فیبرکس پولیسٹرودیگر آئٹمز کی اے ٹی ٹی کے ذریعے اسمگلنگ

کارٹل اشیا ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمد، افغان سرحد سے گھما کر واپس کراچی میں ڈلیوری دیتا ہے


Ehtisham Mufti January 28, 2015
چین سے درآمد ہونے والے25 ٹن وزن کے حامل فی 40 فٹ کے پولیسٹر، وسکوس ودیگر بلینڈڈ فیبرکس کے کنٹینر پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی مد میں تقریباً 30 لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں، ذرائع۔ فوٹو: فائل

معمول کی درآمدی اشیا پولیسٹر، وسکوس فیبرکس، بلینڈڈ فیبرکس، الیکٹرانکس مصنوعات، کاسمیٹکس، برانڈڈ پرفیومز، آٹو پارٹس ودیگر لگژری آئٹمز کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں شمولیت سے قومی خزانے کوریونیو کی مد میں ماہانہ تقریباً 1 ارب 35 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں مذکورہ آئٹمز کی اسمگلنگ گزشتہ 6 ماہ سے عروج پر پہنچ گئی ہے جس سے قومی خزانہ کو6 ماہ میں ریونیو کی مد میں تقریباً 8 ارب 10 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مقامی وافغان تاجروں پر مشتمل منظم کارٹل نصف لاگت پر ان درآمدی اشیا کی محفوظ ڈلیوری کر رہا ہے۔ قانونی درآمدکنندگان نے بتایا کہ وہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے مذکورہ آئٹمز کی اسمگلنگ کی وجہ سے مسابقت سے قاصر ہیں۔ ذرائع کے مطابق چین، دبئی اور بھارت سے ممنوع اشیا کی بھی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے توسط سے منظم اندازمیں اسمگلنگ ہورہی ہے۔

متاثرہ قانونی درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ درآمدی لاگت میں نمایاں کمی کے پیکیج کی پیشکشوں سے استفادے کیلیے لوگوں نے منظم کارٹل کے توسط سے اے ٹی ٹی کے ذریعے کنسائمنٹس منگوانے شروع کردیے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان لگژری آئٹمز کے تقریباً 500 کنٹینرز ماہانہ اے ٹی ٹی کے توسط سے کلیئر ہو کر افغان سرحد عبورکراکے دوبارہ پاکستان میں ڈلیوری دی جارہی ہے، متعلقہ بیوپاری کو اس کے کنسائمنٹ کی ڈلیوری تقریباً 20 روز میں مل جاتی ہے جبکہ قانونی درآمدکنندگان کو بھی بھاری ڈیوٹی وٹیکسوں کی ادائیگیوں کے بعد اتنی ہی مدت میں ہی ڈلیوری ملتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ چین سے درآمد ہونے والے25 ٹن وزن کے حامل فی 40 فٹ کے پولیسٹر، وسکوس ودیگر بلینڈڈ فیبرکس کے کنٹینر پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی مد میں تقریباً 30 لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں جبکہ منظم کارٹل کے توسط سے اے ٹی ٹی کے ذریعے مذکورہ آئٹمز پر مشتمل کنٹینر کوافغان سرحد سے دوبارہ کراچی لا کر صرف17 لاکھ روپے میں ڈلیوری دی جارہی ہے، ان غیرقانونی سرگرمیوں کی وجہ سے حکومت کو اربوں روپے کے ریونیو خسارے سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے جبکہ قانونی درآمدکنندگان نے درآمدی سرگرمیاں روک دی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں