پھنسے ریفنڈز اور پانی و توانائی بحران برآمدات میں رکاوٹ ہیں ٹی ڈیپ چیف

پاکستانی ہوم ٹیکسٹائل پروڈکٹس نہ صرف اسٹیٹ آف دی آرٹ ہیں بلکہ معیار بھی بلند ترین ہیں۔ ایس ایم منیر


Business Desk January 17, 2015
پاکستانی ہوم ٹیکسٹائل پروڈکٹس نہ صرف اسٹیٹ آف دی آرٹ ہیں بلکہ معیار بھی بلند ترین ہیں۔ ایس ایم منیر فوٹو: فائل

میسے فرینکفرٹ کے تحت منعقدہ ہیم ٹیکسٹائل نمائش میں90 فیصد پاکستانی نمائش کنندگان نے اپنے برآمدی اہداف پورے کر لیے ہیں، ہیم ٹیکسٹائل میں تجارتی کامیابیوں اوربرآمدکنندگان کی ڈیمانڈکے پیش نظر ٹی ڈی اے پی سال2016 کی ہیم ٹیکسٹائل نمائش میں سبسڈائز اسٹالوں کی تعدادبڑھاکر70 کرے گی اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ ملنے کی صورت میں یہ تعداد80 تک پہنچائی جائے گی۔

یہ بات ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر نے جمعہ کو فرینکفرٹ کی نمائش گاہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ بحیثیت چیف ایگزیکٹو ٹی ڈیپ ہیم ٹیکسٹائل میں شرکت کرکے اطمینان ہوا ہے کہ پاکستانی ہوم ٹیکسٹائل پروڈکٹس نہ صرف اسٹیٹ آف دی آرٹ ہیں بلکہ معیار بھی بلند ترین ہیں جس کی وجہ سے ہیم ٹیکس میںقائم پاکستانی پویلین امریکا اور یورپین خریداروں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ ایس ایم منیر نے بتایا کہ یورپین مارکیٹ میں حریف ملک بنگلہ دیش کی مصنوعات کوڈیوٹی فری سہولت حاصل ہے جبکہ بھارتی ایکسپورٹرز کے لیے ان کی حکومت نے سبسڈی4 فیصد سے بڑھا کر 11فیصد کردی ہے لیکن اس کے باوجود یورپین مارکیٹ میں پاکستانی ٹیکسٹائل پروڈکٹس کوبلحاظ قیمت اور معیار زبردست پزیرائی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی صنعتوں کو پانی جبکہ پنجاب کی صنعتوں کو بجلی اور گیس کی قلت کا سامنا ہے، اسی طرح برآمدی صنعتوں کے گزشتہ 2 سال سے مجموعی طور پر102 ارب روپے مالیت کے سیلزٹیکس ریفنڈز پھنسے ہوئے ہیں، اگر حکومت سندھ صنعتوں کو پانی کے بحران سے نجات دلوائے، وفاق سیلزٹیکس ریفنڈز کے واجبات کی تیزرفتار ادائیگیاں کرے اور پنجاب میں بجلی وگیس کی قلت پر قابو پا لیا جائے تو بحیثیت چیف ایگزیکٹو ٹی ڈیپ اعلان کرتا ہوں کہ آئندہ 6ماہ میں ملکی برآمدات میں 2 تا3 ارب ڈالر کا اضافہ کردیا جائے گا۔

ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ یورپین یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کا جائزہ لینے کے لیے ٹی ڈی اے پی کے تحت 22 جنوری کو سیمینار کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں اس بات پر غور کیا جائے گاکہ پاکستانی برآمدکنندگان کو مختلف نوعیت کے بحران اور انفرااسٹرکچرل مسائل کے باوجود جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے کیا فائدہ پہنچا ہے۔ دریں اثنا ہیم ٹیکسٹائل کے تیسرے دن بھی نمائش کنندگان اپنے بیرونی خریداروں کے ساتھ نئے برآمدی معاہدوں میں مصروف رہے، پاکستانی مصنوعات کے لیے امریکا اور چین کی بڑے چینز زیادہ متحرک نظر آئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔