نام کے ساتھ کنفیوژن نہ ہو جائے جیسا کہ مرزا غالب پہلے اسد تخلص لکھا کرتے تھے لیکن جب ایک اور اسد کے بارے میں ان کو پتہ چلا کہ وہ نہایت ہی ممنوعہ قسم کا کلام اس نام سے نشر کر رہا ہے چنانچہ انھوں نے پھر اسد کے بجائے غالب کا استعمال کرنا شروع کیا، چنانچہ مملکت اللہ داد ناپرسان کے بارے میں بھی یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے کافی عرصے سے یہ تخلص کا جھگڑا چل رہا تھا کوئی ''مسائلستان'' تخلص رکھنے کے حق میں تھا کوئی اسے ''دیوار گریہ'' کہنے پر مُصِر تھا کوئی چیونٹی کا گھر کے حق میں تھا کسی نے شہد کا چھتہ نام تجویز تھا کہ اٹھارہ کروڑ مکھیاں صرف تیس چالیس نکھٹوؤں کو کھلانے کے لیے کوئی یہاں مرا کوئی وہاں مرا، لیکن آخر کار فیصلہ ہو ہی گیا کیوں کہ صرف ایک دن کے لیے تمام ''منتخب نمائندوں'' کے منہ سے فنڈز وغیرہ کی ''نپل'' ہٹا لی گئی تھی، نپلوں کے ہٹاتے ہی انھوں نے متفقہ طور پر فوراً جو نام سامنے آیا اس پر اتفاق کر لیا کیونکہ ہر ایک کو چھٹکارا پا کر جلدی سے پھر نپل منہ میں لینے کی جلدی تھی، یہ متفقہ نام یا تخلص جو مملکت اللہ داد ناپرسان کو دیا گیا ہے ''کنفیوژنستان'' ہے۔
ساری دنیا کو حیرت ہے کہ آخر اتنے اچھے اچھے شاعرانہ نام چھوڑ کر یہ ''کنفیوژنستان'' نام رکھنے کی کیا تک ہے جس پر حکومت نے فوراً ایک اور اعلان کے ذریعے عوام کو یہ سہولت دی کہ سرکاری دفاتر، انگلش ماڈل اسکولوں پر پڑھے ہوؤں اور انگریزی لکھت پڑھت والے اسے ''کنفیوژن لینڈ'' بھی بول لکھ اور پڑھ سکتے ہیں، ظاہر ہے کہ اتنے بڑے مسئلے پر چینل ''ہیاں سے ہواں تک'' خاموش کیسے رہ سکتا تھا چنانچہ ہنگامی طور پر ہم نے اپنے رسوائے عام ٹاک شو ''چونچ بہ چونچ'' میں اس پر چونچ ماری کا بندوبست کیا، پروگرام کے لیے فوری طور پر ہمیں جو چونچ دستیاب ہوئی یہ بڑی اوریجنل اور جینوئن چونچ ہے نام تو اس کا ڈبل ڈز خان ہے لیکن زیادہ مشہوری ان کو ''مسٹر کنفیوژ'' کے نام سے حاصل ہے کیونکہ انھوں نے پرائمری اسکول میں آٹھ بجے سے ساڑھے نو بجے یعنی ڈیڑھ گھنٹہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے جس سفر کا آغاز کیا اس میں اتنے سرد و گرم کنفیوژن آئے کہ خود ان کو بھی پتہ نہیں کہ
کب سے ہوں کیا بتاؤں جہاں خراب میں
''پارٹی بدلنے کو بھی'' رکھوں گر حساب میں
اپنے سیاسی سفر کا آغاز انھوں نے تھانے سے کیا تھا اور اپنی روداد انھوں نے اپنے ایک شعر میں سمیٹی ہوئی ہے کہ
''مقام کیش'' کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئے ''مار'' سے نکلے تو سوئے ''دھاڑ'' چلے
باقی دو ٹوٹی پھوٹی چونچوں کو تو آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا ایسا کوئی علم نہیں جس سے یہ بے خبر نہ ہوں اور ایسی کوئی جہالت نہیں جس میں ٹاپ نہ کر چکے ہوں
اینکر: آپ بتایئے کنفیوژ صاحب
کنفیوژ: یہ دونوں ہی ٹھیک کہتے ہیں
اینکر: یہ کیا بات ہوئی کہ دونوں ٹھیک کہہ رہے ہیں
کنفیوژ: آپ بھی ٹھیک کہہ رہے ہیں اور یہی تو سب سے بڑا کنفیوژن ہے کہ مملکت اللہ داد ناپرسان میں صرف کنفیوژن ہی کنفیوژن ہے اور کنفیوژن کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے
اینکر: اتنا سارا کنفیوژن
کنفیوژ: اتنا سارا نہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ، جب سارے حساب دانوں، ریاضی دانوں اور سروے دانوں نے حساب لگایا تو مملکت ناپرسان یعنی اب کنفیوژن لینڈ میں اٹھارہ ہزار آبادی تھی اور چھتیس ہزار کنفیوژن ۔۔۔ ہر فرد پر آئی ایم ایف کا اتنا قرضہ نہیں چڑھا ہو گا جتنے کنفیوژن چڑھے ہوئے ہیں
اینکر: یہ اتنے کنفیوژن آتے کہاں سے ہیں
کنفیوژ: یہ پتہ ابھی تک نہیں لگایا جا سکا کہ سب سے زیادہ کنفیوژن، حکومت لیڈروں اور میڈیا میں کس نے پیدا کیے ہیں اس لیے تین سہرے بنانا پڑیں گے جو ان تینوں کے سروں پر سجائے جا سکیں اور ہاں تم بھی تو اینکر ہو نا؟
اینکر: ہاں لیکن اس ''تم بھی'' کا کیا مطلب
کنفیوژ: اس سے بڑا کنفیوژن اور کیا ہو گا کہ ایک اینکر ایک تھنکر سے پوچھ رہا ہے کہ کنفیوژن کہاں سے آتے ہیں۔