غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی
دہشتگردی کےخاتمہ کےلیےجہاں اوربہت سےاقدامات ناگزیرہیں وہاں افغان تارکین وطن کی واپسی بھی وفاقی حکومت کےایجنڈہ کاحصہ ہے
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت صرف کراچی میں 20لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کر رہی ہے اور ان کی اکثریت بغیر رجسٹریشن کے مقیم ہے۔افغان سفیرجانان موسیٰ زئی کی وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملک میں دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے جہاں اور بہت سے اقدامات ناگزیر ہیں وہاں افغان تارکین وطن کی واپسی بھی وفاقی حکومت کے ایجنڈہ کا حصہ ہے اور اس سمت میں پیش رفت بے حد ضروری ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے اتنی بڑی تعداد کے منی پاکستان میں جرائم میں ملوث ہونے کا انکشاف کر کے در حقیقت سندھ سمیت پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا حکومتوں کو خطرہ کا سگنل دیدیا ہے ۔
تارکین وطن کی واپسی سے قبل ان کی رجسٹریشن میں کئی بار لیت ولعل سے کام لیا گیا جس سے صوبوں میں سماجی اور معاشی مسائل میں اضافہ ہوا،افغان سفیر جانان موسیٰ زئی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں جانب ترقی اور خوشحالی میں دہشت گردی سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور انھوں نے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے مشترکہ کاوشیں کرنے کا عزم کیاہے ۔ غیر قانونی افغان تارکین کے حوالے سے نئے شواہد کا سامنے آنا تشویش ناک ہے، بتایا جاتا ہے کہ کچھ سوات کے آئی ڈی پیز اور فاٹا میں آرمی آپریشن کے باعث بھاگے ہوئے دیگر افراد بھی کراچی میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ۔
اس معاملہ کی سنگینی کے پیش نظر خیبر پختونخوا حکومت سے باقی تمام صوبائی حکومتوں کو انٹیلی جنس شیئرنگ کے لیے فوری رابطے کرنے چاہئیں اور مشترکہ حکمت عملی کے تحت ان کی واپسی کو یقینی بنانا چاہیے۔ اسی ضمن میں حساس اداروں اور پولیس نے خیبر پختونخوا میں ایک مدرسہ سے غیر قانونی زیر تعلیم 18 افغان طلبہ کو گرفتار کرکے انھیں طورخم کے مقام پر افغان حکام کے حوالے کردیا گیا ہے ۔ اسی نوعیت کی مستعدی وفاقی اور بین الصوبائی سطح پر بھی لازمی ہے تاکہ غیر قانونی طور پر افغان و دیگر تارکین وطن کی ان کے ملکوں میں واپسی قانون کے مطابق فوری انجام پائے۔
تارکین وطن کی واپسی سے قبل ان کی رجسٹریشن میں کئی بار لیت ولعل سے کام لیا گیا جس سے صوبوں میں سماجی اور معاشی مسائل میں اضافہ ہوا،افغان سفیر جانان موسیٰ زئی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں جانب ترقی اور خوشحالی میں دہشت گردی سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور انھوں نے لوگوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے مشترکہ کاوشیں کرنے کا عزم کیاہے ۔ غیر قانونی افغان تارکین کے حوالے سے نئے شواہد کا سامنے آنا تشویش ناک ہے، بتایا جاتا ہے کہ کچھ سوات کے آئی ڈی پیز اور فاٹا میں آرمی آپریشن کے باعث بھاگے ہوئے دیگر افراد بھی کراچی میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ۔
اس معاملہ کی سنگینی کے پیش نظر خیبر پختونخوا حکومت سے باقی تمام صوبائی حکومتوں کو انٹیلی جنس شیئرنگ کے لیے فوری رابطے کرنے چاہئیں اور مشترکہ حکمت عملی کے تحت ان کی واپسی کو یقینی بنانا چاہیے۔ اسی ضمن میں حساس اداروں اور پولیس نے خیبر پختونخوا میں ایک مدرسہ سے غیر قانونی زیر تعلیم 18 افغان طلبہ کو گرفتار کرکے انھیں طورخم کے مقام پر افغان حکام کے حوالے کردیا گیا ہے ۔ اسی نوعیت کی مستعدی وفاقی اور بین الصوبائی سطح پر بھی لازمی ہے تاکہ غیر قانونی طور پر افغان و دیگر تارکین وطن کی ان کے ملکوں میں واپسی قانون کے مطابق فوری انجام پائے۔