سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک مرتبہ پھر اپوزیشن ارکان کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جس کے بعد ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا جب کہ ایوان نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت اجلاس شروع ہوا تو ایم کیو ایم نے کارکنوں کی ماورائے عدالت قتل کے خلاف ایوان میں شدید احتجاج کیا اور کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کاذمے دار صوبائی حکومت کو ٹھہراتے ہوئے اجلاس سے علامتی واک آؤٹ بھی کیا۔احتجاج ریکارڈ کرانےکے بعد ایم کیو ایم ارکان ایوان میں واپس آئے اور اس دوران فنکشنل لیگ اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان بھی حکومت پر چڑھ دوڑے جبکہ گنے کی قیمت کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر شہریار مہر کاکہناتھا کہ حکومت کی شوگر ملز مالکان پر نہیں چلتی اس لئے اب تک کرشنگ کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔ شہریارمہرکو مزید بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن اورحکومتی ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
اس موقع پر سینئر وزیر نثار کھوڑو نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کے مسائل کا علم ہے تاہم اپوزیشن پوائنٹ اسکورنگ نہ کرے، گنے کی کرشنگ کا معاملہ عدالت میں ہے۔ سینئروزیرکے بیان پراپوزیشن ارکان نےاسمبلی میں شیم شیم کے نعرے لگائےجبکہ فنکشنل لیگ اور نون لیگ کے ارکان بھی ایوان سے علامتی واک آؤٹ کرگئے۔ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے خلاف مشترکہ طور پر قرارداد پیش کی گئی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا جس کے بعد اجلاس کل تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔