بہار کالونی میں مقابلے میں بابا لاڈلہ گروپ کا کمانڈر ہلاک

ہلاک ہونے والا ملزم لیاری کا رہائشی اور لیاری گینگ وار کے سرغنہ نور محمد عرف بابا لاڈلا گروپ کا اہم کمانڈر تھا، پولیس

سیف اﷲ کو رینجرز نے13جنوری کی شب حراست میں لیا، بیٹے کیخلاف ایک بھی مقدمہ ثابت کر دیا جائے تو ہم اپنے بچے کو قصور وار تسلیم کرلیں گے، رشتے دار۔ فوٹو:فائل

چاکیواڑہ پولیس اور رینجرز نے مشترکہ مقابلے کے دوران ایک ملزم کو27گولیاں مار کر ہلاک کر دیا، ہلاک ہونے والا ملزم بابا لاڈلا گروپ کا کمانڈر اور 70 سے زائد قتل کے مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔

رینجرز کراچی والوں کو چن چن کر قتل کر رہی ہے اگر ہمارے بیٹے کے خلاف ایک بھی مقدمہ ثابت کر دیا جائے تو ہم اپنے بچے کو قصور وار تسلیم کر لیں گے،تفصیلات کے مطابق چاکیواڑہ پولیس اور رینجرز نے بہار کالونیA روڈ گلی نمبر15میں مبینہ پولیس مقابلے میں22 سالہ ملزم کو ہلاک کر کے اس کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے ، ہلاک ملزم کی لاش پولیس نے سول اسپتال پہنچائی جہاں اس کی شناخت22 سالہ سیف اﷲ بلوچ عرف میمن ولد امان اﷲ بلوچ کے نام سے کر لی گئی۔

پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والا ملزم لیاری پھول پتی لائن جمعہ بلوچ روڈ مکان نمبر 556 کا رہائشی اور لیاری گینگ وار کے سرغنہ نور محمد عرف بابا لاڈلا گروپ کا اہم کمانڈر تھا ، رینجرز کی ابتدائی تفتیش کے مطابق سیف اﷲ بلوچ12 افراد کے قتل میں ملوث تھا جبکہ پولیس ریکارڈ کے مطابق وہ 70سے80 افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں پولیس کو مطلوب تھا ، پولیس اور رینجرز نے گینگ وار کے ملزمان کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا تو ملزمان نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم مارا گیا جبکہ اس کے ساتھی فرار ہوگئے۔


پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کو 27 گولیاں ماری گئی ہیں جبکہ ہلاک کیے جانے والے سیف اﷲ کے رشتے دار نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس کو بتایا کہ سیف اﷲ غیر شادی شدہ اور بلوچستان اور گوادر مچھلی لے جانے والے ٹرک پر کلینر کا کام کرتا تھا جبکہ اس کے خلاف لیاری ڈویژن تو ایک طرف شہر کے کسی بھی تھانے میں کوئی کرائم ریکارڈ موجود نہیں تھا۔

انھوں نے بتایا کہ سیف اﷲ کو رینجرز نے13جنوری کی شب گھر کے قریب سے اٹھایا تھا ، سیف اﷲ کو چھڑانے کے لیے جب گھر والوں نے رینجرز کے متعلقہ دفتر میں رابطہ کیا تو انھوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ تفتیش کے بعد چھوڑ دیں گے اور اگر اس کے خلاف کوئی مقدمہ ہوا تو پولیس کے ذریعے عدالت میں پیش کریں گے تاہم انھوں نے ایسا نہیں کیا اور جعلی مقابلے میں مار دیا۔

انھوں نے بتایا کہ اس مقابلے میں پولیس کا کوئی کردار نہیں،سیف اﷲ کی ہلاکت کے بعد لاش پولیس نے اسپتال پہنچائی ہے ، ہلاک کیے جانے والے ملزم کے رشتے دار کا کہنا تھا کہ ہمارے خاندان سے جرائم کی دنیا میں نہ پہلے کوئی تھا اور نہ آئندہ ہوگا، رینجرز یا پولیس اگر سیف اﷲ کے خلاف ایک بھی جرم ثابت کر دیں تو ہم مقابلے میں سیف اﷲ کی ہلاکت پر رینجرز کے کارنامے کی تعریف کریں گے کہ انھوں ایک ناسور کو ختم کر دیا ورنہ اﷲ ہمیں انصاف ضرور دلائے گا، سیف اﷲ کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر حاجی جمعہ مسجد میں ادا کی گئی جبکہ آہوں اور سسکیوں کے ساتھ مواچھ گوٹھ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
Load Next Story