ایکیو پریشر
کچھ عرصہ قبل کی بات ہے کہ مجھے اپنے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے کئی چکر لگانے پڑے
کچھ عرصہ قبل کی بات ہے کہ مجھے اپنے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے کئی چکر لگانے پڑے، یہ ایک صبر آزما عمل ہے جس سے گزرنا ہی پڑتا ہے۔ کاغذات کی تیاری کے دوران میں نے ایک افسر کو دوسرے سے اپنی کمر کے درد کا تذکرہ کرتے دیکھا۔ موصوف دیکھنے میں بوڑھے بھی دکھائی نہیں دے رہے تھے لیکن جس طرح وہ اپنی کمر تختہ ہونے کا ذکر کر رہے تھے اس سے ان کے کرب کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا۔
جیسے لوگ عام طور پر ایسی حالت میں تیل اور بادام وغیرہ کا مشورہ دیتے ہیں یقیناً انھوں نے استعمال بھی کیا ہو گا لیکن افاقہ نہ ہوا۔ کچھ دیر بعد آخر ہم سے رہا نہ گیا اور ان سے ان کی ہتھیلی کے پیچھے انگوٹھے اور چوتھی انگلی کے درمیان پریشر ڈالنے کو کہا۔ ان صاحب نے حیران ہو کر ہماری بات سنی اور ہمارے کہنے کے مطابق اپنے دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے سے اس مقام پر زور ڈالا تو درد سے ان کا منہ اتر گیا۔ ''بس یہ مقام ہی آپ کی کمر کے درد کا علاج ہے۔''
ہمارے اس جملے پر وہ کچھ اور حیران ہوئے لیکن رفتہ رفتہ سمجھانے پر ان کی عقل میں ہماری بات آتی گئی اور ان کا چہرہ کھل اٹھا۔ دفاتر اور طویل نشست پر کام کرنے والوں کی عام بیماریوں میں کمر کا درد عام ہے، ظاہر ہے کہ جسم کے کسی بھی عضو کو اگر دیر تک ایک جیسی حالت میں رکھا جائے تو وہ احتجاج کرنے لگتا ہے یہ درد اسی کا نتیجہ ہوتا ہے، اگر کچھ دیر اسے آرام دے دیا جائے پھر بھی بہت معمولی سا افاقہ ہوتا ہے، ابھی چند روز پہلے ہمارا جانا ایک ایف ایم چینل میں ہوا وہاں کے پروگرام منیجر نے ویسے تو ہمیں خواتین کے ایک پروگرام میں شرکت کے لیے بلایا تھا لیکن پھر وہی کمر درد سامنے آیا تو ہم نے انھیں بھی یہی علاج بتایا، وہ اس مفت علاج پر بہت خوش ہوئے۔
ایکیو پریشر ایک طریقہ علاج ہے جسے کرنا بہت سہل ہے اور اگر باقاعدگی سے اس کو کیا جائے تو بیماری سے پوری طرح شفایاب بھی ہوا جا سکتا ہے۔ کافی برسوں پہلے کی بات ہے جب مجھے اس طریقے کا پتہ چلا اور اس سلسلے میں معلومات کے حوالے سے لٹریچر بھی ملا، اس کے بعد سے نہ صرف ہم بلکہ گھر کے سب افراد وقفے وقفے سے اس سے مستفید ہوتے رہتے ہیں اور ہم چلتے پھرتے لوگوں کی مدد بھی کر سکتے ہیں۔
قدرت نے اپنے بندوں پر ایسی ایسی نوازشات کی ہیں کہ اگر ہم ان کو گننے بیٹھ جائیں تو شاید گنتی بھی ختم ہو جائے پر یہ نوازشات نہ ختم ہوں۔ رب العزت نے انسان کے جسم میں ایک توازن سے تمام اندرونی اور بیرونی عضویات کو پیدا کیا ہے، لیکن اگر کسی طرح سے ان میں بگاڑ پیدا ہو جائے تو وہ زہر بن کر بیماری کی شکل میں ابھرتا ہے، کیسی دلچسپ اور خوبصورت بات ہے کہ یہی جسم جو بیماری پیدا کرتا ہے خدا تعالیٰ نے اسی جسم سے اس کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ ہمارے پورے جسم کے مختلف مقامات میں جس میں زیادہ تر پوائنٹس ہماری ہتھیلیوں اور پیر کے تلووں میں ہے تقریباً نو سو کے لگ بھگ ہیں ان تمام پوائنٹس کا تعلق ہمارے جسم کے عضویات سے ہے جس پر پریشر ڈال کر ہم مذکورہ بیماری پر قابو پا سکتے ہیں۔
ایکیو پریشر کا علاج آج سے نہیں بلکہ پانچ ہزار سال پرانا ہے لیکن اس وقت اس پر توجہ نہ دی گئی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ طریقہ علاج پھر سے ابھرنا شروع ہوا، اور سری لنکا، جاپان، چین سے ہوتا پوری دنیا میں اس کا استعمال شروع ہو گیا۔ آج اس سے ڈاکٹرز بھی تھراپی کے طور پر استعمال کروا رہے ہیں ہمارے ملک میں کچھ ایسے ادارے بھی کام کر رہے ہیں جو اس تھراپی کے ذریعے ہزاروں روپے وصول کر رہے ہیں، قدرتی طریقہ علاج ایک ایسا سستا اور آسان علاج ہے جسے کوئی بھی شخص بڑے آرام سے کر سکتا ہے۔
بس میں سفر کرتے، آفس میں بیٹھے، کچن میں کھڑے ہو کر اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر ہم پریشر ڈال کر اس بیماری سے نجات حاصل کر سکتے ہیں، میں خود کافی عرصے سے اس طریقہ علاج کے طالبہ ہوں، اس طرح لوگوں کو ان کی تکالیف سے نجات دلا کر جو راحت ملتی ہے اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔
ایکیو کے معنی سوئی کے ہیں اور اس طرح ایکیو پریشر کا مطلب ہوا کہ انگلی یا انگوٹھے یا کسی کند آلے سے جسم کی بیماری والی جگہ کے پوائنٹ پر دباؤ ڈال کر بیماری کو فارغ کرنا۔ ہمارے پڑوسی ملک میں اس طریقہ علاج کے بڑے بڑے مراکز کام کر رہے ہیں، اس دلچسپ علاج کے لیے آپ کو کسی ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، بلکہ اپنی ہی انگلیوں سے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو مختلف مقام پر دبائیے، آپ کو دبانے کے لیے یقیناً کسی وزنی آلے یا سیروں وزن کی ضرورت نہیں بلکہ پریشر اتنا ہو کہ جب اپنی انگلی اس مقام سے ہٹائیں تو اس جگہ بھورے رنگ کا نشان پڑ جائے ظاہر ہے کہ وزن ڈالنے سے خون اس مقام سے کم ہو جاتا ہے بس اس سے ظاہر ہو گا کہ آپ نے صحیح پریشر ڈالا۔ اگر دیر تک اسی مقام کو دبایا جائے وہ بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
لہٰذا پریشر دن میں اگر تین بار اور ایک سے دو منٹ سے شروع کیا جائے تو بہت مناسب ہے، لیکن دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر علاج کرنے سے ہی افاقہ محسوس ہو گا، اس کے بعد ہتھیلی کے بالکل وسط میں گردے کے پوائنٹ پر ایک منٹ پریشر ڈالنا ضروری ہے کیونکہ اس طرح تمام زہریلے مادے اخراج کے عمل سے گزر کر آپ کے جسم سے دور ہو جاتے ہیں۔
انٹرنیٹ کے اس دور میں ایکیو پریشر کے متعلق معلومات حاصل کرنا کچھ مشکل نہیں۔ میں خود حیران تھی کہ اس طریقہ علاج پر اتنی وسیع معلومات کا ذخیرہ مل سکتا ہے، کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے ایک بڑے گلوکار کی ڈاکٹر بیگم اپنے ایک انٹرویو میں بڑے فخر سے اس طریقہ علاج کے بارے میں گفتگو کر رہی تھی جسے انھوں نے حال میں ہی سیکھا تھا حالانکہ یہ طریقہ علاج برسوں سے رائج ہے البتہ جن کو علم نہیں وہ اپنے ہی ہاتھوں اور پیروں کے تلوؤں پر علاج کے بارے میں سن کر حیران رہ جاتے ہیں۔
صحت مند زندگی گزارنے کا حق خدا تعالیٰ نے ہم سب کو دیا ہے، یہ ان کی ہی نعمتوں کا اثر ہے کہ جس نے انسان کو اس شعور سے بھی نوازا۔ ایک طویل عرصہ بھی ہم اگر اس طریقہ علاج پر ریسرچ کریں تو کم ہے کیونکہ آپ کے اردگرد بہت سی بیماریوں کا اثر تو نظر آتا ہے لیکن علاج کم ہی لوگوں کی سمجھ میں آتا ہے لیکن کوشش ہمیشہ ضرور کرنی چاہیے۔