امریکا2017تک پاکستان کو اتحادی سپورٹ فنڈ دینے پر آمادہ
امریکی حکام شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کاقلع قمع کرنے کے لیے جاری آپریشن ’’ضرب عضب‘‘کے نتائج سے مطمئن ہیں۔
امریکانے 2017 تک پاکستان کے لیے کولیشن سپورٹ فنڈزجاری رکھنے پر آمادگی کااظہارکیاہےتاہم اس پروگرام کانام بدل کرکچھ اوررکھا جاسکتا ہے۔
باخبرسفارتی ذرائع کے مطابق امریکااور اس کے نیٹو میں شامل اتحادیوں کا جنگی مشن چونکہ افغانستان میں باضابطہ طورپر ختم ہوچکا ہے اس لیے فنڈکا نام تبدیل کیاجا سکتاہے۔ آئندہ 2سال تک اس کی ہیئت اوررقم کاحجم موجودہ شکل میں ہی برقراررکھا جائے گا۔ یادرہے کہ گزشتہ سال کے اواخرمیں امریکی کانگریس نے پاکستان کے لیے ایک سال یعنی 2015تک فنڈمیں توسیع کی تھی۔ امریکی بجٹ تجاویزمیں یہ واضح کردیا گیا تھاکہ پاکستان ایک سال کے عرصے میں ایک ارب ڈالرسے زائدرقم کی وصولی نہیں کرسکتا۔ اس فنڈکے تحت گزشتہ سال اکتوبرمیں 370ملین ڈالرکی ادائیگی کی گئی۔
ذرائع نے بتایاکہ کولیشن سپورٹ فنڈچونکہ امدادنہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کیے جانے والے وہ مالی اخراجات ہیں جن کی بعدمیں پاکستان کوادائیگی ہوتی ہے اس لیے پاکستانی حکام ضروری سمجھتے ہیںکہ اس فنڈکے تحت پاکستان کوادائیگیاں جاری رکھی جائیں۔ 2015کے اواخرتک اس فنڈ کے تحت پاکستان کودی جانے والی ادائیگیوں میں سے 300 ملین ڈالرکے لیے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ امریکی وزیردفاع کانگریس کی دفاعی کمیٹیوں کو اس بات کاسرٹیفکیٹ دیںگے کہ پاکستان کی جانب سے شمالی وزیرستان میںشروع کردہ فوجی آپریشن دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے ختم کرنے میںکامیاب رہاہے۔اس کے ساتھ ساتھ امریکی وزیر دفاع کویہ سرٹیفکیٹ بھی دیناپڑے گاکہ پاکستان اس عزم پرکاربند ہے کہ شمالی وزیرستان دوبارہ حقانی نیٹ ورک کے لیے جائے پناہ نہیں بنے گا۔
ذرائع کے مطابق کئی سال کے بعدپاکستان اورامریکا کے تعلقات میںبہتری آرہی ہے۔ اس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے حال ہی میںکیے جانے والے دورہ امریکانے اہم کردارادا کیاہے۔ امریکی حکام شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کاقلع قمع کرنے کے لیے شروع کیے گئے فوجی آپریشن ''ضرب عضب''کے نتائج سے بھی بہت حدتک مطمئن ہیں۔
باخبرسفارتی ذرائع کے مطابق امریکااور اس کے نیٹو میں شامل اتحادیوں کا جنگی مشن چونکہ افغانستان میں باضابطہ طورپر ختم ہوچکا ہے اس لیے فنڈکا نام تبدیل کیاجا سکتاہے۔ آئندہ 2سال تک اس کی ہیئت اوررقم کاحجم موجودہ شکل میں ہی برقراررکھا جائے گا۔ یادرہے کہ گزشتہ سال کے اواخرمیں امریکی کانگریس نے پاکستان کے لیے ایک سال یعنی 2015تک فنڈمیں توسیع کی تھی۔ امریکی بجٹ تجاویزمیں یہ واضح کردیا گیا تھاکہ پاکستان ایک سال کے عرصے میں ایک ارب ڈالرسے زائدرقم کی وصولی نہیں کرسکتا۔ اس فنڈکے تحت گزشتہ سال اکتوبرمیں 370ملین ڈالرکی ادائیگی کی گئی۔
ذرائع نے بتایاکہ کولیشن سپورٹ فنڈچونکہ امدادنہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کیے جانے والے وہ مالی اخراجات ہیں جن کی بعدمیں پاکستان کوادائیگی ہوتی ہے اس لیے پاکستانی حکام ضروری سمجھتے ہیںکہ اس فنڈکے تحت پاکستان کوادائیگیاں جاری رکھی جائیں۔ 2015کے اواخرتک اس فنڈ کے تحت پاکستان کودی جانے والی ادائیگیوں میں سے 300 ملین ڈالرکے لیے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ امریکی وزیردفاع کانگریس کی دفاعی کمیٹیوں کو اس بات کاسرٹیفکیٹ دیںگے کہ پاکستان کی جانب سے شمالی وزیرستان میںشروع کردہ فوجی آپریشن دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے ختم کرنے میںکامیاب رہاہے۔اس کے ساتھ ساتھ امریکی وزیر دفاع کویہ سرٹیفکیٹ بھی دیناپڑے گاکہ پاکستان اس عزم پرکاربند ہے کہ شمالی وزیرستان دوبارہ حقانی نیٹ ورک کے لیے جائے پناہ نہیں بنے گا۔
ذرائع کے مطابق کئی سال کے بعدپاکستان اورامریکا کے تعلقات میںبہتری آرہی ہے۔ اس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے حال ہی میںکیے جانے والے دورہ امریکانے اہم کردارادا کیاہے۔ امریکی حکام شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کاقلع قمع کرنے کے لیے شروع کیے گئے فوجی آپریشن ''ضرب عضب''کے نتائج سے بھی بہت حدتک مطمئن ہیں۔