پنجاب حکومت نے دہشت گردوں سے ہمدردی کو جرم قرار دینے کا آرڈیننس جاری کردیا
آرڈیننس کے تحت دہشت گردوں سے ہمدردی رکھنے والوں کو 3سال قید اور50 ہزار سے2 لاکھ روپے جرمانہ کیا جاسکے گا
پنجاب حکومت نے صوبے میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے، تشدد کا پرچار کرنے اور دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں سے متعلق متعصبانہ تقاریر کو روکنے کے لیے صوبے بھر میں 90 روز کے لیے پنجاب مینٹی ننس آف پبلک آرڈر ترمیمی آرڈیننس 2015 نافذ کردیا ہے جس کے تحت دہشت گردوں کی ہمدردی بھی جرم تصور کی جائے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پنجاب مینٹیننس پبلک آرڈر ترمیمی آرڈیننس کے تحت دہشت گردوں کے حق میں بیان دینے اور ان کی کارروائیوں کو مثبت انداز میں بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور اس طرح کی کسی بھی سرگرمی کی توجیہات پیش کرنے پر مکمل پابندی ہوگی جب کہ کسی دہشت گرد یا کالعدم تنظیم کے بارے میں ہمدردی جتانے اور ان تنظیموں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں پر منفی بیان دینے اور ان کو چیلنج کرنے کی بھی سخت ممانعت ہوگی۔
ایم پی او آرڈیننس کے تحت جو شخص بھی اپنی تحریروں، تقریروں یا تصویری عکس بندی کے ذریعے ان میں سے کسی بھی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو اسے 3 سال قید اور 50 ہزار سے 2 لاکھ روے تک جرمانہ کیا جاسکے گا جب کہ آرڈیننس میں اس بات کو بھی شامل کیا گیا ہے کہ کسی بھی فرد یا کمپنی کو قانون نافذ کرنےو الے اداروں کی وردی رکھنے، پہننے، بنانے اور بیچنے کی ہر گز اجازت نہیں ہوگی اور اس کے لیے باقاعدہ لائسنس کی ضرورت ہوگی بصورت دیگر اس جرم میں ملوث افراد کو 6 ماہ تک قید اور 20 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پنجاب مینٹیننس پبلک آرڈر ترمیمی آرڈیننس کے تحت دہشت گردوں کے حق میں بیان دینے اور ان کی کارروائیوں کو مثبت انداز میں بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور اس طرح کی کسی بھی سرگرمی کی توجیہات پیش کرنے پر مکمل پابندی ہوگی جب کہ کسی دہشت گرد یا کالعدم تنظیم کے بارے میں ہمدردی جتانے اور ان تنظیموں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں پر منفی بیان دینے اور ان کو چیلنج کرنے کی بھی سخت ممانعت ہوگی۔
ایم پی او آرڈیننس کے تحت جو شخص بھی اپنی تحریروں، تقریروں یا تصویری عکس بندی کے ذریعے ان میں سے کسی بھی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو اسے 3 سال قید اور 50 ہزار سے 2 لاکھ روے تک جرمانہ کیا جاسکے گا جب کہ آرڈیننس میں اس بات کو بھی شامل کیا گیا ہے کہ کسی بھی فرد یا کمپنی کو قانون نافذ کرنےو الے اداروں کی وردی رکھنے، پہننے، بنانے اور بیچنے کی ہر گز اجازت نہیں ہوگی اور اس کے لیے باقاعدہ لائسنس کی ضرورت ہوگی بصورت دیگر اس جرم میں ملوث افراد کو 6 ماہ تک قید اور 20 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔