پاکستان اور چین کا دفاعی شعبے میں تعاون مزید بڑھانے پراتفاق

دہشت گردی کوجڑ سے اکھاڑنے کےلیے کسی بھی حد تک جائیں گے، سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف


ویب ڈیسک January 25, 2015
ملاقات کے دوران طویل المدتی دفاعی تعلقات بڑھانے اور انسداد دہشتگردی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ فوٹو:آئی ایس پی آر

سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف نے دورہ چین کے موقع پر پیپلزلبریشن آرمی ہیڈکوارٹر ز کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب سے ملاقات کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔


پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل راحیل شریف کو پیپلزلبریشن آرمی ہیڈکوارٹرز پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جس کے بعد سربراہ پاک فوج نے اپنے منصب سے ملاقات کی۔ اس موقع پر دوطرفہ تعلقات سمیت خطے کی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ طویل المدتی دفاعی تعلقات بڑھانے پر بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں سربراہان نے دہشتگردی کے خلاف بھرپور تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے سیکیورٹی اور انسداد دہشتگردی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا اور انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے اور ٹریننگ کے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے پراتفاق کیا۔


اس سے قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بیجنگ میں چین کے وائس چیرمین سینٹرل ملٹری کمیشن سے ملاقات کی۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کی اعلیٰ ترین عسکری قیادت نے خطے میں امن و امان کی صورت حال اور ملکی سلامتی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران وائس چیرمین سینٹرل ملٹری کمیشن نے پاکستان کو دہشت گردی کےخلاف جنگ میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کو سراہا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اورچین اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہیں، چین دہشت گردی کے خلاف پاکستانی قوم کی قربانیوں اورقومی اتفاق رائے کو سراہتاہے۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، دہشت گردی کوجڑ سے اکھاڑنے کےلیے کسی بھی حد تک جائیں گے اور اس سلسلے میں آپریشن ضرب عضب دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق اور فیصلہ کن کارروائی ثابت ہورہا ہے۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ان دنوں 2 روزہ دورہ پر چین میں موجود ہیں جہاں انہوں نے حکام سے ملاقاتیں کیں جس میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔



تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔