اندرون سندھ کا واحد ہاکی اسٹرو ٹرف گرائونڈ تباہی سے دوچار
لطیف آباد میں خطیر رقم سے بنایا گیا گرائونڈ متعلقہ اداروں کی عدم توجہی کا شکار ہو گیا۔
جہاں ملک کا قومی کھیل ''ہاکی '' گزشتہ کئی برسوں سے زوال پذیر ہے وہیں ہاکی گراؤنڈ بھی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث کھنڈرات میں تبدیل ہو رہے ہیں۔
جس کی زندہ مثال لطیف آباد میں واقع حیدرآباد و اندرون سندھ کا واحد ہاکی کا آسٹرو ٹرف گراؤنڈ ہے جو متعلقہ اداروں کی عدم توجہی اور مناسب سہولتیں فراہم نہ کیے جانے کے باعث کھنڈرات کا نقشہ پیش کر رہا ہے۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے 2005 میں ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ حیدرآباد کے اسپورٹس کمپلیکس میں 3کروڑ روپے سے زائد کی خطیر رقم سے آسٹرو ٹرف بچھایا جس کا افتتاح بحرین اور پاکستان کی ٹیموں کے مابین کھیلے گئے دوستانہ میچ سے کیا گیا۔ آسٹرو ٹرف حیدرآباد شہر سمیت اندرون سندھ کے کھلاڑیوںکے لیے کسی نعمت سے کم نہیں تھا۔
کیونکہ اس سے قبل کراچی کے علاوہ سندھ کے تمام کھلاڑی مٹی اور گراسی گراؤنڈز پر کھیل کر قومی، صوبائی سطح پر ہونے والی چیمپئن شپ اور ٹرائلز کی تیاریاںکیا کرتے تھے، لیکن کھلاڑیوں کی یہ نعمت متعلقہ اداروں کی غفلت کے باعث تباہ ہو رہی ہے۔
آسٹرو ٹرف کو غیر متعلقہ افراد سے بچانے کے لیے بنائی گئی چار دیواری ٹوٹ پھوٹ رہی ہے اور گراؤنڈ کا سیوریج نظام بھی زبوں حالی کا شکار ہے،چوکیدار نہ ہونے کے باعث گرائونڈ کی گرل غائب ہو چکی ہیں، لیکن اس کے باوجود پاکستان اسپورٹس بورڈ، سندھ اسپورٹس بورڈ، ضلع حکومت کے افسران سمیت ڈسٹرکٹ ہاکی ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے بھی چشم پوشی اختیارکر رکھی ہے۔
جس کی زندہ مثال لطیف آباد میں واقع حیدرآباد و اندرون سندھ کا واحد ہاکی کا آسٹرو ٹرف گراؤنڈ ہے جو متعلقہ اداروں کی عدم توجہی اور مناسب سہولتیں فراہم نہ کیے جانے کے باعث کھنڈرات کا نقشہ پیش کر رہا ہے۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے 2005 میں ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ حیدرآباد کے اسپورٹس کمپلیکس میں 3کروڑ روپے سے زائد کی خطیر رقم سے آسٹرو ٹرف بچھایا جس کا افتتاح بحرین اور پاکستان کی ٹیموں کے مابین کھیلے گئے دوستانہ میچ سے کیا گیا۔ آسٹرو ٹرف حیدرآباد شہر سمیت اندرون سندھ کے کھلاڑیوںکے لیے کسی نعمت سے کم نہیں تھا۔
کیونکہ اس سے قبل کراچی کے علاوہ سندھ کے تمام کھلاڑی مٹی اور گراسی گراؤنڈز پر کھیل کر قومی، صوبائی سطح پر ہونے والی چیمپئن شپ اور ٹرائلز کی تیاریاںکیا کرتے تھے، لیکن کھلاڑیوں کی یہ نعمت متعلقہ اداروں کی غفلت کے باعث تباہ ہو رہی ہے۔
آسٹرو ٹرف کو غیر متعلقہ افراد سے بچانے کے لیے بنائی گئی چار دیواری ٹوٹ پھوٹ رہی ہے اور گراؤنڈ کا سیوریج نظام بھی زبوں حالی کا شکار ہے،چوکیدار نہ ہونے کے باعث گرائونڈ کی گرل غائب ہو چکی ہیں، لیکن اس کے باوجود پاکستان اسپورٹس بورڈ، سندھ اسپورٹس بورڈ، ضلع حکومت کے افسران سمیت ڈسٹرکٹ ہاکی ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے بھی چشم پوشی اختیارکر رکھی ہے۔