2014 کا سال 1880 کے بعد گرم ترین سال رہا امریکی سائنسدان

سال 2014 کا اوسط درجہ حرارت 14.68 سینٹی گریڈ تھا جو بیسویں صدی کے اوسط درجہ حرارت سے 1.22 سینٹی گریڈ زیادہ تھا، ناسا

عالمی ریکارڈ کے مطابق 10 گرم ترین سالوں میں سے 9 سال وہ ہیں جو 2000 سے گرم ترین سال تھے، این او اے اے فوٹو: فائل

امریکی سائنسدانوں نے کرہ ارض کے موسم کے حوالے سے تیار کی جانے والی جائزہ رپوٹوں میں کہا ہے کہ 2014 کا سال 1880 سے لے کر اب تک کا گرم ترین سال رہا۔

ناسا کے گوڈارڈ انسٹیٹیوٹ آف اسپیس اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق سال 2014 کا اوسط درجہ حرارت 14.68 سینٹی گریڈ یا 58.42 فارن ہائیٹ تھا جو کہ بیسویں صدی کے اوسط درجہ حرارت سے 1.22 سینٹی گریڈ زیادہ تھا جب کہ سمندری و فضائی کرہ ہوائی سے متعلق قومی انتظامیہ (این او اے اے) کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2014 کا درجہ حرارت قدرے کم 14.52 سینٹی گریڈ رہا۔


ناسا کے سائنس مشن ڈائریکٹوریٹ کے معاون منتظم کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے مشاہدے میں آنے والے وارمنگ رحجان اور ریکارڈ کے مطابق سال 2014 درجہ بندی کے حوالے سے صدی کا گرم ترین سال رہا اور یہ ناسا کے لئے اس اہمیت کی تقویت کا باعث بن رہا ہے کہ زمین کا مطالعہ ایک مکمل نظام کےتحت کیا جائے اور خاص طور اس حوالے سے انسانی سرگرمی کے کردار اور اثرات کو بھی سمجھا جائے۔ ناسا کا کہنا ہے کہ 1880 سے اب تک زمین کا ا وسط درجہ حرارت 0.8 ڈگری سیلسئیس بڑھ گیا ہے اور گزشتہ 30 سالوں میں اس مظہر کی زیادہ تر وجہ سیارے کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور انسانوں کی طرف سے پیدا کردہ اخراج ہے۔

دوسری جانب این او اے اے کے مطابق عالمی ریکارڈ کے مطابق 10 گرم ترین سالوں میں سے 9 سال وہ ہیں جو 2000 سے گرم ترین سال تھے اور اکیسویں صدی کے ہر سال کا شمار اب تک ریکارڈ کئے گئے 20 گرم ترین سالوں میں ہوتا ہے۔
Load Next Story