ڈی ویلیئرز واقعی مبارکباد کے مستحق ہیں

اے بی ڈی ویلیئرز کی 2015 کے عالمی کرکٹ ورلڈکپ سے قبل اس طرح کی پرفارمنس دیگر ٹیموں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے.


سید احسن وارثی January 19, 2015
اے بی ڈی ویلیئرز کی 2015 کے عالمی کرکٹ ورلڈکپ سے قبل اس طرح کی پرفارمنس دیگر ٹیموں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے. فوٹو اے ایف پی

پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے مگر پاکستان میں ہاکی کے شائقین سے زیادہ کرکٹ کے شائقین موجود ہیں جو دل و جان سے کرکٹ میچ نہ صرف دیکھتے ہیں بلکہ بعض اوقات کھیل سے اِسی محبت کے سبب جذبات کو قابو رکھنے میں بھی ناکام ہوجاتے ہیں۔


دنیائے کرکٹ میں بہت سے ممالک ایک دوسرے کے روایتی حریف بھی ہیں اور جب وہ ممالک مدمقابل ہوتے ہیں تو ایک اعصاب شکن میچ کھیلا جاتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ جب پاکستان اور بھارت یا آسٹریلیا اور انگلینڈ ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں تو یہ محض صرف کرکٹ کا کھیل نہیں بلکہ ایک اعصاب شکن امتحان بن جاتا ہے کیونکہ سب اپنی پسندیدہ ٹیم کو جیتتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ مگر سمجھنے کی بات تو یہ ہے کہ کھیل میں جتنے امکانات جیت کے ہوتے ہیں اُتنے ہی ہار کے بھی اور نتیجہ بہرحال سب کو ماننا چاہیے۔


کرکٹ کے نئے ٹی 20 فارمیٹ نے کرکٹ کو تیز سے تیز ترین کردیا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں کرکٹ نے اپنی شکل تبدیل کردی ہے۔ دنیائے کرکٹ میں ابھرتے ہوئے نئے کھلاڑیوں نے اپنے تیز ترین شارٹس سے کرکٹ کو مزید رنگین بنادیا ہے۔ اب پہلے کی نسبت کوئی بھی ورلڈ ریکارڈ زیادہ ٹائم تک روکنا مشکل سے مشکل ہوتا جارہا ہے۔


گزشتہ روز یعنی 18 جنوری 2015 میں ساوتھ افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے میچ میں دنیائے کرکٹ کا ایک بہت بڑا ریکارڈ قائم ہوا جس نے اس میچ کو الگ ہی رنگ دے دیا۔ ویسے تو ریکارڈ بنتے ہی ٹوٹنے کے لئے ہیں لیکن آج سے 19 سال پہلے پاکستان کے آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے 37 گیندوں پر 102 رنز بناکر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا، جو 18 سال تک کوئی نہ توڑ سکا تھا مگر گزشتہ سال یکم جنوری 2014 کو نیوزی لینڈ کے کوری اینڈرسن نے 36 گیندوں پر سنچری اسکور کرکے شاہد خان آفریدی کا ریکارڈ توڑ دیا۔


تاہم نیوزی لینڈ کے نوجوان بیٹسمین کوری اینڈرسن کا ریکارڈ زیادہ دیر نہ ٹک سکا اور محض ایک سال 17 دن بعد جنوبی افریقی اسٹار بیٹسمین اے بی ڈی ویلیئرز نے اپنے ہوم گراؤنڈ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 16 گیندوں پر نصف اور 31 گیندوں پر سنچری مکمل کرکے دو عالمی ریکارڈ قائم کرکے تاریخ رقم کردی۔ ڈی ویلیئرز نے 16 چھکوں اور 9 چوکوں کی مدد سے مجموعی طور پر 44 گیندوں پر 149 رنز بنائے جو انفرادی کھلاڑی کی حیثیت سے بین الاقوامی ایک روزہ میچ کا عالمی ریکارڈ ہے۔




اے بی ڈی ویلیئرزایک جارحانہ بیٹسمین ہیں اور انہوں نے بہت جلدی ہی کرکٹ میں جوہر دکھا کر اپنا لوہا منوالیا۔ اے بی ڈی ویلیئرز کی 2015 کے عالمی کرکٹ ورلڈکپ سے قبل اس طرح کی پرفارمنس دیگر ٹیموں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے کہ آیا باؤلرز ڈی ویلیئرز کے بلے سے اگلتے رنز کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی تیز پیچز پر کیسے روکے گے؟ وقت سے پہلے کچھ بھی کہنا مشکل ہوگا لیکن افریقہ، ویسٹ انڈیز، بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ورلڈکپ سے قبل ون ڈے سیریز ان ٹیموں کے لئے سود مند ثابت ہوں گی۔ گزشتہ روز ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کے تاریخی میچ اور اے بی ڈی ولیرز کی تاریخی اننگ نے کرکٹ شائقین میں ورلڈکپ میچز کی بے چینی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ کرکٹ شائقین 4 سال سے عالمی ورلڈکپ کا انتظار کررہے ہیں اور جیسے جیسے دن قریب آتے ہیں ویسے ویسے شائقین کے جوش و خروش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔


اے بی ڈی ویلیئرز شاندار اننگز کھیلنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ جب میں نے سوشل میڈیا پر تمام شعبوں اور دیگر ممالک کے لوگوں کو جنوبی افریقی بیٹسمین کی شاندار اننگ پر مبارکباد دیتے دیکھا تو مجھے بہت اچھا لگا۔ مجھے محسوس ہوا سچ میں کسی بھی کھیل اور ان کے مداحوں کے درمیان کوئی سرحد نہیں ہوتی۔






https://twitter.com/evamkarthik/status/557019222652379136

مگر افسوس پاکستان میں کرکٹ شائقین اپنے ہوم گراؤنڈز میں اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو کھیلتا دیکھنے سے محروم ہیں۔ عالمی دنیا کو چاہیے کہ پاکستان کے ساتھ دوہرا معیار ختم کریں اور پاکستان میں کرکٹ کے مداحوں کو بھی نئے ریکارڈز بنتے اور توٹتے ہوئے دیکھنے کا موقع ملے کیونکہ کسی بھی کھیل کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور دنیائے کھیل کے کھلاڑی ایک سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پاکستان کی عوام کے جذباتِ کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام ممالک کی ٹیموں کو بھی پاکستان آکر کھیلنا چاہیے تاکہ پاکستان میں کرکٹ کے شائقین بھی لطف اندوز ہوسکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں