ایک ڈونٹ
کچھ ہی دن پہلے یو ایس نے پاکستان کو اس سال 532 ملین ڈالرز امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔
کچھ دن پہلے یو ایس سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری دو دن کے دورے پر اسلام آباد آئے تھے، دورے کی وجہ ان کی پاکستانی آفیشلز سے ملاقات کرکے یہ پلان کرنا تھا کہ یو ایس پاکستان کے ساتھ مل کر کیسے آگے دہشت گردی سے لڑسکتا ہے۔ اس دورے کی خاص وجہ دسمبر میں ہونے والے پشاور آرمی اسکول پر دہشت گرد حملہ بتائی جاتی ہے جس کے بعد یو ایس کے کئی آفیشلز کو یہ لگنے لگا تھا کہ اب تک یو ایس کی چھبیس (26) بلین ایڈ جو پاکستان پر خرچ کی گئی تھی کافی حد تک بے کار گئی۔
یو ایس پاکستان کو اتنی ایڈ کیوں دیتا ہے، یہ سوال پچھلے کئی سال سے بار بار اچھالا جا چکا ہے، کچھ ہی دن پہلے یو ایس نے پاکستان کو اس سال 532 ملین ڈالرز امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ پاکستان کے لیے ایک اچھی خبر ہونی چاہیے لیکن ایڈ کی خبر سنتے ہی ہر بار کی طرح کافی لوگوں کو اعتراض ہے، اعتراض کرنے والوں میں نہ صرف امریکن آفیشلز بلکہ دوسرے ملک جن میں انڈیا بھی پیش پیش ہے، انڈیا کے حساب سے پاکستان کے پاس میرٹ نہیں ہے، ایڈ حاصل کرنے کے لیے۔
پاکستان کو ملنے والی ایڈ پر اعتراض کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اب یہ ایڈ پاکستان کو کئی شرائط کے ساتھ ملنی چاہیے جیسے کہ پاکستان کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنا نیوکلیئر بجٹ کم کرے یا پھر پاکستان کو ایسی اسکیم بنانی چاہیے جس سے وہ اپنے شہریوں سے ٹیکس وصول کریں، وہ ٹیکس جو پاکستان میں 95 فیصد لوگ بھرتے ہی نہیں ہیں۔
پشاور کے آرمی اسکول میں دہشتگردی کے واقعے کے بعد یہ بات انٹرنیشنل میڈیا کے سامنے پھر بحث میں آگئی کہ کچھ طالبان گروپس کو سپورٹ کیا جاتا ہے جو ان کے مطابق حکومت کو دہشتگردی سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں لیکن پاکستانی حکومت نے اسکول کے واقعے کے فوراً بعد یہ بیان جاری کیا کہ ہم ہر طالبان گروپ کو ایک ہی طرح کا سمجھتے ہیں ہمارے لیے کوئی بھی گروپ اچھا نہیں ہے۔
پاکستانی حکومت نے یہ کہہ تو دیا ہے کہ ہماری ہمدردی کسی طالبان گروپ کے ساتھ نہیں، اس کے باوجود بعض گروپوں کے خلاف کوئی خاص کارروائی نہیں کی گئی ہے ایسا کہنا کچھ امریکن جرنلسٹوں کا ہے۔ امریکن کانگریس کے مینڈیٹ کے مطابق کسی بھی ایسے ملک کو ایڈ نہیں دی جاسکتی جس کی حکومت دہشت گرد گروپس کو سپورٹ کرتی ہو یا پھر اپنے ملک کی زمین پر انھیں کارروائیاں کرنے کی اجازت دیتی ہو۔
پاکستان طالبان کو سپورٹ نہیں کر رہا یہ بات یو ایس ایڈ دینے والوں کے لیے ثابت کرنا مشکل ہے اسی لیے پاکستان کو ایڈ دینے کے لیے باقاعدہ نیشنل سیکیورٹی waver چاہیے ہوتا ہے یعنی کہ قواعد کو توڑ کر پاکستان کو ایڈ دی جا رہی ہے۔
امریکن آفیشلز کے مطابق پاکستان کو ایڈ دینا اس لیے ضروری ہے کیونکہ ان کے پاس کئی ایسے ثبوت ہیں کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہا ہے اور پچھلے کچھ دنوں میں جو کچھ پاکستان نے کیا ہے وہ اچھے اقدامات ہیں جنھیں جاری رکھنا ضروری ہے۔
پاکستان نے دوبارہ امریکا کو ڈرون حملے کرنے کی اجازت دے دی ہے جس سے امریکنز کو دہشت گردوں سے لڑنے میں فائدہ ہوگا، امریکا کو پاکستان کو ایڈ کیوں دینا چاہیے کی لسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ پاکستان میں 2013 میں ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت عمل میں آئی جو پاکستان کے حالات دیکھتے ہوئے ایک بڑی کامیابی ہے۔
امریکن آفیشلز کے حساب سے پاکستان کو دی گئی ایڈ سے وہ پاکستان کی حکومت کے فیصلوں کا اہم حصہ بن پاتے ہیں نہ صرف یہ بلکہ پاکستان میں انرجی پروجیکٹس، چھ سو میل سے زیادہ سڑکیں اور کامیاب جمہوریت چلنے کی ایک بڑی وجہ یو ایس ایڈ ہے۔
سوال کرنے والوں کو لگتا ہے کہ یو ایس کا پاکستان کو ایڈ دیتے وقت ان کی ملکی پالیسیوں پر غور نہ کرنا غلط ہے، جیسے پاکستان اپنے بجٹ کا بڑا حصہ نیوکلیئر ہتھیاروں پر خرچ کر رہا ہے، تعلیم پر کوئی خاص زور نہیں اور خود سے دہشت گردی سے لڑنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں جب تک باہر سے دباؤ نہ ہو۔
پاکستان اس وقت بھی دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں زیادہ یو ایس ایڈ حاصل کرتا ہے لیکن اگر آپ غور کریں تو پاکستان کی طرف یو ایس ایڈ مستقل گھٹ رہی ہے، 2010 میں ڈیڑھ بلین ڈالرز، 2011 میں 1.08 بلین، 2012-13 میں ایک بلین، 2014 میں ساڑھے آٹھ سو ملین اور اس سال جو اعلان ہوا ہے وہ صرف 532 ملین ڈالرز ہے، اس کا مطلب ہے کہ یو ایس ایک تواتر سے ایڈ میں کمی کر رہا ہے اور ساتھ ہی پاکستان سے اپنی امیدیں بڑھاتا جا رہا ہے۔
امریکا مارکیٹنگ کا ملک ہے اور یہی ہے ان کی کامیابی کا راز، یہ وہ ملک ہے جہاں پانی کی بوتل کو بھی مارکیٹنگ کے ذریعے پانچ ڈالر کا بیچا جاتا ہے جب کہ اس کی قیمت پچیس سینٹ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، یہ آپ کے ساتھ غلط بھی کرتے ہیں تو اتنے پیار کے ساتھ کہ الٹا جی چاہتا ہے کہ ''تھینک یو'' کہا جائے جیسے کوئی اگر امریکن فرم سے نوکری سے نکالا جا رہا ہو تو اس سے کہا جاتا ہے "we are letting you go" نہ کہ یہ بتایا جائے کہ آج سے تمہاری نوکری ختم ہوجائے گی۔
پاکستان میں کئی ایسے پروجیکٹس ہیں جو صرف یو ایس ایڈ کی وجہ سے شروع کیے گئے ہیں، اب اگر یو ایس کی یہ ایڈ ختم ہوجائے گی تو خدانخواستہ پاکستان کا بھی وہی حال ہوسکتا ہے جو افغانستان میں یو ایس ایڈ کے رک جانے سے 1980 میں ہوا تھا۔
جان کیری پاکستان آئے اور اس سال پاکستان کو ملنے والی ایڈ میں سے ڈھائی سو ملین کا اعلان کرکے گئے، ساتھ ہی اپنے دو دن کے وزٹ میں پہلے دن وہ صبح صبح اسلام آباد کی ایک ڈنکن ڈونٹ شاپ پر پہنچ گئے اور وہاں لی گئی تصویر کو ٹوئیٹر پر پوسٹ کرکے لکھا کہ ''مجھے یہاں آکر بالکل گھر جیسا لگ رہا ہے۔''
بیشتر لوگوں نے جان کیری کی اس پوسٹ پر کمنٹس لکھے کہ ''پاکستان کے حالات اتنے خراب ہیں اس پر آپ کو ڈنکن ڈونٹ کی سوجھ رہی ہے۔''ہمیں یہ فکر ہے کہ پاکستان سے اتنا دوستانہ دکھانا اور اسے گھر جیسا بتانا کہیں اس بات کی علامت تو نہیں کہ اب پاکستان کی ایڈ اور زیادہ کم کردی جائے گی، کہیں یہ ایک ڈونٹ اتنا بھاری نہ پڑ جائے کہ پاکستان میں کھانے کے لالے پڑ جائیں۔
یو ایس پاکستان کو اتنی ایڈ کیوں دیتا ہے، یہ سوال پچھلے کئی سال سے بار بار اچھالا جا چکا ہے، کچھ ہی دن پہلے یو ایس نے پاکستان کو اس سال 532 ملین ڈالرز امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ پاکستان کے لیے ایک اچھی خبر ہونی چاہیے لیکن ایڈ کی خبر سنتے ہی ہر بار کی طرح کافی لوگوں کو اعتراض ہے، اعتراض کرنے والوں میں نہ صرف امریکن آفیشلز بلکہ دوسرے ملک جن میں انڈیا بھی پیش پیش ہے، انڈیا کے حساب سے پاکستان کے پاس میرٹ نہیں ہے، ایڈ حاصل کرنے کے لیے۔
پاکستان کو ملنے والی ایڈ پر اعتراض کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اب یہ ایڈ پاکستان کو کئی شرائط کے ساتھ ملنی چاہیے جیسے کہ پاکستان کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنا نیوکلیئر بجٹ کم کرے یا پھر پاکستان کو ایسی اسکیم بنانی چاہیے جس سے وہ اپنے شہریوں سے ٹیکس وصول کریں، وہ ٹیکس جو پاکستان میں 95 فیصد لوگ بھرتے ہی نہیں ہیں۔
پشاور کے آرمی اسکول میں دہشتگردی کے واقعے کے بعد یہ بات انٹرنیشنل میڈیا کے سامنے پھر بحث میں آگئی کہ کچھ طالبان گروپس کو سپورٹ کیا جاتا ہے جو ان کے مطابق حکومت کو دہشتگردی سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں لیکن پاکستانی حکومت نے اسکول کے واقعے کے فوراً بعد یہ بیان جاری کیا کہ ہم ہر طالبان گروپ کو ایک ہی طرح کا سمجھتے ہیں ہمارے لیے کوئی بھی گروپ اچھا نہیں ہے۔
پاکستانی حکومت نے یہ کہہ تو دیا ہے کہ ہماری ہمدردی کسی طالبان گروپ کے ساتھ نہیں، اس کے باوجود بعض گروپوں کے خلاف کوئی خاص کارروائی نہیں کی گئی ہے ایسا کہنا کچھ امریکن جرنلسٹوں کا ہے۔ امریکن کانگریس کے مینڈیٹ کے مطابق کسی بھی ایسے ملک کو ایڈ نہیں دی جاسکتی جس کی حکومت دہشت گرد گروپس کو سپورٹ کرتی ہو یا پھر اپنے ملک کی زمین پر انھیں کارروائیاں کرنے کی اجازت دیتی ہو۔
پاکستان طالبان کو سپورٹ نہیں کر رہا یہ بات یو ایس ایڈ دینے والوں کے لیے ثابت کرنا مشکل ہے اسی لیے پاکستان کو ایڈ دینے کے لیے باقاعدہ نیشنل سیکیورٹی waver چاہیے ہوتا ہے یعنی کہ قواعد کو توڑ کر پاکستان کو ایڈ دی جا رہی ہے۔
امریکن آفیشلز کے مطابق پاکستان کو ایڈ دینا اس لیے ضروری ہے کیونکہ ان کے پاس کئی ایسے ثبوت ہیں کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہا ہے اور پچھلے کچھ دنوں میں جو کچھ پاکستان نے کیا ہے وہ اچھے اقدامات ہیں جنھیں جاری رکھنا ضروری ہے۔
پاکستان نے دوبارہ امریکا کو ڈرون حملے کرنے کی اجازت دے دی ہے جس سے امریکنز کو دہشت گردوں سے لڑنے میں فائدہ ہوگا، امریکا کو پاکستان کو ایڈ کیوں دینا چاہیے کی لسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ پاکستان میں 2013 میں ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت عمل میں آئی جو پاکستان کے حالات دیکھتے ہوئے ایک بڑی کامیابی ہے۔
امریکن آفیشلز کے حساب سے پاکستان کو دی گئی ایڈ سے وہ پاکستان کی حکومت کے فیصلوں کا اہم حصہ بن پاتے ہیں نہ صرف یہ بلکہ پاکستان میں انرجی پروجیکٹس، چھ سو میل سے زیادہ سڑکیں اور کامیاب جمہوریت چلنے کی ایک بڑی وجہ یو ایس ایڈ ہے۔
سوال کرنے والوں کو لگتا ہے کہ یو ایس کا پاکستان کو ایڈ دیتے وقت ان کی ملکی پالیسیوں پر غور نہ کرنا غلط ہے، جیسے پاکستان اپنے بجٹ کا بڑا حصہ نیوکلیئر ہتھیاروں پر خرچ کر رہا ہے، تعلیم پر کوئی خاص زور نہیں اور خود سے دہشت گردی سے لڑنے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں جب تک باہر سے دباؤ نہ ہو۔
پاکستان اس وقت بھی دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں زیادہ یو ایس ایڈ حاصل کرتا ہے لیکن اگر آپ غور کریں تو پاکستان کی طرف یو ایس ایڈ مستقل گھٹ رہی ہے، 2010 میں ڈیڑھ بلین ڈالرز، 2011 میں 1.08 بلین، 2012-13 میں ایک بلین، 2014 میں ساڑھے آٹھ سو ملین اور اس سال جو اعلان ہوا ہے وہ صرف 532 ملین ڈالرز ہے، اس کا مطلب ہے کہ یو ایس ایک تواتر سے ایڈ میں کمی کر رہا ہے اور ساتھ ہی پاکستان سے اپنی امیدیں بڑھاتا جا رہا ہے۔
امریکا مارکیٹنگ کا ملک ہے اور یہی ہے ان کی کامیابی کا راز، یہ وہ ملک ہے جہاں پانی کی بوتل کو بھی مارکیٹنگ کے ذریعے پانچ ڈالر کا بیچا جاتا ہے جب کہ اس کی قیمت پچیس سینٹ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، یہ آپ کے ساتھ غلط بھی کرتے ہیں تو اتنے پیار کے ساتھ کہ الٹا جی چاہتا ہے کہ ''تھینک یو'' کہا جائے جیسے کوئی اگر امریکن فرم سے نوکری سے نکالا جا رہا ہو تو اس سے کہا جاتا ہے "we are letting you go" نہ کہ یہ بتایا جائے کہ آج سے تمہاری نوکری ختم ہوجائے گی۔
پاکستان میں کئی ایسے پروجیکٹس ہیں جو صرف یو ایس ایڈ کی وجہ سے شروع کیے گئے ہیں، اب اگر یو ایس کی یہ ایڈ ختم ہوجائے گی تو خدانخواستہ پاکستان کا بھی وہی حال ہوسکتا ہے جو افغانستان میں یو ایس ایڈ کے رک جانے سے 1980 میں ہوا تھا۔
جان کیری پاکستان آئے اور اس سال پاکستان کو ملنے والی ایڈ میں سے ڈھائی سو ملین کا اعلان کرکے گئے، ساتھ ہی اپنے دو دن کے وزٹ میں پہلے دن وہ صبح صبح اسلام آباد کی ایک ڈنکن ڈونٹ شاپ پر پہنچ گئے اور وہاں لی گئی تصویر کو ٹوئیٹر پر پوسٹ کرکے لکھا کہ ''مجھے یہاں آکر بالکل گھر جیسا لگ رہا ہے۔''
بیشتر لوگوں نے جان کیری کی اس پوسٹ پر کمنٹس لکھے کہ ''پاکستان کے حالات اتنے خراب ہیں اس پر آپ کو ڈنکن ڈونٹ کی سوجھ رہی ہے۔''ہمیں یہ فکر ہے کہ پاکستان سے اتنا دوستانہ دکھانا اور اسے گھر جیسا بتانا کہیں اس بات کی علامت تو نہیں کہ اب پاکستان کی ایڈ اور زیادہ کم کردی جائے گی، کہیں یہ ایک ڈونٹ اتنا بھاری نہ پڑ جائے کہ پاکستان میں کھانے کے لالے پڑ جائیں۔