سامراجی سازش

ہمارے حکمرانوں کے لیے یہ غور فکر کا مقام ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اتنی مدت میں کم از کم پچاس گنا بڑھ چکی ہے۔

www.facebook./shah Naqvi

ISLAMABAD:
امریکی صدر بارک اوباما نے پچھلے منگل کو سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا کہ امریکا پاکستان سے لے کر فرانس تک دہشت گردی کا شکار تمام افراد کے ساتھ ہے، چاہے وہ دہشتگردی پاکستان کے اسکول میں ہو یا فرانس کی سڑکوں پر۔ ہم پوری دنیا میں دہشت گردی کے شکار افراد کے ساتھ ہیں۔ پشاور اسکول پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کا پیچھا کرکے ان کا خاتمہ کریں گے۔ داعش کو شکست دینے میں وقت لگے گا مگر ہم کامیاب ہوں گے۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کو جاری رکھیں گے اور دنیا بھر میں جہاں بھی دہشت گرد امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف خطرہ ہوں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ میں چاہتا ہوں کہ کانگریس داعش کے خلاف امریکی فوجی کارروائی کی منظوری دے کر دنیا کو یہ پیغام دے کر امریکا شدت پسندوں کے خلاف یکسو اور متحد ہے۔ افغان جنگ کے خاتمے کے باوجود امریکا دنیا بھر میں دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھے گا۔ عراق اور شام میں امریکی قیادت میں اتحاد داعش کی پیش قدمی کو روک رہا ہے۔

مشرقی وسطیٰ میں ہم ایک وسیع تر اتحاد کی قیادت کررہے ہیں جس میں عرب ممالک بھی شامل ہیں۔ ہم شام میں روشن خیال حزب مخالف کے بھی حامی ہیں جو اس کوشش ہیں ہماری مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے سے جوہری تنازعہ کے حل کے لیے جاری سفارت کاری کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکا کے براہ راست تصادم سے گریز کی حکمت عملی کے نتیجے میں روس عالمی برادری میں تنہا رہ گیا ہے اور اس کی معیشت زوال کا شکار ہے جب کہ اس کے برعکس امریکا اپنے اتحادیوں کے ہمراہ دنیا کی قیادت کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ چین دنیا کی تیز ترین اقتصادی طاقت بننے کی کوشش کررہا ہے لیکن دنیا ترقی کیسے کرے گی اس کا تعین چین نہیں امریکا کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم مہنگائی کی شرح 50 سال کی کم ترین سطح پر لے آئے ہیں۔

ہمارے حکمرانوں کے لیے یہ غور فکر کا مقام ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اتنی مدت میں کم از کم پچاس گنا بڑھ چکی ہے۔ امریکا میں یہ معجزہ کیسے رونما ہوا۔ وہاں عوام کو یہ ریلیف کس طرح ملا۔ اس پر ہمارے معاشی ماہرین کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے اوباما کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکا دنیا پر اپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ روس کو تنہا کرنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی اور امریکا کی جارحانہ پالیسی ایک دن ماضی کا حصہ بن جائے گی۔


نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی کو جواز بناتے ہوئے پوری دنیا پر قبضہ کرلیا ہے۔ جب کہ نائن الیون حادثے کے حوالے سے پوری دنیا میں ایسے سوالات اٹھائے گئے جو امریکی انتظامیہ نہ دے سکی۔ دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے امریکا کا کردار انتہائی مشکوک ہے۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد امریکا دنیا کا بلا شرکت غیرے مالک بن گیا۔ یہ سوویت یونین ہی تھا جس نے طاقت کا توازن برقرار رکھتے ہوئے نہ صرف کمزور ملکوں بلکہ مسلم دنیا کو تحفظ دیا۔

سوویت یونین کے خاتمے پر ان لوگوں اور ملکوں نے کف افسوس ملا جو اس معاملے امریکا کے دست و بازو بنے۔ طاقت کے توازن کے خاتمے نے مسلم دنیا پر تو ظلم کے پہاڑ توڑے ہی خود امریکی اتحادی بھی اس کی دارز دستیوں پر چیخ اٹھے۔ پہلے طالبان القاعدہ مسلم ملکوں کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کا بہانہ بنے اب داعش ہے۔ یہ تینوں تنظیمیں وہ ہیں جنھیں امریکی سامراج نے اپنے مفادات کے لیے تخلیق و پرورش کیا۔ ان تینوں کو ہر طرح کے ظلم و ستم کی کھلی چھٹی دی گئی۔ ان کو عفریت بننے کے لیے سالہا سال انتظار کیا گیا۔ انھیں دہشت کی علامت بنایا گیا۔

پھر ان کی دہشت کا فائدہ اٹھا کر اپنے آپ کو نجات دہندہ بناکر ان ملکوں اور خطے میں اپنی موجودگی کا جواز قائم کیا۔ شام و عراق میں جس طرح عسکریت پسندوں کو خطیر عسکری و مالی امداد ایک ارب ڈالر کی شکل میں دی گئی۔ وہ پچھلے ایک دو سالوں کی ہی بات ہے۔ داعش کا عراق و شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ امریکی حکمت عملی کا حصہ تھا اور مقامی فوج کا مزاحمت نہ کرتے ہوئے اس قبضے میں مدد گار بننا اور پھر امریکا کا اعلان کرنا کہ داعش جیسے فتنے سے نمٹنے کے لیے ایک طویل مدد درکار ہوگی تاکہ ایک طرف اسرائیل کا تحفظ ہو تو دوسری طرف تیل کے کنوؤں پر قبضہ برقرار رہے۔

سامراجی میڈیا کسی دہشت گردی کے واقعے پر اتنی گرد اڑاتا ہے کہ اصل حقیقت کسی کھائی میں دفن ہوکر رہ جاتی ہے۔ مثال کے طور پر پریس میں چارلی ایبڈو پر جو حملہ ہوا وہ امریکی اور اسرائیلی ایجنٹوں کی مشترکہ کارروائی ہے۔ اس کا انکشاف فرانس کی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کیا ہے۔ جین میری لی پین کے بقول ان کے پاس ایسی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ پیرس حملہ امریکی اسرائیلی ایجنسیوں کی مشترکہ سازش ہے جس کا مقصد اسلام اور مغرب کے درمیان جنگ چھیڑنا ہے کیونکہ فرانس نے فلسطینی ریاست کو امریکا و اسرائیل کی ناراضی کے باوجود تسلیم کرلیا ہے۔

ان کے بقول کوئی دہشت گرد دہشت گردی کی کارروائی کرتے وقت اپنی شناخت لے کر نہیں جاتا جب کہ پریس حملے میں ایک کا شناختی کارڈ اس کی گاڑی سے برآمد ہوا۔ بالکل اسی طرح جس طرح نائن الیون کے موقع پر بھی ایک ہائی جیکر کا پاسپورٹ جائے وقوع سے ملا تھاچنانچہ ہر مسلمان کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ کسی واقعے پر مشتددانہ ردعمل اختیار کرنا امریکی سازشوں میں مدد گار بننا ہے۔

شمالی وزیرستان سے بے گھر افراد کی دوبارہ آباد کاری فروری کے آخر اور مارچ کے پہلے ہفتے سے شروع ہوجائے گی۔

سیل فون: 0346-4527997
Load Next Story