ن لیگ خود رینٹل پاور پلانٹس لگانے پر مجبور ہوگئی

پاور پلانٹس جو نیب یا نیپرا سے کلیئر ہوں گے اور وہ کسی بھی طور متنازع نہیں ہوں گے

ان پلانٹس کے بارے میں پہلے نیپرا منظوری دے گی اور ان کا از سر نو ٹیرف متعین کیاجائے گا. فوٹو؛ فائل

KARACHI:
پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں رینٹل پاور پلانٹس پر تنقید کرنے والی ن لیگ کی حکومت انہی رینٹل پاور پلانٹس کو دوبارہ شروع کرنے پر مجبور ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق وزارت پانی و بجلی کی طرف سے گزشتہ سال مارچ میں بھیجی جانے والی سمری کواقتصادی رابطہ کمیٹی نے گزشتہ ہفتے منظور کیا جس کے مطابق ایسے پاور پلانٹس جو نیب یا نیپرا سے کلیئر ہوں گے اور وہ کسی بھی طور متنازع نہیں ہوں گے انھیں نئے ٹیرف کے ساتھ منظور کیا جائے گا، وفاقی سیکریٹری وزارت پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی سے منظوری کے باوجود ابھی تک نیپرا سے رابطہ نہیں کیا گیا۔


ان پلانٹس کے بارے میں پہلے نیپرا منظوری دے گی اور ان کا از سر نو ٹیرف متعین کیاجائے گا جس کے بعد یہ معاملہ وزارت پانی و بجلی کے سامنے لایا جائے گا۔ جن پلانٹس کی مشینری پہلے سے پڑی ہے اور وہ نیب یا نیپرا سے کلیئر ہوگئے ہیں تو ایسے پلانٹس کوجلد از جلد این او سی دیا جائے گا تاکہ وہ اپنا کام شروع کرسکیں، ہم کسی مخصوص پلانٹ یا کمپنی کو منظوری نہیں دیں گے بلکہ جو بھی مطلوبہ معیار پر پورا اترتا ہو گا اسے ٹیرف دے دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ خواجہ آصف کی طرف سے رینٹل پاور پلانٹس کے خلاف دائر پٹیشن پراس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے30مارچ2012ء کو رینٹل پاور پلانٹس کوغیرقانونی قرار دیا تھا۔
Load Next Story