پس پردہ پاک چین کوششوں سے افغان حکومت اور طالبان میں مفاہمتی عمل کا امکان روشن

طالبان چین کے اثرورسوخ کواچھی نظرسے دیکھتے ہیں،چندماہ قبل کچھ نمائندوں نے چین کادورہ کرکے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں


شائق حسین January 24, 2015
افغان طالبان اشرف غنی حکومت سے بات چیت پرآمادہ نظرآتے ہیں تاہم مذاکرات کے نتائج کاابھی کچھ کہناقبل ازوقت ہوگا،ذرائع۔ فوٹو: فائل

افغان حکومت اورملا عمرکی زیرقیادت افغانستان میں نیٹو افواج سے برسرپیکار افغان طالبان کے مابین مفاہمتی عمل کے آغاز کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں فریقین آنے والے کچھ دنوں میں امن بات چیت کا آغاز کرسکتے ہیں اور یہ بریک تھرو پاکستان اورچین کے فعال کرداراور پس پردہ کی جانے والی کوششوں کے باعث ممکن ہوا ہے۔افغان طالبان اس سے قبل افغان حکومت سے بات چیت کرنے سے گریزاں رہے ہیں اور سابق صدر حامد کرزئی کے دورمیں اس حوالے سے کابل کی جانب سے کی جانے والی کوششیں کبھی بارآور ثابت نہ ہوسکیں۔

ایک وقت اس دوران ایسا بھی آیاکہ طالبان اور امریکا کے درمیان امن ڈائیلاگ کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ کا انتخاب کیاگیا اور وہاں افغان طالبان کا دفتر کھولنے پر بھی اتفاق ہوگیا مگر حامد کرزئی کی جانب سے ان مذاکرات کی بھرپورمخالفت کی وجہ سے وہ بات چیت آگے نہ بڑھ سکی۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اورچین کی کوششوں کی وجہ سے افغان طالبان موجودہ افغان صدر ڈاکٹراشرف غنی کی حکومت سے بات چیت پرآمادہ نظر آتے ہیں تاہم یہ بات چیت نتیجہ خیزثابت ہوتی ہے یا نہیں، اس حوالے سے کچھ کہنا مشکل اور قبل از وقت ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس خطے میں چین کے اثرورسوخ اور مثبت کردار کی وجہ سے افغان طالبان بھی اس کے کردارکواچھی نظر سے دیکھتے ہیں۔کچھ ماہ قبل افغان طالبان کے کچھ نمائندوں نے بھی چین کا دورہ کیا اور وہاں کے حکام سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن قائم ہو اور وہ اس حوالے سے ہرممکن تعاون کے لیے تیارہے جبکہ اس حوالے سے ایک اہم بات یہ ہے کہ امریکا کوبھی افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن کے قیام کے حوالے سے چین کے کردارپرکوئی اعتراض نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں