باتیں کچھ ہمسایہ ملک کی

اے ہمارے ہمسایوں، اب تو امریکی بھی آپ کے الزامات پرکان نہیں دھرتے تو آپ کیوں امریکیوں کے سامنے خود کوشرمندہ کرواتے ہو۔


عثمان فاروق January 23, 2015
پیارے ہندوستانیوں، میں مانتا ہوں آپ بہت اچھی فلمیں بناتے ہومگر یہ اصل زندگی فلموں سے مختلف ہوتی ہے۔ اس لیے دنیا کو ہمارے خلاف ’’فلمیں ‘‘سنانا بند کرواور براہ کرم خود بھی امن سے رہو اور ہمیں بھی رہنے دو۔ فوٹو: ایکسپریس ٹریبون

لیجئے بھائی صاحب اگر ہم بھارت کی فلموں پر بات کرسکتے ہیں سلمان خان کی باڈی اور عامر خان کی فلم پی کے میں ننگے دوڑنے پر طویل گفتگو ہوسکتی ہے تو بھارت کے دوسرے امور پر بھی بات کرنے میں بھلا کیا حرج ہے؟

آخر کو وہ اپنا ہمسایہ ہے۔ سنا ہے 26 جنوری کو بھارت میں کوئی بہت بڑے ''صاحب'' آرہے ہیں اور انکی سکیورٹی کے پیش نظر بھارت میں 15000 ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جارہے ہیں۔ ہمارے ایک دوست فیس بک پر تبصرہ کرنے لگے کہ
'مانا اوباما جی کالے ہیں مگر ایسی بھی کیا بے اعتباری، وہ امریکی صدر ہوکر بھلا کوئی چیز تھوڑی چوری کریں گے جو انکی آمد سے بھی پہلے اتنے کیمرے لگا دیئے'۔

ارے یہ ہندوستانی میڈیا کیا کہہ رہا ہے؟ توبہ توبہ ۔۔۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ اوباما جی کی آمد پر پاکستان سے دہشتگرد حملہ کرسکتے ہیں صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے تو ہفتہ پہلے ایک ''دہشتگرد'' کشتی بھی تباہ کردی اور سنئیے وہ کہہ رہے ہیں کہ 200 سے زائد دہشتگرد پاکستان میں بالکل تیار بیٹھے ہیں کہ جیسے ہی اوباما آئیں گے وہ بھارت میں گس کر اسکولوں پر حملے کردیں گے۔

اے میرے پیارے ہمسایوں، مانا کہ ہم شاہ رخ کی فلمیں کرینہ کپور کے ایٹمی گانے میرا مطلب آئیٹم سانگ اور کترینہ کیف کا دھوم تھری میں بکنی پہن کر کیا گیا ڈانس بہت شوق سے دیکھتے ہیں مگر اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ آپ کا میڈیا کالے امریکی صدر کی آمد سے پہلے سفید جھوٹ بولتا رہے ۔اور جناب ایک بات تو بتائیں جب بھی امریکی صدر نے بھارت آنا ہوتا ہےتو ہمیشہ آپ ایسے دل دکھانے والے الزامات لگانے کیوں شروع کردیتے ہیں کہ پاکستان حملہ کردے گا ، حالانکہ بارڈر پر حملے کرنے کا سلسلہ تو آپ نے شروع کررکھا ہے ۔

میرے پیارے ہمسایوں، آپکو یاد ہے جب 2000 میں بل کلنٹن نے بھارت آنا تھا تو تب بھی آپکا میڈیا ایسے ہی کہہ رہا تھا کہ پاکستان دہشتگرد حملے کرنے والا ہے اور پھر اتفاق سے بل کلنٹن کی آمد سے ایک دن پہلے ''مقبوضہ کشمیر سنگھ پورہ اننت ناگ ڈسٹرکٹ''میں سکھوں کا قتل عام ہوا تھا تب بھی آپ نے سفید بل کلنٹن کے سامنے سفید جھوٹ بولا کہ ان حملوں میں پاکستان ملوث ہے لیکن جناب اسوقت بھارتی فوج میں موجود سکھوں کے شدید دباو پر ایک انکوائری کمیشن بنا تھا جس کی رپورٹ انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہے جس میں واضح لکھا ہوا کہ حملہ آور ''جے ماتا دی جے ہند'' کے نعرے لگارہے تھے اور مزید یہ کہا گیا تھا کہ یہ بھارتی فوج کے کچھ افسروں کا کام تھا اور اس رپورٹ میں یہ خاص طور پر نوٹ شامل کیا گیا تھا کہ پاکستان ایسا حملہ کیوں کرے گا جس کا عالمی سطح پر شدید نقصان خود پاکستان کو جبکہ فائدہ ہندوستان کو ہوگا ۔

اس انکوائری رپورٹ کے بعداسوقت بیس کے قریب امریکی کانگریس کے مکمل گورے اور نہایت کافر قسم کے ارکان نے بھارت کو دہشتگرد ملک قرار دینے کی قرارداد پیش کی تھی اور اے ہمارے پیارے ہمسایوں، یہ سن کر آپکو نہایت خوشی کے جھٹکے لگیں گے کہ آپکو دہشتگرد قراردینے کی یہ اپیل آج بھی امریکی حکومت کی آفیشل ویب سائٹ کے پرانے سے ریکاڈ میں پڑی ہوئی ہے اور مجھ جیسا عام بندہ بھی اس ویب سائٹ سے یہ قرارداد باآسانی ڈاون لوڈ کرکے پڑھ سکتا ہے ۔

اور ہاں یاد آیا آپکےتقریباً دوسال پہلے ریٹائر ہونے والے آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ کا بیان تو آپکو یاد ہوگا جب ان پر کرپشن کے الزامات لگے تھے تو انہوں نے کھلے عام میڈیا پر بیان دیا تھا کہ یہ پیسہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشتگرد گروہ پروان چڑھانے میں استعمال کیا گیا ہے۔ ارے آج تو کمال سے کیسی باتیں یاد آرہیں ہیں وہ آپکی وزارت خارجہ کا افسر ستیش ورمہ تو یاد ہوگا جس نے بھارتی سپریم کورٹ میں اپنا بیان حلفی ریکاڈ کروایا تھا کہ ممبئی حملہ بھارتی حکومت کا اپنا کام ہے، ارے صاحب یہ خبر تو آپکے اپنے ٹائمز آف انڈیا سمیت کئی بڑے اخبارات میں چھپی تھی ۔

لیجئے اور سنئیے آپ امریکیوں سے ہماری شکایت لگانے چلے تھے نا ۔۔۔؟ وہ سابق امریکی سیکرٹری ڈیفنس''چک ہیگل ''کا بیان تو آپ نے ابھی تک یوٹیوب نے ڈیلیٹ نہیں کروایا جس میں انہوں نے کہا ہوا ہے کہ بھارت افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشتگردی کروارہا ہے ۔تو اے میرے پیارے ہمسایوں، ان تمام باتوں کے باوجود الٹا آپ الزام ہم پر لگا رہے ہیں کہ ہم دہشتگردی کروا دیں گے۔ جناب ہم تو خود دہشتگردی کا شکار ملک ہیں اوپر سے آپ کے میڈیا نے یہ بھی ڈھنڈورا پیٹا ہوا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ ہمارے صدر کی آمد پر کوئی دہشتگردی کی کارروائی نہ کرنا۔

پیارے ہمسایو ں، حالانکہ امریکہ کا ایسا کوئی بیان ریکارڈ پر موجود نہیں ہے۔ جان کیری بھی پاکستان آیا، ہمارے آرمی چیف بھی امریکہ گئے مگر ایسا کچھ سننے میں نہیں آیا ہاں البتہ یہ بات ضرور ہے کہ امریکہ والے آپ کے ان الٹے سیدھے بیانات پر خود تھوڑے سیخ پا ہیں کہ کیا اب ہم اتنی بڑی طاقت ہوتے ہوئے اپنے معصوم سے اوبامے کی حفاظت بھی نہیں کرسکتے کیا اسکے لیے بھی ہم کو ایک تیسرے ملک سے درخواست کرنا پڑے گی ۔

تو اے ہمارے ہمسایوں، اب تو امریکی بھی آپ کے ان الزامات پر کان نہیں دھرتے تو آپ کیوں امریکیوں کے سامنے خود کو شرمندہ کرواتے ہو ۔ میں مانتا ہوں آپ بہت اچھی فلمیں بناتے ہو مگر یہ اصل زندگی فلموں سے مختلف ہوتی ہے ۔براہ کرم خود بھی امن سے رہو اور ہمیں بھی رہنے دو، خود بھی ترقی کرو ہمیں بھی کرنے دو ۔

اے پیارے ہمسایے ہندوستانیومیں مانتا ہوں آپ بہت اچھی فلمیں بناتے ہو مگر یہ اصل زندگی فلموں سے مختلف ہوتی ہے ۔اس لیے دنیا کو ہمارے خلاف ''فلمیں ''سنانا بند کرواور براہ کرم خود بھی امن سے رہو اور ہمیں بھی رہنے دو خود بھی ترقی کرو ہمیں بھی کرنے دو۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں