بھارتی سپریم کورٹ نے سری نواسن کے داماد کومیچ فکسنگ اورسٹے بازی میں ملوث قراردیدیا

سری نواسن چنئی سپر کنگز کے تجارتی مفادات سے مکمل علیحدگی تک کرکٹ بورڈمیں کوئی عہدہ نہیں لےسکتے،بھارتی عدالت کا فیصلہ


ویب ڈیسک January 22, 2015
آئی پی ایل میں میچ فکسنگ اور سٹے بازی کا اسکینڈل 2013 میں سامنے آیا تھا۔ فوٹو: فائل

بھارتی سپریم کورٹ نے آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ کیس کے تفصیلی فیصلے میں کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ سری نواسن کے داماد می اپن گروناتھ اور آئی پی ایل کی ٹیم راجستھان رائلز کے مالک راج کندرا کو سٹے بازی اور میچ فکسنگ میں ملوث قرار دے دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے 130 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گروناتھ می اپن اور راج کندرا انڈین پریمئیر لیگ کے چھٹے ایڈیشن میں میچ فکسنگ اور سٹے بازی میں ملوث ہیں۔ سٹے بازی کی تحقیقات کرنے والے مدگل کمیشن نے قانون کے مطابق عمل کرتے ہوئے راج کندرا کا موقف سنا اور اس کے خلاف سٹے بازی کے الزام ثابت کئے۔ جس کی وجہ سے راجستھان رائلز کے شریک مالک کوئی شکایت نہیں کرسکتے۔ سری نواسن پر صرف اپنے داماد کی پردہ پوشی کا الزام ہے جو کہ ثابت نہیں ہوسکا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کھیل صرف اسی وقت کھیل رہتا ہے جب تک وہ کسی بھی قسم کی دغابازی سے پاک ہو۔ میچ فکسنگ پر صرف کھلاڑیوں اور ٹیم آفیشنل ہی نہیں بلکہ فرنچائز کو بھی سزا ملنی چاہیے۔ سابق ججوں پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو چنئی سپر کنگز اور راجستھان رائلز کی سزا کا تعین کرے گی۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بی سی سی آئی 6 ہفتوں کے دوران نئے انتخابات کرائے۔ سری نواسن کی بیک وقت بی سی سی آئی کی سربراہی اور آئی پی ایل کی فرنچائز کے مالک ہونے کی وجہ سے مفادات میں تصادم کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، اس لئے سری نواسن آئی پی ایل فرنچائز چنئی سپر کنگز کے تجارتی مفادات سے مکمل علیحدگی تک بھارتی کرکٹ بورڈ میں کوئی عہدہ نہیں لے سکتے۔

واضح رہے کہ آئی پی ایل میں میچ فکسنگ اور سٹے بازی کا اسکینڈل 2013 میں سامنے آیا تھا جس پر بھارتی سپریم کورٹ نےسری نواسن کو بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کردیا تھا تاہم اس وقت وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیرمین بھی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |