حضرات توجہ فرمائیں

مولوی صاحب نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی نہ صرف خلاف ورزی کی تھی بلکہ دہشت گردی کو بھی ہوا دی تھی۔

مولوی صاحب نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی نہ صرف خلاف ورزی کی تھی بلکہ دہشت گردی کو بھی ہوا دی تھی۔ فوٹو فائل

'' مولوی ساجد کو پولیس اٹھا کر لے گئی ہے'' ۔۔۔ یہ خبر ایک دم سے سارے چک میں پھیل گئی، جس کے بعد گاؤں کے مڈل کلاس اشرافیہ نے تھانے کا رخ کیا، لیکن وہاں پہنچ کر پتا چلا کہ ایف آئی آر ہو چکی تھی جس کے مطابق مولوی صاحب نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی نہ صرف خلاف ورزی کی تھی بلکہ دہشت گردی کو بھی ہوا دی تھی۔ آخر ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ 25 سالہ مولوی تو ہمارے اپنے چک کا ہے، اسے تو کھانا بھی کبھی ایک گھر سے جاتا ہے تو کبھی دوسرے گھر سے۔ مولوی صاحب کو ایک رات سرکاری مہمان رہنا پڑا، پھر اگلے دن عدالت کے کھلتے ہی رہائی نصیب ہوئی۔

اگلے دن پورا چک مولوی صاحب کے گرد گھیرا ڈالے کھڑا ان کی زبانی رہائی کا قصہ سننے کے لئے بے تاب تھا۔ انہوں نے ایک نظر کھڑے اردگرد لوگوں پر ڈالی اور ایک لمبا سانس لے کر کچھ یوں گویا ہوئے کہ؛

میں آپ کو سب کچھ بتائوں گا مگر پہلے مجھے میرے سوالوں کے جواب دیں۔ فوج سرحدی حفاظت کی ذمہ دار ہے اور انہیں اس کی مکمل تربیت بھی دی جاتی ہے،عدلیہ میں جو بھی منصب پر فائز ہوتا ہے وہ مرحلہ وار تربیتی مراحل سے گزرتا ہے، پولیس میں بھرتی کا بھی ایک طریقہ کارہے، ڈاکٹر ہو، وکیل ہو یا ایک موٹر سائیکل کا مکینک بھی مختلف مراحل طے کرنے کے بعد اپنی دوکان سجاتا ہے۔ آپ نے کبھی ان لوگوں کو سمجھنے کی کوشش بھی کی ہے جو مذہبی نظریات کی حفاظت کرتے ہیں؟

مساجد زور شور سے بنائی جاتی ہیں کہ اگر زمین پر کوئی مسلمان مسجد بنائے گا تو اللہ اسے جنت میں ایک محل بنا کردے گا۔ مگر کسی ایک بندے نے بھی سوچا ہے کہ مسجد کن عناصر کا مجموعہ ہوتی ہے؟ سارا پاکستان جانتا ہے مگر نہیں جانتے تو ہمارے یہ حکمران کہ ان مساجد کے روز مرہ کے اخراجات بھی ہوتے ہیں، بجلی کے بل، گیس کے بل اور اگر کوئی پانی کی ٹونٹی خراب ہو جائے یا پانی کی موٹر یا بارش میں جب مسجد کی چھت سے پانی ٹپکنےلگے تو اس کی مرمت کا کام کس نے کروانا ہے؟ کس کے خرچے سے ہوگا؟ امام مسجد کو تنخواہ کب، کتنی اور کس نے دینا ہے؟




فوٹو؛ فائل

ہرحکمران نے سال میں چند اہم نماز جنازوں کے علاوہ صرف عید کی نمازیں ہی پڑھنا ہوتی ہیں، اس کے علاوہ کسی نے مسجد کی شکل تک نہیں دیکھی ہوگی، انہیں کیا خبر کہ ہم کتنی مشکلات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ کچھ ماہ سے بجلی کے بل زیادہ آرہے ہیں اس کے باوجود ہم انہیں ادا کررہے ہیں۔ ہر مسجد کے اس طرح کےدیگر اخراجات بھی ہوتے ہیں اور اسے محلے والے مل جل کر ہی پورا کرتے ہیں۔ اس دن بھی یہی ہوا میں نے لاؤڈ اسپیکر پر چندے کی بات مسجد کے اخراجات کے لئے کی تھی۔ اگر ان اخراجات کو پورا کرنے کا کوئی اور ذریعہ آپ سب کی نظر میں ہے تو آپ مجھے بتائیں؟ یہی سب حقائق سننے کے بعد عدالت نے مجھے باعزت رہا کردیا۔

مولوی صاحب کی باتیں اپنی جگہ دلیل بھی رکھتی ہیں اور وزن بھی۔

کیا ہی اچھا ہو اگر ہمارے حکمران ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ ترک کرکے اس ملک میں بسنے والوں کے مسائل کے حل کے لئے کچھ عملی اقدامات کریں۔ مولوی ساجد منیرکے ساتھ جو بھی ہوا، اِس سارے واقعہ پرصرف افسوس کرنا بے کار ہے، کیونکہ ایسے چھوٹے چھوٹے مسائل جابجا پورے پاکستان میں بکھرے پڑے ہیں۔ اِن مسائل کو حل کرنے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

آخر ادارے، کارخانے، اسکول اور گھر بھی ڈونیشنز پر تو نہیں چلتے۔ پھراستاد چاہے کسی بھی درس گاہ سے ہو اسے باعزت مقام دیں گے تو ہی لوگوں کا ہجوم ایک قوم کی شکل اختیار کرے گا ،ورنہ سب اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ اٹھائے اِدھر سے اُدھر بھاگتے پھریں گے یا آپس میں ٹکراتے رہیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story