امریکی صدر براک اوباما کا سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کا اعلان
دہشت گردی عالمی خطرہ ہے جس کے خلاف کارروائی میں کسی ملک کو کوئی امتیاز نہیں رکھنا چاہئے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی
امریکی صدر براک اوباما نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور بھارت دوستی کے نئے دور کے لئے پُرعزم ہیں اور بھارت کے ساتھ دفاع اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
نئی دہلی کے حیدر آباد ہاؤس میں بھارتی وزیراعظم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران براک اوباما نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات بہت ضروری ہیں، امریکا اور بھارت دوستی کے نئے دور کے لئے پُرعزم ہیں اور بھارت کے ساتھ دفاع اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن کے قیام میں بھارت کا اہم کردار ہے، افغانستان میں امریکا کا جنگی مشن ختم ہوچکا ہے اس لئے افغانستان میں اب مستقل امن کے لئے قابل اعتماد پارٹنر چاہتے ہیں جب کہ امریکا سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتا ہے۔
امریکی صدر کا روس کے حوالے سے کہنا تھا کہ امریکا ماسکو کو معاشی طور پر کمزور کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا جب کہ روس کو یوکرین کے مسئلے پر مداخلت کرنے سے باز رکھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دوسری ترجیح یمن میں القاعدہ پر دباؤ برقرار رکھنا ہے کیونکہ یمن دنیا کا خطرناک ملک ہے
اس موقع پر نریندر مودی کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت کی دوستی فطری گلوبل پارٹنر شپ ہے اور ایسا پہلی بار ہوا کہ کسی امریکی صدر نے 2 مرتبہ بھارت کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پوری دنیا میں امن و سلامتی اور خوشحالی چاہتا ہے اور یہ پارٹنرشپ دونوں ممالک اور دنیا کے امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے، امریکا اور بھارت کے تعلقات تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر سے ملاقات میں دفاع میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا اور فیصلہ ہوا کہ بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے جب کہ ملاقات میں عالمی اور خطے کی صورتحال اور ایشیا میں امن و استحکام سے متعلق بات چیت اور دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا دہشت گردی عالمی خطرہ ہے جس کے خلاف کارروائی میں کسی ملک کو کوئی امتیاز نہیں رکھنا چاہئے جب کہ براک اوباما سے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے اور دونوں ممالک کے درمیان ہاٹ لائن قائم کرنے پر بھی اتفاق ہوا اور ہم انسداد دہشت گردی سے متعلق صلاحتیں بڑھائیں گے۔
اس سے قبل جب امریکی صدر اپنی اہلیہ مشعل اوباما کے ہمراہ نئی دہلی ایئرپورٹ پہنچے تو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نہ صرف امریکی صدر کا خود استقبال کیا بلکہ روایت کے برعکس ان سے گلے بھی ملے جس کے بعد باراک اوباما نریندر مودی کے ہمراہ خصوصی گاڑی میں صدارتی محل (راشٹر پتی بھون) پہنچے جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
نئی دہلی کے حیدر آباد ہاؤس میں بھارتی وزیراعظم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران براک اوباما نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مضبوط تعلقات بہت ضروری ہیں، امریکا اور بھارت دوستی کے نئے دور کے لئے پُرعزم ہیں اور بھارت کے ساتھ دفاع اور تجارت سمیت کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن کے قیام میں بھارت کا اہم کردار ہے، افغانستان میں امریکا کا جنگی مشن ختم ہوچکا ہے اس لئے افغانستان میں اب مستقل امن کے لئے قابل اعتماد پارٹنر چاہتے ہیں جب کہ امریکا سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتا ہے۔
امریکی صدر کا روس کے حوالے سے کہنا تھا کہ امریکا ماسکو کو معاشی طور پر کمزور کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا جب کہ روس کو یوکرین کے مسئلے پر مداخلت کرنے سے باز رکھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دوسری ترجیح یمن میں القاعدہ پر دباؤ برقرار رکھنا ہے کیونکہ یمن دنیا کا خطرناک ملک ہے
اس موقع پر نریندر مودی کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت کی دوستی فطری گلوبل پارٹنر شپ ہے اور ایسا پہلی بار ہوا کہ کسی امریکی صدر نے 2 مرتبہ بھارت کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پوری دنیا میں امن و سلامتی اور خوشحالی چاہتا ہے اور یہ پارٹنرشپ دونوں ممالک اور دنیا کے امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے، امریکا اور بھارت کے تعلقات تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر سے ملاقات میں دفاع میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا اور فیصلہ ہوا کہ بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے جب کہ ملاقات میں عالمی اور خطے کی صورتحال اور ایشیا میں امن و استحکام سے متعلق بات چیت اور دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدے پر بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا دہشت گردی عالمی خطرہ ہے جس کے خلاف کارروائی میں کسی ملک کو کوئی امتیاز نہیں رکھنا چاہئے جب کہ براک اوباما سے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے اور دونوں ممالک کے درمیان ہاٹ لائن قائم کرنے پر بھی اتفاق ہوا اور ہم انسداد دہشت گردی سے متعلق صلاحتیں بڑھائیں گے۔
اس سے قبل جب امریکی صدر اپنی اہلیہ مشعل اوباما کے ہمراہ نئی دہلی ایئرپورٹ پہنچے تو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نہ صرف امریکی صدر کا خود استقبال کیا بلکہ روایت کے برعکس ان سے گلے بھی ملے جس کے بعد باراک اوباما نریندر مودی کے ہمراہ خصوصی گاڑی میں صدارتی محل (راشٹر پتی بھون) پہنچے جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔