ایل پی جی کے نام پر زہریلا کیمیکل اسمگل کرکے لانے کا الزام

بغیر کسی لیبارٹری ٹیسٹ کے بیچا جارہا ہے، صارفین کی صحت اور ماحول کو شدید خطرہ لاحق ہے

اوگرا کو اصلاح احوال کیلیے خط لکھ دیا، وزارت پٹرولیم اور وزیراعظم بھی توجہ دیں، ڈسٹری بیوٹرز فوٹو: فائل

ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ ایران سے ایل پی جی کے نام پر مضر صحت زہریلا کیمیکل اسمگل کرکے پاکستان بھر میں فروخت کیا جارہا ہے جس سے ملک بھر میں ایل پی جی صارفین کی صحت اور سلامتی سمیت ماحول کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر کے مطابق تفتان بارڈر کے ذریعے بلوچستان کے راستے اسمگل ہونیوالا زہریلا کیمیکل بغیر کسی لیبارٹری ٹیسٹ کے ملک بھر میں ایل پی جی کے نام پر فروخت کیا جارہا ہے۔ ایل پی جی بو سے پاک ایک ماحول دوست گیس ہے لیکن ایران سے زہریلے کیمکل کو ایل پی جی کے سلنڈرز میں ڈال کر ایل پی جی کے نام پر فروخت کیا جارہا ہے جس میں سلفر کی بے انتہا مقدار کی وجہ سے شدید بو پائی جاتی ہے یہ کیمیکل کینسر سمیت دیگر موزی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔


انہوں نے کہا کہ دراصل یہ کیمیکل ماحول دوست طریقے سے تلف کیا جاتا ہے لیکن ایرانی کیمیکل تلف کرنے کے بجائے پاکستان میں فروخت کیا جارہا ہے۔ اس زہریلے کیمیکل کی ایل پی جی کے نام پر فروخت میں ملوث عناصر دونوں ہاتھوں سے قوم کو لوٹ رہے ہیں۔ ایک جانب اسمگلنگ کے ذریعے معیشت کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، دوسری جانب کم قیمت کیمیکل کی ایل پی جی کے نرخ پر فروخت سے جیبیں بھری جارہی ہیں۔ ماہانہ بنیادوں پر 15 ہزار ٹن کیمیکل اسمگل کرکے پاکستان لایا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کی جانب سے کیمیکل کی روک تھام کے لیے اوگرا کو خط ارسال کیا جاچکا ہے جس میں اس کیمیکل کی اسمگلنگ روکنے اور قانونی طریقے سے درآمد کی صورت میں لیبارٹری جانچ کے بغیر کلیئرنس نہ ہونے ایران کی بارڈر پر جدید لیبارٹری کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل پی جی ماحول دوست ہونے کے باوجود معیار اور ماحولیات کے تقاضوں پر پورا اترنے کے لیے کڑی جانچ سے گزرتی ہے۔ درآمدی ایل پی جی لانے والے جہازوں کو بندرگاہ سے دور گہرے سمندر میں کھڑا کیا جاتا ہے اور سرکاری لیبارٹری درآمدی گیس کے نمونے لے کر لیبارٹری جانچ میں معیار پر پورا اترنے کی صورت میں جہاز کو بندرگاہ تک لانے کی اجازت دیتی ہے۔

اسی طرح ایکسپورٹ کنٹری سے جہاز روانہ ہونے سے قبل بھی پری شپمنٹ انسپیکشن کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس اسمگل کرکے لایا جانے والا کیمیکل بغیر کسی لیبارٹری جانچ اور معیار کی تصدیق کے ملک بھر میں بلاروک ٹوک فروخت کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کی توجہ بھی اس حساس مسئلے کی جانب مبذول کرائی جارہی ہے تاکہ زہریلے کیمیکل کے دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف تحقیقات کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔ انہوں نے اوگرا، وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل سے بھی مطالبہ کیا کہ زہریلے کیمیکل کی فوری روک تھام کیلیے تمام ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کے فلنگ پلانٹس کا معائنہ کرایا جائے۔
Load Next Story