عمران خان چاہیں تو آدھے گھنٹے میں تمام معاملات طے ہوسکتے ہیں اسحاق ڈار
حکومت کی کوشش ہے کہ قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جلد جوڈیشل کمیشن بن جائے، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان چاہیں تو آدھے گھنٹے میں معاملات طے ہوسکتے ہیں جب کہ حکومت کی کوشش ہے کہ قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جلد جوڈیشل کمیشن بن جائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 1956 کے ایکٹ کے تحت جوڈیشل کمیشن کا قیام ممکن ہے لیکن تحریک انصاف اس کے تحت کمیشن کا قیام نہیں چاہتی جسے ہم نے بھی قبول کرلیا اور ان کی خواہش کے مطابق نئے قانون کے تحت نیا آرڈیننس جاری کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کردی، 24 دسمبر کو ہم نے کل جماعتی کانفرنس میں جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے ڈرافٹ پیش کیا جسے تمام جماعتوں نے 80 فیصد درست قرار دیا تاہم اگلے دن مذاکرات میں تحریک انصاف کے اراکین نے اس پر کافی اعتراضات اٹھائے جس کے بعد 31 دسمبر، 19 اور 20 جنوری کو دوبارہ مذاکرات ہوئے جس میں اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 20 جنوری کو مذاکرات میں اسد عمر نے جن 3 نکات پر اختلاف تھا اس حوالے سے ایک تجویز دی جسے ہم نے قبول کرلیا اور گزشتہ رات انہیں متبادل کے حوالے سے ای میل کی جو انہیں مل چکی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے باوجود تحریک انصاف حکومت اور مسلم لیگ (ن) پر بار بار الزامات لگا رہی ہے جن کا جواب ہم دے سکتے ہیں لیکن چونکہ سعودی فرماں واں شاہ عبداللہ کے انتقال پر وزیر اعظم نے ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے اس لئے عمران خان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خلوص نیت کے ساتھ جوڈیشل کمیشن کا معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں اور حکومت کی کوشش ہے کہ قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جوڈیشل کمیشن بن جائے، چاہتے ہیں کہ کمیشن فیصلہ کرے کہ انتخابات میں منظم سازش کے تحت بڑی دھاندلی ہوئی یا نہیں اور جوڈیشل کمیشن میں ہر جماعت کو حق حاصل ہوگا کہ وہ کوئی بھی ثبوت لے کر آئے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان چاہیں تو آدھے گھنٹے میں معاملات طے ہوسکتے ہیں لیکن ان کے مطابق جہاں وہ جیتے وہاں دھاندلی نہیں ہوئی جب کہ ان کی صرف خیبر پختونخوا سے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی بات بھی غیر منطقی ہے کیونکہ آپ اسمبلیوں کو جائز سمجھ رہے ہیں اسی لئے سینیٹ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 1956 کے ایکٹ کے تحت جوڈیشل کمیشن کا قیام ممکن ہے لیکن تحریک انصاف اس کے تحت کمیشن کا قیام نہیں چاہتی جسے ہم نے بھی قبول کرلیا اور ان کی خواہش کے مطابق نئے قانون کے تحت نیا آرڈیننس جاری کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کردی، 24 دسمبر کو ہم نے کل جماعتی کانفرنس میں جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے ڈرافٹ پیش کیا جسے تمام جماعتوں نے 80 فیصد درست قرار دیا تاہم اگلے دن مذاکرات میں تحریک انصاف کے اراکین نے اس پر کافی اعتراضات اٹھائے جس کے بعد 31 دسمبر، 19 اور 20 جنوری کو دوبارہ مذاکرات ہوئے جس میں اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 20 جنوری کو مذاکرات میں اسد عمر نے جن 3 نکات پر اختلاف تھا اس حوالے سے ایک تجویز دی جسے ہم نے قبول کرلیا اور گزشتہ رات انہیں متبادل کے حوالے سے ای میل کی جو انہیں مل چکی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے باوجود تحریک انصاف حکومت اور مسلم لیگ (ن) پر بار بار الزامات لگا رہی ہے جن کا جواب ہم دے سکتے ہیں لیکن چونکہ سعودی فرماں واں شاہ عبداللہ کے انتقال پر وزیر اعظم نے ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے اس لئے عمران خان کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کا جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم خلوص نیت کے ساتھ جوڈیشل کمیشن کا معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں اور حکومت کی کوشش ہے کہ قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جوڈیشل کمیشن بن جائے، چاہتے ہیں کہ کمیشن فیصلہ کرے کہ انتخابات میں منظم سازش کے تحت بڑی دھاندلی ہوئی یا نہیں اور جوڈیشل کمیشن میں ہر جماعت کو حق حاصل ہوگا کہ وہ کوئی بھی ثبوت لے کر آئے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان چاہیں تو آدھے گھنٹے میں معاملات طے ہوسکتے ہیں لیکن ان کے مطابق جہاں وہ جیتے وہاں دھاندلی نہیں ہوئی جب کہ ان کی صرف خیبر پختونخوا سے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی بات بھی غیر منطقی ہے کیونکہ آپ اسمبلیوں کو جائز سمجھ رہے ہیں اسی لئے سینیٹ انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔