صراط مستقیم

اِس دھماکے سے لوگ ڈر جائیں گے ،وہ خدا کے سامنے جھک جائیں گے اور مزید حملوں کا خوف انہیں سیدھا کردے گا۔

اِس دھماکے سے لوگ ڈر جائیں گے ،وہ خدا کے سامنے جھک جائیں گے اور مزید حملوں کا خوف انہیں سیدھا کردے گا۔ فوٹو فائل

بلآخر سعد کا داخلہ جامعہ کراچی میں ہوگیا، لیکن اس کے باوجود اس کے مزاج میں کوئی فرق نہ آیا۔ وہ ہمیشہ سے ہی بے راہ روی کا شکار اور برائی کے دلدل میں گرا ہوا تھا۔ گالیاں دینا، لڑکیوں کو چھیڑنا، بڑوں کا ادب نہ کرنا اور ہر بُرا کام کرنا اس کا مشغلہ تھا۔ یونیورسٹی میں اُس کی دوستی مبشر سے ہوگئی۔

مبشر کا تعلق ایک انتہا پسند جماعت سے تھا، اس کا کام ہی جامعہ میں لڑکوں کو اکھٹے کرنا اور گھنٹوں انہیں درس دینا ہے، وہ جب بھی سعد کو دیکھتا ہے تو اس کو ٹھیک کرنے کا سوچتا۔ دراصل مبشر کا کام مذہب کی آڑمیں اپنا اصل مقصد پورا کرنا ہے، وہ نوجوانوں کو جنت کی لالچ دے کر خودکش حملہ آور بناتا تھا اور ساتھ ساتھ خودکش حملہ کرنے والے کے لواحقین کی کفالت کا وعدہ بھی کرتا۔ دوسرے لفظوں میں معصوم اورکمسن نوجوانوں کو دہشت گردی پر اکساتا ہے۔ مبشر کے گروہ میں 100 سے زائد لوگ شامل تھے۔ سعد بھی آہستہ آہستہ مبشر کے رکھ رکھاؤ سے متاثرہوکر سارے غلط کام چھوڑدیتا ہے۔

ہر لڑکی سے سر جھکا کر بات کرتا ہے اور لڑکیوں کو بھی سمجھانا شروع کردیتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ مبشر اپنے اصل کام کی طرف آتا ہے اور لوہے کو گرم دیکھ کر اُس پر چوٹ مارتا ہے۔ وہ سعد کو جہاد کی طرف لے جاتا ہے، کبھی شاپنگ سینٹر تو کبھی کسی پارک۔ وہاں عورتوں کے لباس اور مردوں سےان کی کھلے عام ٖباتیں دکھاتا اور سمجھاتا ہے کہ دیکھ رہے ہو ان لوگوں کو، یہ لوگ کافروں سے بھی بدتر ہیں، بے حیائی کے نمونے تم تو اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہو، اِن ہی لوگوں کی وجہ سے اسلام بدنام ہورہا ہے، اِن تمام اسلام دشمنوں میں صرف ایک سچا مسلمان ہوگا اور وہ تم ہوگے۔ اِس دھماکے سے لوگ ڈر جائیں گے وہ خدا کے سامنے جھک جائیں گے اور مزید حملوں کا خوف انہیں سیدھا کردے گا۔

سعد کو بھی ان لوگوں سے نفرت ہوجاتی ہے اوروہ خودکش حملہ کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے۔

اگلے دن سعد ایک ہوٹل میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا ہوتا ہے۔ اچانک اُس میں ایک بڑی بریکنگ نیوز چلتی ہے کہ نمازہ جنازہ کے دوران خودکش حملہ، کئی افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ خودکش حملہ آور کا سر برآمد ہوگیا تھا۔ سعد غور سے خبر سنتا ہے۔ حملہ آور کا چہرہ بری طرح مسخ ہوچکا ہے، آنکھیں پھٹی ہوئی تھیں، کھلے ہوئے منھ سے دانت اس طرح نظر آرہے تھے جیسے باہر کو نکلے ہوں۔

سعد نے کئی جنازے اور دھماکے دیکھے تھے، مگر اسے پہلی بار حملہ آور کی تصویر دیکھ کر کراہت محسوس ہورہی تھی۔ اُس کے پاس بیٹھا ایک آدمی غصے سےکہنے لگا

''لعنت ہو ان لوگوں پر جو احمق اور بدھو نوجوانوں کو جنت کے نام پر جہنم کا ٹکٹ بانٹ رہے ہوں۔ ارے جنھیں اپنی جنت کا کوئی نہیں پتا،وہ جنت کے ٹکٹ بانٹ رہے ہیں''

سعد کو اپنی ٹیچر کی بات یاد آگئی
'' خدا اپنے بندوں سے بہت پیار کرتا ہے، وہ انسان کواس کی ماں سے 70 گنا زیادہ محبت کرتا ہے، اُس کی نعمتیں، مہربانیاں اور انعامات لاتعداد ہیں، اُسے انسان کا گناہوں کے بعد استغفار اور معافی تلافی پسند ہے۔ انسان کے اندر نیکی اور بدی کی جو کشمکش چلتی ہے یہ سب کچھ خدا کا بنایا ہواہے، ہمارا کام ہے کہ ہم اپنے فرائض ادا کریں اور اس کی مخلوق سے پیار کریں، جو ایسا کریگا تو وہ اُس سے پیار کرے گا، وہ سراپا پیار ہے''

سعد کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے ، اب وہ ایک فیصلے پر پہنچ چکا تھا۔

کہتے ہیں انسان کی زندگی میں ایک ایسا موڑ ضرور آتا ہے جب وہ ابلیس سے فرشتہ بن جاتا ہے۔ اسلام کا اصول کتنا واضح ہے''جس کسی نے کسی انسان کو ناحق قتل کیا،اس نے گویاپوری انسانیت کا قتل کیا''

''جس نے کسی ایک انسان کی جان بچائی اُس نے گویا پوری انسانیت کی جان بچائی''

لفظ اسلام کا مادہ مسلم سے ہے،جس کا مطلب ہے سلامتی،امن اور سکون۔ آج بہت سے دہشت گرد اسلام کی آڑ میں دہشت گردی کررہے ہیں، جبکہ اسلام اور مسلمانوں کا اِن سے کوئی تعلق نہیں۔ لہذا دنیا کو بھی لازم ہے کہ وہ بغیر تحقیق کےکسی بھی دہشت گردی کے واقعے کا تعلق مسلمانوں سے جوڑ کر ان کے جذبات کو مجروح نہ کریں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story