تجارتی پالیسی کا اعلان بجٹ کے بعد کیا جائیگا خرم دستگیر
حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عوام تک منتقل کرنے کے اقدامات کرے، خرم دستگیر
HARIPUR:
وفاقی وزیرتجارت انجینئرخرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ نئی تجارتی پالیسی کا اعلان وفاقی بجٹ کے بعد جولائی2015 میں کردیا جائے گا۔
پٹرول بحران حل ہوچکا ہے،3روز میں 55ہزار ٹن پٹرول سپلائی کیا گیا، ملک میں فرنس آئل کی کوئی کمی نہیں ہے،2015میں صنعتی پیداواری لاگت کو کم کیا جائے گا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو مقامی ہوٹل میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان(ٹی ڈی اے پی)کے زیراہتمام ''بزنس گائیڈ برائے جی ایس پی پلس'' کی تعارفی تقریب سے خطاب کے دوران کہی، تقریب سے ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹوایس ایم منیر،یورپی یونین کے سفیر لارس گونرویگمارک، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پارلیمنٹیرین افیئر بیرسٹر ظفراللہ، سیکریٹری ٹی ڈی اے پی رابعہ جویری آغا، ڈی جی پاکستان انسٹی ٹیوٹ ٹریڈ ڈیولپمنٹ انجم اسد امین نے بھی خطاب کیا۔
وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی بدولت یورپی یونین کو جنوری تااکتوبر2014کے دوران10ماہ میں 1.08 ارب ڈالر کی اضافی برآمدات کی گئی ہیں جو ایک سال کے مقررہ ہدف سے بھی زائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عوام تک منتقل کرنے کے اقدامات کرے تاکہ عوام کو موجودہ حکومت سے وابستہ امیدیں پوری ہوتی نظرآئیں، قیمت میں کمی سے 15سے16ہزاٹن پٹرول کی کھپت بڑھ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تجارتی پالیسی 2012سے2015تک 5سال کے لیے تھی جو اب ختم ہورہی ہے اور نئی تجارتی پالیسی کا اعلان جولائی 2015 میں کیا جائے گا جس کی تیاری کا عمل جاری ہے اور ہم اسٹیک ہولڈرز سے اس ضمن مشاورت کررہے ہیں۔ ایک سوال پرانھوں نے بتایا کہ نئی مارکیٹوں کی تلاش کا عمل جاری ہے اور ہم عالمی سطح پر نئی مارکیٹوں کی تلاش میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 27 کنونشنز کوصرف جی ایس پی پلس کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنی قوم کے لیے بھی پورا کرنا چاہتے ہیں تاکہ انسانی حقوق، چائلڈ لیبر، لا اینڈ آرڈر، اقلیتی حقوق سمیت دیگر معاملات بہتر ہوسکیں۔
اس موقع پرٹی ڈیپ کے سربراہ ایس ایم منیر نے یقین دہانی کرائی کہ جی ایس پی پلس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملکی برآمدات میںاضافے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ یورپی یونین کے سفیر لارس گونرویگمارک نے کہا کہ جی ایس پی پلس پاکستان کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دے گا، پاکستان کو یورپی یونین کے ٹریڈ سے منسلک اسسٹنٹس پروگرام سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
وفاقی وزیرتجارت انجینئرخرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ نئی تجارتی پالیسی کا اعلان وفاقی بجٹ کے بعد جولائی2015 میں کردیا جائے گا۔
پٹرول بحران حل ہوچکا ہے،3روز میں 55ہزار ٹن پٹرول سپلائی کیا گیا، ملک میں فرنس آئل کی کوئی کمی نہیں ہے،2015میں صنعتی پیداواری لاگت کو کم کیا جائے گا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو مقامی ہوٹل میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان(ٹی ڈی اے پی)کے زیراہتمام ''بزنس گائیڈ برائے جی ایس پی پلس'' کی تعارفی تقریب سے خطاب کے دوران کہی، تقریب سے ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹوایس ایم منیر،یورپی یونین کے سفیر لارس گونرویگمارک، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پارلیمنٹیرین افیئر بیرسٹر ظفراللہ، سیکریٹری ٹی ڈی اے پی رابعہ جویری آغا، ڈی جی پاکستان انسٹی ٹیوٹ ٹریڈ ڈیولپمنٹ انجم اسد امین نے بھی خطاب کیا۔
وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی بدولت یورپی یونین کو جنوری تااکتوبر2014کے دوران10ماہ میں 1.08 ارب ڈالر کی اضافی برآمدات کی گئی ہیں جو ایک سال کے مقررہ ہدف سے بھی زائد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عوام تک منتقل کرنے کے اقدامات کرے تاکہ عوام کو موجودہ حکومت سے وابستہ امیدیں پوری ہوتی نظرآئیں، قیمت میں کمی سے 15سے16ہزاٹن پٹرول کی کھپت بڑھ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تجارتی پالیسی 2012سے2015تک 5سال کے لیے تھی جو اب ختم ہورہی ہے اور نئی تجارتی پالیسی کا اعلان جولائی 2015 میں کیا جائے گا جس کی تیاری کا عمل جاری ہے اور ہم اسٹیک ہولڈرز سے اس ضمن مشاورت کررہے ہیں۔ ایک سوال پرانھوں نے بتایا کہ نئی مارکیٹوں کی تلاش کا عمل جاری ہے اور ہم عالمی سطح پر نئی مارکیٹوں کی تلاش میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 27 کنونشنز کوصرف جی ایس پی پلس کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنی قوم کے لیے بھی پورا کرنا چاہتے ہیں تاکہ انسانی حقوق، چائلڈ لیبر، لا اینڈ آرڈر، اقلیتی حقوق سمیت دیگر معاملات بہتر ہوسکیں۔
اس موقع پرٹی ڈیپ کے سربراہ ایس ایم منیر نے یقین دہانی کرائی کہ جی ایس پی پلس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملکی برآمدات میںاضافے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ یورپی یونین کے سفیر لارس گونرویگمارک نے کہا کہ جی ایس پی پلس پاکستان کے یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو مزید وسعت دے گا، پاکستان کو یورپی یونین کے ٹریڈ سے منسلک اسسٹنٹس پروگرام سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔