پانی کے بحران پر قابو پانے کیلیے 1800 ٹنکیاں تعمیر کرنے کا فیصلہ

کراچی کو1100ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے جبکہ موجودہ ذرائع سے 550ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے۔


Staff Reporter January 24, 2015
غیرقانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف گرینڈآپریشن کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں،جن علاقوں میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا خاتمہ کیا گیاہے اب ان علاقوں میں پانی کی فراہمی بہترہوگئی ہے،سید ہاشم رضازیدی۔ فوٹو: فائل

صوبائی وزیر بلدیات وچیئرمین واٹربورڈ شرجیل انعام میمن کی ہدایت پر واٹربورڈ پانی بحران پر قابو پانے اورضلع غربی اوردوسرے آخری کناروں پر واقع علاقوں کوپانی کی فراہمی کے لیے700ملین روپے کی لاگت سے1800 ٹنکیاں تعمیرکرے گا۔

یہ منصوبہ منظوری کے لیے حکومت سندھ کو بھیجا جارہاہے، عوامی ٹنکیوں کوروزانہ1800 ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیاجائے گاتاکہ پانی کے بحران سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں کوپانی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے،کراچی کو1100ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے جبکہ موجودہ ذرائع سے 550ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے حب ڈیم سے ملنے والا 100ملین گیلن پانی ڈیم خشک ہونے کی وجہ سے بند ہوگیا ہے، سرکاری ہائیڈرنٹس پرپانی کے میٹروں کی تنصیب کاکام 20روز میں مکمل کرلیا جائے گا، پانی چوروں کے خلاف آپریشن میں رینجرز تعاون کرے گی۔

واٹر بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر سید ہاشم رضازیدی نے صحافیوں کو پریس بریفنگ میں بتایاغیرقانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف گرینڈآپریشن کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں،جن علاقوں میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا خاتمہ کیا گیاہے اب ان علاقوں میں پانی کی فراہمی بہترہوگئی ہے،غیرقانونی ہائیڈرنٹس مافیا واٹر بورڈ کی بلک فراہمی آب کی مرکزی لائنوں سے کنکشن لگاکر پانی چوری کر تے ہیں جس کی وجہ سے فراہمی آب کی لائنوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔

فراہمی آب کی24 , 36 ، 48 اور72 انچ کی اہم لائنیں ٹوٹ پھوٹ کا شکارہورہی ہیں، پانی چوری میں ملوث عناصر کے ساتھ ساتھ ان صنعتکاروں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لانا ضروری ہے جوچوری کاپانی خریدنے میں ملوث ہیں، اس کے علاوہ جعلی منرل واٹر فروخت کرنے والی غیرقانونی فیکٹریاں بھی پانی چوری کررہی ہیں، واٹربورڈ ان کے خلاف بھی کارروائی کررہاہے، واٹر بورڈ نے نادرن بائی پاس، منگھوپیر، سعیدآباد،لانڈھی، کورنگی ،بلدیہ اور ملیر کے علاقوں میں 79 غیرقانونی ہائیڈرنٹس کاخاتمہ اور318 غیرقانونی کنکشن منقطع کیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔