وہیکل ٹیکس میں بغیر مشاورت تبدیلی سندھ حکومت معاملہ مشترکہ مفادات کونسل لے گئی
بجٹ میں گاڑیوں پرٹیکسوں کےحوالے سےصوبوں سے مشاورت کیے بغیر ترامیم کردی گئی جبکہ اس کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے۔
سندھ حکومت نے وفاق کی طرف سے مشاورت کے بغیر فنانس ایکٹ 2014 کے ذریعے گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے اور انکم ٹیکس آرڈیننس میں کی جانے والی ترامیم پر عملدرآمدکا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوادیا۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی منظوری سے ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ کی جانب سے تیار کردہ سمری مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوا دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبوں سے مشاورت کے بغیر کی جانے والی ترامیم کو صوبائی حکومتوں کے اپنے ریونیوکے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے قابل عمل بنایا جائے۔
سمری میں کہا گیاکہ وفاقی حکومت کی طرف سے رواں مالی سال 2014-15 کے بجٹ میں گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے اور انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کے بارے میں صوبوں سے مشاورت نہیں کی گئی جس کے باعث اب اس پر عمل درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سمری میں بتایا گیاکہ صوبائی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹس اور صوبائی موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز کی طرف سے ایف بی آر کے 2 قسم کے ٹیکس اکھٹے کیے جارہے ہیں مگر بجٹ میں گاڑیوں پر ٹیکسوں کے حوالے سے صوبوں سے مشاورت کیے بغیر ترامیم کردی گئی جبکہ اس کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے صوبوں کو نئے ریٹ اور نئے میکنزم کے مطابق گاڑیوں پر ٹیکس وصولی میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ یہ صوبوں کے اپنے ریونیو میں بھی کمی کا باعث بن رہے ہیں۔
سمری میں سی سی آئی سے درخواست کی گئی ہے کہ معاملے پروفاق اور چاروں صوبوں کی مشاورت سے فنانس ایکٹ کے ذریعے کی جانے والی ترامیم و ٹیکس تجاویز کو قابل عمل بنایا جائے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی منظوری سے ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ کی جانب سے تیار کردہ سمری مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوا دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبوں سے مشاورت کے بغیر کی جانے والی ترامیم کو صوبائی حکومتوں کے اپنے ریونیوکے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے قابل عمل بنایا جائے۔
سمری میں کہا گیاکہ وفاقی حکومت کی طرف سے رواں مالی سال 2014-15 کے بجٹ میں گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے اور انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کے بارے میں صوبوں سے مشاورت نہیں کی گئی جس کے باعث اب اس پر عمل درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سمری میں بتایا گیاکہ صوبائی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹس اور صوبائی موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز کی طرف سے ایف بی آر کے 2 قسم کے ٹیکس اکھٹے کیے جارہے ہیں مگر بجٹ میں گاڑیوں پر ٹیکسوں کے حوالے سے صوبوں سے مشاورت کیے بغیر ترامیم کردی گئی جبکہ اس کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے صوبوں کو نئے ریٹ اور نئے میکنزم کے مطابق گاڑیوں پر ٹیکس وصولی میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس کے ساتھ یہ صوبوں کے اپنے ریونیو میں بھی کمی کا باعث بن رہے ہیں۔
سمری میں سی سی آئی سے درخواست کی گئی ہے کہ معاملے پروفاق اور چاروں صوبوں کی مشاورت سے فنانس ایکٹ کے ذریعے کی جانے والی ترامیم و ٹیکس تجاویز کو قابل عمل بنایا جائے۔