لوکل کمیشن نے این اے 122 میں انتخابی بےضابطگیوں کی تصدیق کردی
30 ہزارسے زائد کاؤنٹر فائلز پر پولنگ عملے کے نا تودستخط ہیں اور نہ ہی مہریں،غلام حسین اعوان کا الیکشن ٹریبونل میں بیان
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کرنے والے لوکل کمیشن غلام حسین اعوان نے انتخابی عملے کی جانب سے بےضابطگیوں کی تصدیق کردی ہے۔
لاہور میں الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم علی ملک نے این اے 122 میں مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے وکلا بھی موجود تھے، سماعت کے دوران انتخابی حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی جانچ پڑتال کرنے والے مقامی کمیشن غلام حسین اعوان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انتخابی عملے نے بے ضابطگیاں کیں، 1300 سے زائد ووٹوں پر ریٹرننگ افسر کے دستخط اور مہر نہیں تھی۔ اسی طرح 30 ہزار سے زائد کاؤنٹر فائلز پر پولنگ عملے کے نا تو دستخط ہیں اور نہ ہی مہریں، اس کے علاوہ انتخابی تھیلوں میں فارم 14 اور 15 بھی نہیں تھے۔ عمران خان کے وکلا کی جانب سے غلام حسین اعوان سے جرح مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کی سماعت 31 جنوری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ این اے 122 پر قومی اسمبلی کے موجودہ اسپیکر سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے چیرمین عمرابن خان کو شکست دی تھی۔
لاہور میں الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم علی ملک نے این اے 122 میں مبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے وکلا بھی موجود تھے، سماعت کے دوران انتخابی حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی جانچ پڑتال کرنے والے مقامی کمیشن غلام حسین اعوان نے اپنے بیان میں کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انتخابی عملے نے بے ضابطگیاں کیں، 1300 سے زائد ووٹوں پر ریٹرننگ افسر کے دستخط اور مہر نہیں تھی۔ اسی طرح 30 ہزار سے زائد کاؤنٹر فائلز پر پولنگ عملے کے نا تو دستخط ہیں اور نہ ہی مہریں، اس کے علاوہ انتخابی تھیلوں میں فارم 14 اور 15 بھی نہیں تھے۔ عمران خان کے وکلا کی جانب سے غلام حسین اعوان سے جرح مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کی سماعت 31 جنوری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ این اے 122 پر قومی اسمبلی کے موجودہ اسپیکر سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے چیرمین عمرابن خان کو شکست دی تھی۔