اپنے بل بوتے پر
بولی وڈ کے سیلف میڈ اداکار
زندگی میں کبھی بھی کچھ حاصل کرنے کے لیے یا کچھ بننے کے لیے بعض افراد جدوجہد، کوشش، محنت، اور لگن پر یقین رکھتے ہیں تو کچھ ایسے سر پھرے بھی ہو تے ہیں جو صرف دوسروں کے کندھوں پر سورا ہو کر اپنی منزل مقصود کو پا نا چاہتے ہیں۔
یقیناً ایسے افراد کی کام یابی اور شہرت کی عمر زیادہ لمبی نہیں ہوتی، بہ نسبت ان افراد کے جو دھیرے دھیرے مگر مستقل مزاجی سے اپنی منزل مقصود کی جانب رواں دواں رہتے ہیں۔ بولی وڈ میں کئی ایسے اسٹارز بل کہ سپراسٹارز ہیں جنہوں نے شہرت اور کام یابی کے میدان کو اپنی محنت اور لگن سے عبور کیا کہ آج ان کا نام دلوں کی دھڑکن بن چکا ہے۔ ایسے اسٹارز جن کا انڈسٹری میں کوئی گاڈفادر نہیں اور آج وہ جو کچھ بھی ہیں اپنی محنت کی وجہ سے ہیں ایسے اسٹارز سیلف میڈ کہلاتے ہیں۔
جیسے راج کپور، انیل کپور، امیتابھ بچن، تنوجہ، راکیش روشن اور ایسے ہی کئی افراد جن کی اب اولادیں بھی انڈسٹری سے وابستہ ہوچکی ہیں، تو ظاہر ہے کہ ان کے لیے بولی وڈ نئی جگہ نہیں انڈسٹری انہیں پلیٹ میں سجی ہو ئی ملی۔ انہیں بس مناسب وقت اور صحیح پلیٹ فارم کا انتخاب کرنا تھا دوسری طرف ایسے اداکار بھی ہیں جنہیں اپنی پلیٹ خود ڈھونڈنا تھی ان کے راستوں میں دشواریاں اور کٹھنائیاں بھی آئیں، جنہیں اسٹارز نے اپنی مستقل مزاجی سے عبور کیا۔ بولی وڈ کے ایسے ہی چند سیلف میڈ اسٹارز کا یہاں ذکر کیا جارہا ہے۔
٭امیتابھ بچن: ان کے والد بھارت کے نامی گرامی شاعر تھے۔ ان کی قومی خدمات کے عوض انہیں بھارت کا سب سے مقبول ایوارڈ پدما بھوشن بھی دیا جاچکا تھا۔ شاعر ہونے کے ناتے ان کی فلم انڈسٹری میں جان پہچان بھی تھی، مگر ان کے بیٹے امیتابھ کو اداکاری کا شوق تھا۔ اسی لیے سائنس اور آرٹس میں ڈگری لینے اور frieght broker کی ملازمت کرنے کے باوجود ان کے دل میں ہیرو بننے کی لگن تھی۔
بہت جلد امیتابھ نے اپنی یہ ملازمت چھوڑ دی اور ممبئی کا رخ کیا، جہاں انہوں نے مختلف فلم میکرز کے دفاتر کے چکر لگانا شروع کر دیے۔ اس معاملے میں ان کے والد نے بھی ان کی مدد کرنے سے انکار کردیا تھا۔ بگ بی کی پہلی فلم سات ہندوستانی تھی۔ تاہم انہیں شہرت فلم زنجیر سے ملی۔ اس فلم کی بلاک بسٹر کام یابی نے انہیں انڈسٹری کا اینگری ینگ مین بنادیا۔ اس فلم کی کام یابی کے بعد امیتابھ فلموں کے لیے لازم ہو گئے، آج ان کا نام انڈسٹری میں آئی کون کی حیثیت رکھتا ہے۔
٭ شاہ رخ خان: بولی وڈ کے بادشاہ خان کسی تعارف کے محتاج نہیں، کام یابی اور شہرت ان کے پیچھے ہاتھ باندھے چلتی ہے۔ شاہ رخ آج برملا اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ جو کچھ بھی ہیں اپنے بل بوتے پر ہیں۔ شاہ رخ کے خاندان میں دور دور تک کسی کا فلم انڈسٹری تو کجا شوبز کے کسی بھی فارم سے تعلق نہیں۔ کنگ خان کا تعلق دہلی سے ہے۔ ان کے والد کا ٹرانسپورٹ کا کام تھا، جب کہ شاہ رخ کی والدہ مجسٹریٹ اور اسکالر تھیں۔ یہ صرف شاہ رخ ہی کا خواب تھا کہ وہ اداکار بنیں اور فلمی دنیا میں نام کمائیں لیکن گھر میں کسی کو ایسا کوئی شوق نہ تھا۔ اس لیے شاہ رخ کو بھی اپنی منزل دور نظر آتی تھی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کالج سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد شاہ رخ نے اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ ایک دوست کی وساطت سے انہیں زی ٹی وی کی سیریل فوجی میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس سیریل میں شاہ رخ کی پرفارمینس نے لوگوں کو دل چسپی لینے پر مجبور کردیا۔ یہ ٹی وی کا کام یاب سیریل تھا۔ بعدازاں شاہ رخ نے سرکس نامی سیریل میں کام کیا، لیکن یہ مقبولیت حاصل نہ کر سکا، لیکن کیوںکہ شاہ رخ کی پرفامینس اچھی تھی اس لیے اداکارہ ہیمامالنی انہیں اپنی فلم دل آشنا میں سائیڈ رول کے لیے کاسٹ کیا اور انہیں فون کرکے دہلی سے ممبئی بلوایا۔
شاہ رخ کے لیے فلموں میں انٹری کا یہ ایک گولڈن چانس تھا، جسے وہ کسی طور گنوانا نہیں چاہتے تھے۔ اس لیے وہ ممبئی پہنچے اور اس فلم کی شوٹنگ میں حصہ لینا شروع کیا۔ ساتھ ہی انہیں فلم دیوانہ کی آفر ہوگئی اور دل آشنا سے پہلے دیوانہ ریلیز ہوگئی۔ اس فلم کی کام یابی کا سار ا سہرا رشی کپور (فلم کے ہیرو) کے بجائے شاہ رخ کے سر بندھا۔ ان کی پہلی بلاک بسٹر فلم دل والے دلہنیا لے جائیں گے تھی۔ اس کامیابی کے بعد شاہ رخ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور اپنی راہ خود ہموار کی انڈسٹری میں ان کا کوئی گاڈفادر نہیں بے شک انہیں ایک سیلف میڈ سپر اسٹار کہا جاسکتا ہے۔
٭کترینہ کیف: کشمیری والد اور انگریز والدہ کے گھر ہانگ کانگ میں پیدا ہونے والی کترینہ کیف نے بچپن ہی میں کئی ممالک دیکھ لیے تھے۔ ان کا بچپن اور لڑکپن مختلف ملکوں جیسے چین، جاپان ، فرانس اور یورپ کے کئی دوسرے ممالک میں گزرا۔ کچھ سالوں قبل ان کے والد نے لندن میں مستقل سکونت اختیار کی۔ اپنی بے پناہ معصومیت والے لُک کے ساتھ کترینہ جلد ہی اشتہاری ایجنسیز کی نظروں میں آگئیں اور چودہ سال کی عمر میں انہوں نے باقاعدہ ماڈلنگ کا آغاز کردیا۔ اسی ماڈلنگ کی بدولت وہ بہت جلد لندن کے رہائشی فلم میکر Kaizad Gustadکی نظروں میں آگئی، جنہوں نے کترینہ کو فلم بوم میں کاسٹ کیا۔
یہ فلم بری طرح سے فلاپ ہوگئی تھی، لیکن اس کے باوجود کترینہ ممبئی فلم انڈسٹری میں کام کرنا چاہتی تھی اور اس کی یہی خواہش اسے ممبئی لے آئی۔ ابتدائی چند سال کترینہ کے لیے بہت مشکل تھے، کیوںکہ اسے ہندی یا اردو پر عبور حاصل نہ تھا اور نہ ہی اس کا لب و لہجہ مقامی لوگوں جیسا تھا۔ کچھ عرصے بعد رام گوپال ورما نے انہیں اپنی فلم سرکار میں ایک چھوٹے سے رول میں کاسٹ کیا اور ڈیوڈ دھون کی فلم میں نے پیار کیو ں کیا نے اسے کامیابی عطا کی۔ 2007 میں ریلیز ہونے والی فلم نمستے لندن کی کام یابی نے کترینہ کو ایک کام یاب اداکارہ بنادیا اور اب اس کا شمار بولی وڈ کی ٹاپ کلاس ہیروئنز میں ہوتا ہے۔
٭اکشے کمار: بولی وڈ میں کھلاڑی اداکار کا ٹائیٹل پانے والے اداکار اکشے کمار نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے بے انتہا محنت کی۔ فلم انڈسٹری کے چکر لگائے، لوگوں کی طنزآمیز باتیں برداشت کیں، لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور مسلسل جدوجہد سے خود کو بولی وڈ کا کام یاب ترین اداکار بنادیا۔ ایک ایسا اداکار کہ جس نے ایکشن فلموں میں شہرت اور کام یابی حاصل کرنے کے بعد مزاحیہ فلموں میں بھی اپنی شناخت قائم کی، آج اکشے ایکشن اور کامیڈی کرداروں کے حوالے سے بولی وڈ اسٹارز میں سرفہرست ہیں۔
اکشے کا تعلق آرمی فیملی سے اور ان کی فیملی کے افراد سوائے آرمی کے کسی اور شعبے میں جانا پسند نہیں کرتے، لیکن یہ اکشے کا شوق اور لگن تھی جو انہیں بولی وڈ لے آئی سب سے پہلے انہیں غیرمتوقع طور پر ماڈلنگ کی آفر ہوئی جو انہوں نے قبول کی ماڈل کے طور پہ چند عرصے کام کرنے کے بعد اکشے نے مارشل آرٹ کی تربیت حاصل کرنے کے لیے بنکاک کا رخ کیا۔ وہاں یہ تربیت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ہوٹل میں ویٹر اور شیف کی نوکری بھی کی تاکہ وہ اپنا خرچہ خود اٹھا سکے۔
انڈیا واپس آنے کے بعد انہوں نے یہاں یہ کورس سکھانا شروع کیا۔ وہیں ان کے ایک فوٹو گرافر دوست نے انہیں پھر سے ماڈلنگ کی آفر کی۔ اس کے بعد بولی وڈ میں اکشے کی انٹری فلم دیدار سے ہوئی۔ یہ فلم خاطر خواہ کام یابی حاصل نہ کر پائی، لیکن اکشے کو انڈسٹری میں ایک نئی پہچان ضرور دے گئی۔ اس کے بعد اکشے نے کھلاڑی سیریز پر مشتمل فلموں میں کام کرکے شہرت اور مقبولیت پائی۔
٭کنگنا راناوت: کنگنا کا تعلق ہماچل پردیش کے پہاڑی علاقے منالی کے ایک مڈل کلاس گھرانے سے ہے، جہاں فلموں سے وابستہ افراد کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھی جاتی۔ اسی لیے اپنے گھر والوں کی بے پناہ مخالفت کے باوجود وہ دل میں اداکارہ بننے کا خواب لیے اکیلی ممبئی چلی آئی۔ اس کے اس اقدام سے اس کے گھر والوں نے اس سے تعلق توڑ لیا تھا، لیکن کنگنا نے ہمت نہ ہاری اور راستے میں آنے والی ہر مشکل کا سامنا بڑے اعتماد سے کرتی رہی۔ ممبئی آنے سے پہلے کنگنا نے دہلی میں کچھ عرصہ رہائش اختیار کی۔ وہاں اس نے ایلیٹ ماڈلنگ ایجنسی کو جوائن کیا اور کچھ عرصے تک ماڈلنگ کی اس کے بعد ایکٹنگ کی تربیت حاصل کرنے کے لیے Asmita تھیٹر گروپ جوائن کیا، تاکہ وہ اداکاری کے اسرارورموز سیکھ سکے۔
یہاں سے تربیت مکمل کرنے کے بعد کنگنا نے ممبئی کا رخ کیا۔ اس کی خوش قسمتی کہ آغاز ہی میں اسے مدھر بھنڈارکر جیسے فلم میکر کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل گیا اور ان کی فلم گینگسٹر میں کام کر کے کنگنا کو شہرت بھی ملی اور کام یابی بھی۔ کنگنا نے بہت جلد خود کو ایک میچور اور پروفیشنل اداکارہ ثابت کر دکھایا اور اس کے کام میں اب دن بہ دن نکھار پیدا ہوتا جارہا ہے۔
٭رنویر سنگھ: رنویر کا تعلق بھی مڈل کلاس گھرانے سے ہے، جہاں دوسری تما م سرگرمیوں کے بجائے صرف تعلیم پر توجہ دینا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ رنویر اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا گئے۔ وہاں انہوں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ ایکٹنگ کی تربیت بھی حاصل کی۔ انڈیا واپس آنے کے بعد رنویر نے ایک ایڈورٹائزنگ ایجینسی جوائن کی۔
ساتھ ہی فلم انڈسٹری میں بہ طور کاپی رائٹر کے اپنے کیریر کا آغاز بھی کردیا۔ ابتدا میں رنویر نے فلم ڈائرکٹر شاد علی کے ساتھ کچھ عرصے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام بھی کیا، لیکن رنویر کے دل میں ہیرو بننے کی خواہش موجود تھی۔ اسی لیے کچھ عرصہ یہ کام کرنے کے بعد رنویر نے یہ ملازمت چھوڑ دی اور اپنا پورٹ فولیو لے کر کئی پروڈیوسرز کے پاس گئے۔ ان کی یہ کوشش رنگ لائی اور شانو شرما نے یش راج کی فلم بینڈ باجا بارات کے لیے رنویر کو انوشکا کے ساتھ کاسٹ کرلیا۔ یہ فلم 2010 کی کمرشلی سطح پر کام یاب فلم تھی۔
٭انوشکا شرما: انوشکا کا تعلق بھی بنگلور کی آرمی فیملی سے ہے لیکن انوشکا کو بچپن ہی سے ماڈل بننے کا شوق تھا۔ اسی لیے وہ بنگلور سے ماڈل بننے کے لیے ممبئی شفٹ ہوگئی، کیوںکہ انوشکا اداکارہ بننے کے بجائے ورلڈ کلاس ماڈل بننا چاہتی تھی اور اپنے اس مقصد میں وہ کسی حد تک کام یاب بھی ہوگئی تھی اور ایک روز ریمپ پر ماڈلنگ کے بعد وہاں موجود فلم میکر نے اسے رب نے بنادی جوڑی کے لیے آڈیشن دینے کا مشورہ دیا۔
اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے انوشکا نے آڈیشن دیا، جس میں وہ کام یاب ہوگئی اور اس کی پہلی سپرہٹ فلم کنگ خان کے ساتھ بنی اب انوکا کا شمار بولی وڈ کی اچھی ہیروئنز میں کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں اس کی فلم پی کے نے کام یابی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
٭ودیا بالن: بولی وڈ کی بے باک ، منہ پھٹ اور خود غرض اداکارہ جسے فلم ڈرٹی پکچرز نے راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا کا تعلق چمبور کے ٹام برام خاندان سے ہے۔ ودیا کی خواہش ماڈل بننے کی تھی اور وہ اپنا آپ سڑکوں پر نصب بڑے بڑے سائن اور بل بورڈ پر دیکھنا چاہتی تھی۔ اس نے ماڈلنگ سے اپنے کیریر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا اور اس کے بعد اس نے ایک ٹی وی سیریل اور ساؤتھ کی دو فلموں میں بھی کام کیا، لیکن وہ ہنوز کام یابی اور شہرت سے دور تھی۔ تب پردیپ سرکار کی جوہر شناس نظروں نے انہیں جانچ لیا اور ودیا کو اپنی فلم پرینیتا میں سیف علی خان کے ساتھ کاسٹ کرلیا۔ تجارتی سطح پر یہ فلم کام یابی سے ہمکنار ہوئی اور ودیا پر انڈسٹری کے ساتھ ساتھ شہرت اور کام یابی کے دروازے بھی کھل گئے۔
٭ملائکہ شراوت: ملائکہ کا تعلق ایک جٹ فیملی سے ہے۔ اس کی شادی کم عمری میں خاندان میں ہوگئی۔ بعدازاں اس نے ایئرہوسٹس کی ملازمت بھی کی، لیکن دل میں کہیں اداکارہ بننے کی خواہش بھی موجود تھی۔ اسی لیے گھر والوں کی اور شوہر کی مخالفت کے باوجود اس نے ممبئی کا رخ کیا۔
ایئرہوسٹس کی نوکری چھوڑ دی اور شوہر سے طلاق لے لی اور اپنی ساری توجہ ماڈلنگ کی طرف مبذول کردی۔ ابتدا میں ملائکہ نے چند ٹیوی کمرشلز میں کام کیا اور چند بی گریڈ فلموں میں جلوہ گر بھی ہوئی لیکن اسے خاطرخواہ کام یابی نہ مل سکی۔ تب مہیش بھٹ نے اسے اپنی فلم مرڈر میں عمران ہاشمی کے مقابل سائن کیا۔ یہ فلم کام یاب ہوئی اور ملائکہ پر شہرت اور کام یابی کے دروازے کھل گئے۔ انڈسٹری میں ملائکہ اپنی اداکاری سے زیادہ بولڈنیس اور بے باکی کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے۔
یقیناً ایسے افراد کی کام یابی اور شہرت کی عمر زیادہ لمبی نہیں ہوتی، بہ نسبت ان افراد کے جو دھیرے دھیرے مگر مستقل مزاجی سے اپنی منزل مقصود کی جانب رواں دواں رہتے ہیں۔ بولی وڈ میں کئی ایسے اسٹارز بل کہ سپراسٹارز ہیں جنہوں نے شہرت اور کام یابی کے میدان کو اپنی محنت اور لگن سے عبور کیا کہ آج ان کا نام دلوں کی دھڑکن بن چکا ہے۔ ایسے اسٹارز جن کا انڈسٹری میں کوئی گاڈفادر نہیں اور آج وہ جو کچھ بھی ہیں اپنی محنت کی وجہ سے ہیں ایسے اسٹارز سیلف میڈ کہلاتے ہیں۔
جیسے راج کپور، انیل کپور، امیتابھ بچن، تنوجہ، راکیش روشن اور ایسے ہی کئی افراد جن کی اب اولادیں بھی انڈسٹری سے وابستہ ہوچکی ہیں، تو ظاہر ہے کہ ان کے لیے بولی وڈ نئی جگہ نہیں انڈسٹری انہیں پلیٹ میں سجی ہو ئی ملی۔ انہیں بس مناسب وقت اور صحیح پلیٹ فارم کا انتخاب کرنا تھا دوسری طرف ایسے اداکار بھی ہیں جنہیں اپنی پلیٹ خود ڈھونڈنا تھی ان کے راستوں میں دشواریاں اور کٹھنائیاں بھی آئیں، جنہیں اسٹارز نے اپنی مستقل مزاجی سے عبور کیا۔ بولی وڈ کے ایسے ہی چند سیلف میڈ اسٹارز کا یہاں ذکر کیا جارہا ہے۔
٭امیتابھ بچن: ان کے والد بھارت کے نامی گرامی شاعر تھے۔ ان کی قومی خدمات کے عوض انہیں بھارت کا سب سے مقبول ایوارڈ پدما بھوشن بھی دیا جاچکا تھا۔ شاعر ہونے کے ناتے ان کی فلم انڈسٹری میں جان پہچان بھی تھی، مگر ان کے بیٹے امیتابھ کو اداکاری کا شوق تھا۔ اسی لیے سائنس اور آرٹس میں ڈگری لینے اور frieght broker کی ملازمت کرنے کے باوجود ان کے دل میں ہیرو بننے کی لگن تھی۔
بہت جلد امیتابھ نے اپنی یہ ملازمت چھوڑ دی اور ممبئی کا رخ کیا، جہاں انہوں نے مختلف فلم میکرز کے دفاتر کے چکر لگانا شروع کر دیے۔ اس معاملے میں ان کے والد نے بھی ان کی مدد کرنے سے انکار کردیا تھا۔ بگ بی کی پہلی فلم سات ہندوستانی تھی۔ تاہم انہیں شہرت فلم زنجیر سے ملی۔ اس فلم کی بلاک بسٹر کام یابی نے انہیں انڈسٹری کا اینگری ینگ مین بنادیا۔ اس فلم کی کام یابی کے بعد امیتابھ فلموں کے لیے لازم ہو گئے، آج ان کا نام انڈسٹری میں آئی کون کی حیثیت رکھتا ہے۔
٭ شاہ رخ خان: بولی وڈ کے بادشاہ خان کسی تعارف کے محتاج نہیں، کام یابی اور شہرت ان کے پیچھے ہاتھ باندھے چلتی ہے۔ شاہ رخ آج برملا اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ جو کچھ بھی ہیں اپنے بل بوتے پر ہیں۔ شاہ رخ کے خاندان میں دور دور تک کسی کا فلم انڈسٹری تو کجا شوبز کے کسی بھی فارم سے تعلق نہیں۔ کنگ خان کا تعلق دہلی سے ہے۔ ان کے والد کا ٹرانسپورٹ کا کام تھا، جب کہ شاہ رخ کی والدہ مجسٹریٹ اور اسکالر تھیں۔ یہ صرف شاہ رخ ہی کا خواب تھا کہ وہ اداکار بنیں اور فلمی دنیا میں نام کمائیں لیکن گھر میں کسی کو ایسا کوئی شوق نہ تھا۔ اس لیے شاہ رخ کو بھی اپنی منزل دور نظر آتی تھی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کالج سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد شاہ رخ نے اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ ایک دوست کی وساطت سے انہیں زی ٹی وی کی سیریل فوجی میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس سیریل میں شاہ رخ کی پرفارمینس نے لوگوں کو دل چسپی لینے پر مجبور کردیا۔ یہ ٹی وی کا کام یاب سیریل تھا۔ بعدازاں شاہ رخ نے سرکس نامی سیریل میں کام کیا، لیکن یہ مقبولیت حاصل نہ کر سکا، لیکن کیوںکہ شاہ رخ کی پرفامینس اچھی تھی اس لیے اداکارہ ہیمامالنی انہیں اپنی فلم دل آشنا میں سائیڈ رول کے لیے کاسٹ کیا اور انہیں فون کرکے دہلی سے ممبئی بلوایا۔
شاہ رخ کے لیے فلموں میں انٹری کا یہ ایک گولڈن چانس تھا، جسے وہ کسی طور گنوانا نہیں چاہتے تھے۔ اس لیے وہ ممبئی پہنچے اور اس فلم کی شوٹنگ میں حصہ لینا شروع کیا۔ ساتھ ہی انہیں فلم دیوانہ کی آفر ہوگئی اور دل آشنا سے پہلے دیوانہ ریلیز ہوگئی۔ اس فلم کی کام یابی کا سار ا سہرا رشی کپور (فلم کے ہیرو) کے بجائے شاہ رخ کے سر بندھا۔ ان کی پہلی بلاک بسٹر فلم دل والے دلہنیا لے جائیں گے تھی۔ اس کامیابی کے بعد شاہ رخ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور اپنی راہ خود ہموار کی انڈسٹری میں ان کا کوئی گاڈفادر نہیں بے شک انہیں ایک سیلف میڈ سپر اسٹار کہا جاسکتا ہے۔
٭کترینہ کیف: کشمیری والد اور انگریز والدہ کے گھر ہانگ کانگ میں پیدا ہونے والی کترینہ کیف نے بچپن ہی میں کئی ممالک دیکھ لیے تھے۔ ان کا بچپن اور لڑکپن مختلف ملکوں جیسے چین، جاپان ، فرانس اور یورپ کے کئی دوسرے ممالک میں گزرا۔ کچھ سالوں قبل ان کے والد نے لندن میں مستقل سکونت اختیار کی۔ اپنی بے پناہ معصومیت والے لُک کے ساتھ کترینہ جلد ہی اشتہاری ایجنسیز کی نظروں میں آگئیں اور چودہ سال کی عمر میں انہوں نے باقاعدہ ماڈلنگ کا آغاز کردیا۔ اسی ماڈلنگ کی بدولت وہ بہت جلد لندن کے رہائشی فلم میکر Kaizad Gustadکی نظروں میں آگئی، جنہوں نے کترینہ کو فلم بوم میں کاسٹ کیا۔
یہ فلم بری طرح سے فلاپ ہوگئی تھی، لیکن اس کے باوجود کترینہ ممبئی فلم انڈسٹری میں کام کرنا چاہتی تھی اور اس کی یہی خواہش اسے ممبئی لے آئی۔ ابتدائی چند سال کترینہ کے لیے بہت مشکل تھے، کیوںکہ اسے ہندی یا اردو پر عبور حاصل نہ تھا اور نہ ہی اس کا لب و لہجہ مقامی لوگوں جیسا تھا۔ کچھ عرصے بعد رام گوپال ورما نے انہیں اپنی فلم سرکار میں ایک چھوٹے سے رول میں کاسٹ کیا اور ڈیوڈ دھون کی فلم میں نے پیار کیو ں کیا نے اسے کامیابی عطا کی۔ 2007 میں ریلیز ہونے والی فلم نمستے لندن کی کام یابی نے کترینہ کو ایک کام یاب اداکارہ بنادیا اور اب اس کا شمار بولی وڈ کی ٹاپ کلاس ہیروئنز میں ہوتا ہے۔
٭اکشے کمار: بولی وڈ میں کھلاڑی اداکار کا ٹائیٹل پانے والے اداکار اکشے کمار نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے بے انتہا محنت کی۔ فلم انڈسٹری کے چکر لگائے، لوگوں کی طنزآمیز باتیں برداشت کیں، لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور مسلسل جدوجہد سے خود کو بولی وڈ کا کام یاب ترین اداکار بنادیا۔ ایک ایسا اداکار کہ جس نے ایکشن فلموں میں شہرت اور کام یابی حاصل کرنے کے بعد مزاحیہ فلموں میں بھی اپنی شناخت قائم کی، آج اکشے ایکشن اور کامیڈی کرداروں کے حوالے سے بولی وڈ اسٹارز میں سرفہرست ہیں۔
اکشے کا تعلق آرمی فیملی سے اور ان کی فیملی کے افراد سوائے آرمی کے کسی اور شعبے میں جانا پسند نہیں کرتے، لیکن یہ اکشے کا شوق اور لگن تھی جو انہیں بولی وڈ لے آئی سب سے پہلے انہیں غیرمتوقع طور پر ماڈلنگ کی آفر ہوئی جو انہوں نے قبول کی ماڈل کے طور پہ چند عرصے کام کرنے کے بعد اکشے نے مارشل آرٹ کی تربیت حاصل کرنے کے لیے بنکاک کا رخ کیا۔ وہاں یہ تربیت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ہوٹل میں ویٹر اور شیف کی نوکری بھی کی تاکہ وہ اپنا خرچہ خود اٹھا سکے۔
انڈیا واپس آنے کے بعد انہوں نے یہاں یہ کورس سکھانا شروع کیا۔ وہیں ان کے ایک فوٹو گرافر دوست نے انہیں پھر سے ماڈلنگ کی آفر کی۔ اس کے بعد بولی وڈ میں اکشے کی انٹری فلم دیدار سے ہوئی۔ یہ فلم خاطر خواہ کام یابی حاصل نہ کر پائی، لیکن اکشے کو انڈسٹری میں ایک نئی پہچان ضرور دے گئی۔ اس کے بعد اکشے نے کھلاڑی سیریز پر مشتمل فلموں میں کام کرکے شہرت اور مقبولیت پائی۔
٭کنگنا راناوت: کنگنا کا تعلق ہماچل پردیش کے پہاڑی علاقے منالی کے ایک مڈل کلاس گھرانے سے ہے، جہاں فلموں سے وابستہ افراد کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھی جاتی۔ اسی لیے اپنے گھر والوں کی بے پناہ مخالفت کے باوجود وہ دل میں اداکارہ بننے کا خواب لیے اکیلی ممبئی چلی آئی۔ اس کے اس اقدام سے اس کے گھر والوں نے اس سے تعلق توڑ لیا تھا، لیکن کنگنا نے ہمت نہ ہاری اور راستے میں آنے والی ہر مشکل کا سامنا بڑے اعتماد سے کرتی رہی۔ ممبئی آنے سے پہلے کنگنا نے دہلی میں کچھ عرصہ رہائش اختیار کی۔ وہاں اس نے ایلیٹ ماڈلنگ ایجنسی کو جوائن کیا اور کچھ عرصے تک ماڈلنگ کی اس کے بعد ایکٹنگ کی تربیت حاصل کرنے کے لیے Asmita تھیٹر گروپ جوائن کیا، تاکہ وہ اداکاری کے اسرارورموز سیکھ سکے۔
یہاں سے تربیت مکمل کرنے کے بعد کنگنا نے ممبئی کا رخ کیا۔ اس کی خوش قسمتی کہ آغاز ہی میں اسے مدھر بھنڈارکر جیسے فلم میکر کے ساتھ کام کرنے کا موقع مل گیا اور ان کی فلم گینگسٹر میں کام کر کے کنگنا کو شہرت بھی ملی اور کام یابی بھی۔ کنگنا نے بہت جلد خود کو ایک میچور اور پروفیشنل اداکارہ ثابت کر دکھایا اور اس کے کام میں اب دن بہ دن نکھار پیدا ہوتا جارہا ہے۔
٭رنویر سنگھ: رنویر کا تعلق بھی مڈل کلاس گھرانے سے ہے، جہاں دوسری تما م سرگرمیوں کے بجائے صرف تعلیم پر توجہ دینا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ رنویر اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا گئے۔ وہاں انہوں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ ایکٹنگ کی تربیت بھی حاصل کی۔ انڈیا واپس آنے کے بعد رنویر نے ایک ایڈورٹائزنگ ایجینسی جوائن کی۔
ساتھ ہی فلم انڈسٹری میں بہ طور کاپی رائٹر کے اپنے کیریر کا آغاز بھی کردیا۔ ابتدا میں رنویر نے فلم ڈائرکٹر شاد علی کے ساتھ کچھ عرصے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام بھی کیا، لیکن رنویر کے دل میں ہیرو بننے کی خواہش موجود تھی۔ اسی لیے کچھ عرصہ یہ کام کرنے کے بعد رنویر نے یہ ملازمت چھوڑ دی اور اپنا پورٹ فولیو لے کر کئی پروڈیوسرز کے پاس گئے۔ ان کی یہ کوشش رنگ لائی اور شانو شرما نے یش راج کی فلم بینڈ باجا بارات کے لیے رنویر کو انوشکا کے ساتھ کاسٹ کرلیا۔ یہ فلم 2010 کی کمرشلی سطح پر کام یاب فلم تھی۔
٭انوشکا شرما: انوشکا کا تعلق بھی بنگلور کی آرمی فیملی سے ہے لیکن انوشکا کو بچپن ہی سے ماڈل بننے کا شوق تھا۔ اسی لیے وہ بنگلور سے ماڈل بننے کے لیے ممبئی شفٹ ہوگئی، کیوںکہ انوشکا اداکارہ بننے کے بجائے ورلڈ کلاس ماڈل بننا چاہتی تھی اور اپنے اس مقصد میں وہ کسی حد تک کام یاب بھی ہوگئی تھی اور ایک روز ریمپ پر ماڈلنگ کے بعد وہاں موجود فلم میکر نے اسے رب نے بنادی جوڑی کے لیے آڈیشن دینے کا مشورہ دیا۔
اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے انوشکا نے آڈیشن دیا، جس میں وہ کام یاب ہوگئی اور اس کی پہلی سپرہٹ فلم کنگ خان کے ساتھ بنی اب انوکا کا شمار بولی وڈ کی اچھی ہیروئنز میں کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں اس کی فلم پی کے نے کام یابی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
٭ودیا بالن: بولی وڈ کی بے باک ، منہ پھٹ اور خود غرض اداکارہ جسے فلم ڈرٹی پکچرز نے راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا کا تعلق چمبور کے ٹام برام خاندان سے ہے۔ ودیا کی خواہش ماڈل بننے کی تھی اور وہ اپنا آپ سڑکوں پر نصب بڑے بڑے سائن اور بل بورڈ پر دیکھنا چاہتی تھی۔ اس نے ماڈلنگ سے اپنے کیریر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا اور اس کے بعد اس نے ایک ٹی وی سیریل اور ساؤتھ کی دو فلموں میں بھی کام کیا، لیکن وہ ہنوز کام یابی اور شہرت سے دور تھی۔ تب پردیپ سرکار کی جوہر شناس نظروں نے انہیں جانچ لیا اور ودیا کو اپنی فلم پرینیتا میں سیف علی خان کے ساتھ کاسٹ کرلیا۔ تجارتی سطح پر یہ فلم کام یابی سے ہمکنار ہوئی اور ودیا پر انڈسٹری کے ساتھ ساتھ شہرت اور کام یابی کے دروازے بھی کھل گئے۔
٭ملائکہ شراوت: ملائکہ کا تعلق ایک جٹ فیملی سے ہے۔ اس کی شادی کم عمری میں خاندان میں ہوگئی۔ بعدازاں اس نے ایئرہوسٹس کی ملازمت بھی کی، لیکن دل میں کہیں اداکارہ بننے کی خواہش بھی موجود تھی۔ اسی لیے گھر والوں کی اور شوہر کی مخالفت کے باوجود اس نے ممبئی کا رخ کیا۔
ایئرہوسٹس کی نوکری چھوڑ دی اور شوہر سے طلاق لے لی اور اپنی ساری توجہ ماڈلنگ کی طرف مبذول کردی۔ ابتدا میں ملائکہ نے چند ٹیوی کمرشلز میں کام کیا اور چند بی گریڈ فلموں میں جلوہ گر بھی ہوئی لیکن اسے خاطرخواہ کام یابی نہ مل سکی۔ تب مہیش بھٹ نے اسے اپنی فلم مرڈر میں عمران ہاشمی کے مقابل سائن کیا۔ یہ فلم کام یاب ہوئی اور ملائکہ پر شہرت اور کام یابی کے دروازے کھل گئے۔ انڈسٹری میں ملائکہ اپنی اداکاری سے زیادہ بولڈنیس اور بے باکی کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے۔