دہشت گرد تنظیموں کی دھمکیوں کے باعث سندھ میں کام کرنیوالے چینی انجینئروں کی سیکیورٹی سخت
31 منصوبوں کی حفاظت کے لیے 772 سیکیورٹی گارڈز، 294 فرنٹیر کانسٹیبلری، 209 پولیس اور25 رینجرز اہلکار تعینات
پاکستان خصوصاً سندھ میں چلنے والے مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چائینزانجئینرز، ماہرین اور دیگر کاریگروں کو ملکی ہی نہیں بیرون ملک کی دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے دھمکیوں کے سبب ان منصوبوں کے حفاظتی انتظامات انتہائی سخت کر دیے گئے ہیں۔
جن کی اعلیٰ سطح پر نگرانی کی جا رہی ہے حیدرآباد ڈویژن کے مختلف اضلاع حیدر آباد، جامشورو، دادو، مٹیاری اور ٹھٹھہ میں چائینز توانائی، گیس، تیل، روڈ، آبپاشی سمیت 31 منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ان منصوبوں میں 334 چائینز انجئینرز، ماہرین اور دیگر کام کرتے ہیں۔ جن کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں تحریک طالبان پاکستان، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ، ازبک اسلامک موومنٹ، اسلامک جہاد تنظیم،عبداﷲ اعظم بریگیڈ، 313 بریگیڈ آف القائدہ، اسلامک مجاہدین، طارق بریگیڈ، جئے سندھ متحدہ محاذ، بلوچستان لبریشن آرمی اور تمام ایسی تنظیمں جن پرچائینزکی درخواست پرپابندی لگائی گئی ہے کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں جبکہ علاقائی جرائم پیشہ افراد کی جانب سے بھی دھمکیاں کاسامنا ہے۔
ان 31 منصوبوں کی حفاظت کے لیے مختلف کمپنیوں کے 772 سیکیورٹی گارڈز، 294 فرنٹیرکانسٹیبلریز، 209 پولیس اہلکار اور 25 رینجرز اہلکار تعینات ہیں۔ ان منصوبوں کے اطراف میں پولیس کے گشت کو بڑھا دیا گیا، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب بھی جاری ہیں دروازوں پر سیمنٹ کے بیریئرلگائے گئے ہیں جس کے ساتھ ساتھ دھماکے دار اور دھاتی اشیا کی چیکینگ کے لیے اسکینرز نصب کرائے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے ملنے والی دھمکیوں پر پولیس اور ملک کے حساس اداروں کی جانب سے حفاظتی انتظامات انتہائی سخت کرنے کے لیے مزید منصوبہ بندی بھی جاری ہے ۔ یہاں یہ امرقابل زکر ہے کہ 2014 میں مئی سے اکتوبر تک مٹیاری اورحیدرآباد سے 4 مرتبہ چائینزکواغوا کرنے کی کوشیش کیں گئیں۔ جو حساس ادروں اور پولیس نے ناکام بنا دی ہیں۔ اسی طرح 2009 میں سکھر سے 3 چائینز کو اغوا کیا گیا تھا جن کو حساس اداروں نے کارروائی کر کے بازیاب کروایا تھا۔
جن کی اعلیٰ سطح پر نگرانی کی جا رہی ہے حیدرآباد ڈویژن کے مختلف اضلاع حیدر آباد، جامشورو، دادو، مٹیاری اور ٹھٹھہ میں چائینز توانائی، گیس، تیل، روڈ، آبپاشی سمیت 31 منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ان منصوبوں میں 334 چائینز انجئینرز، ماہرین اور دیگر کام کرتے ہیں۔ جن کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں تحریک طالبان پاکستان، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ، ازبک اسلامک موومنٹ، اسلامک جہاد تنظیم،عبداﷲ اعظم بریگیڈ، 313 بریگیڈ آف القائدہ، اسلامک مجاہدین، طارق بریگیڈ، جئے سندھ متحدہ محاذ، بلوچستان لبریشن آرمی اور تمام ایسی تنظیمں جن پرچائینزکی درخواست پرپابندی لگائی گئی ہے کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں جبکہ علاقائی جرائم پیشہ افراد کی جانب سے بھی دھمکیاں کاسامنا ہے۔
ان 31 منصوبوں کی حفاظت کے لیے مختلف کمپنیوں کے 772 سیکیورٹی گارڈز، 294 فرنٹیرکانسٹیبلریز، 209 پولیس اہلکار اور 25 رینجرز اہلکار تعینات ہیں۔ ان منصوبوں کے اطراف میں پولیس کے گشت کو بڑھا دیا گیا، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب بھی جاری ہیں دروازوں پر سیمنٹ کے بیریئرلگائے گئے ہیں جس کے ساتھ ساتھ دھماکے دار اور دھاتی اشیا کی چیکینگ کے لیے اسکینرز نصب کرائے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے ملنے والی دھمکیوں پر پولیس اور ملک کے حساس اداروں کی جانب سے حفاظتی انتظامات انتہائی سخت کرنے کے لیے مزید منصوبہ بندی بھی جاری ہے ۔ یہاں یہ امرقابل زکر ہے کہ 2014 میں مئی سے اکتوبر تک مٹیاری اورحیدرآباد سے 4 مرتبہ چائینزکواغوا کرنے کی کوشیش کیں گئیں۔ جو حساس ادروں اور پولیس نے ناکام بنا دی ہیں۔ اسی طرح 2009 میں سکھر سے 3 چائینز کو اغوا کیا گیا تھا جن کو حساس اداروں نے کارروائی کر کے بازیاب کروایا تھا۔