قانون کی حکمرانی پر حملے ہوتے دکھائی دے رہے ہیں چیف جسٹس

آئی ایس آئی میں سیاسی سیل ہے نہ کوئی نوٹیفکیشن ملا،وزارت دفاع کی جانب سے اصغر خان کیس میںجواب


Monitoring Desk October 04, 2012
آئی ایس آئی میں سیاسی سیل ہے نہ کوئی نوٹیفکیشن ملا،وزارت دفاع کی جانب سے اصغر خان کیس میںجواب،سیکریٹری دفاع کی عدم حاضری پربرہمی۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے آئین ہی عدالت عظمیٰ کو بااختیار بناتا ہے۔

قانون کی حکمرانی پر کئی اطراف سے حملے ہو رہے ہیں، نائن الیون کے بعد کوئی براعظم دہشت گردی سے محفوظ نہیں ،بلوچستان کے عوام قومی ترانے کا احترام دوسرے لوگوں کی طرح ہی کرتے ہیں۔ ٹی وی رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کمپلیکس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی انصاف کی فراہمی میں کسی کو رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہیے۔

انھوں نے کہا بلوچستان کے لوگ اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے باقی ہیں، یہ بات غلط ہے کہ بلوچستان کے عوام قومی ترانہ نہیں سنتے، بلوچستان کے عوام قومی ترانے کا احترام دوسرے لوگوں کی طرح کرتے ہیں۔ بلوچستان میں گورننس کے مسائل اور حالات کے باعث کچھ بدگمانیاں پیدا ہوئی ہیں، بلوچستان میں اغوا برائے تاوان کی وارداتیں انڈسٹری کی طرح بن چکی ہیں، عدلیہ اور بار مل کر بلوچستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سمیت ملک کے تمام ادارے اپنا کام کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی حکمرانی پر کئی اطراف سے حملے ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ، آئین ہی عدالت عظمیٰ کو بااختیار بناتا ہے ،جمہوری نظام کیلیے عدلیہ کو آزاد رہنا چاہیے، عدالت عظمیٰ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا چاہتی ہے، ایسا نظام ہونا چاہیے جو قانون کی فراہمی کیلیے بیدار رہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بار اپنے آغاز سے ہی جمہوریت اور آئین کی محافظ رہی ہے، سپریم کورٹ بار نے میڈیا اور عوام کی مدد سے چیف جسٹس کی معطلی کیخلاف زبردست احتجاج کیا، موجودہ دور میں سپریم کورٹ بار پر اہم ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں، آزاد عدلیہ اسی وقت اپنے مقاصد حاصل کر سکتی ہے جب اسے ایک مضبوط اور متحد بار کی حمایت حاصل ہو، ملک کی تمام بار ایسوسی ایشنیں ملک کی ترقی کیلئے کام کر رہی ہیں، بار نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی بحالی کیلیے جو جدوجہد کی اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |