جو پی کے دیکھنا گناہ سمجھے تو وہ نہ دیکھے بھارتی عدالت کا فیصلہ

فلم کیخلاف درخواست عدالت میں آنے سے لگتا ہے کہ ملک میں مذہبی عدم برداشت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے،عدالت کے ریمارکس


ویب ڈیسک January 19, 2015
ملک کا آئین آرٹسٹ کو معاشرتی برائیوں کی عکاسی کی اجازت دیتا ہے،عدالت۔ فوٹو: فائل

معاشرتی برائیوں پر مبنی عامر خان کی فلم " پی کے" کے خلاف عدالت میں دائر درخواست پر دہلی ہائی کورٹ نے بھی تعجب کا اظہارکیا اور کہا کہ جس کے نزیک فلم دیکھنا گناہ ہے تو وہ نہ دیکھے۔


فلم "پی کے" کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر جسٹس جی روحانی اور جسٹس آر ایس اینڈلا پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کے دوران کہا کہ ملک کا آئین فن کار کو معاشرتی برائیوں کی عکاسی کی اجازت دیتا ہے اور قانون اس بات کا تحفظ دیتا ہے کہ آرٹسٹ کسی بھی انداز سے معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں کو دکھا سکتا ہے۔ ججز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ فلم کے خلاف درخواست کا عدالت میں آنا اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ ملک میں مذہبی عدم برداشت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔


عدالت نے قرار دیا کہ جس شخص کے نزدیک پی کے فلم دیکھنا گناہ ہے تو اسے چاہئے کہ فلم دیکھنے سے گریز کرے جب کہ فلم بین کے لئے " پی کے" دیکھنا اس کا اپنا انتخاب ہے۔


واضح رہے کہ عامر خان کی فلم "پی کے" 19 دسمبر کو ریلیز کی گئی جس کے بعد سے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے فلم کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کئے جارہے ہیں جب کہ فلم کو ہندو مذہب کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مختلف عدالتوں سے بھی رجوع کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں