موبائل ایپس

موبائل ایپس، اسمارٹ ڈیوائسز کے صارفین کو سہولت فراہم کرنے کے ساتھ اربوں ڈالر کا بزنس کررہی ہیں


عبدالریحان January 29, 2015
موبائل ایپس، اسمارٹ ڈیوائسز کے صارفین کو سہولت فراہم کرنے کے ساتھ اربوں ڈالر کا بزنس کررہی ہیں۔ فوٹو: فائل

موبائل ایپلی کیشنز جنھیں مختصراً ایپس بھی کہا جاتا ہے، دراصل کمپیوٹر پروگرام ہوتے ہیں جو اسمارٹ فونز، ٹیبلٹ کمپیوٹر اور دوسری موبائل ڈیوائسز پر چلانے کے لیے ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔

جس آن لائن پلیٹ فارم یا ویب سائٹ پر یہ ایپس دست یاب ہوتی ہیں وہ 'ایپ اسٹور' کہلاتی ہے۔ ایپ اسٹور سے کوئی بھی ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔ یہ معاوضہ ہی ایپ اسٹور کی کمائی ہوتی ہے۔ ایپس کی مقبولیت کس قدر بڑھ چکی ہے اس کا اندازہ حال ہی میں جاری کی جانے والی ایک تحقیقی رپورٹ سے ہوتا ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایپ اسٹورز کی آمدنی ہالی وڈ کے فلم سازوں کی مجموعی آمدنی سے بھی بڑھ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف امریکا میں شہریوں نے دس ارب ڈالر ایپس خریدنے پر خرچ کیے ہیں۔ ' اینگری برڈز' جیسے ویڈیو گیمز اور فیس بُک کے موبائل ورژن کے علاوہ ' دی ہنگر گیمز' جیسی ایپلی کیشن بنانے والوں نے اربوں ڈالرز کمائے۔

فیس بُک کا موبائل ورژن، اینگری برڈز اور دی ہنگر گیمز جیسی ایپلی کیشنز تو خیر کمپنیوں کی ڈیزائن کردہ ہیں، مگر کئی افراد بھی ایسے ہیں جو اپنی تخلیق کردہ ایپلی کیشنز کی وجہ سے کروڑ پتی ہوچکے ہیں اور ان کی سالانہ آمدنی ہالی وڈ کے سپراسٹارز سے بھی بڑھ گئی ہے۔

تحقیق کے مطابق 2008ء کے بعد سے ایپ اسٹورز سے اب تک 25 ارب ڈالر کما چکے ہیں اور ان کی آمدنی میں کمی کے کوئی آثار نہیں۔

ایپلی کیشنز کی فروخت باقاعدہ ایک صنعت کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ اس انڈسٹری پر نظر رکھنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ ایپ انڈسٹری، ہالی وڈ سے زیادہ مستحکم ہوچکی ہے۔ اس کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ 'اینگری برڈز' ڈیزائن کرنے والی کمپنی کی گذشتہ برس کی آمدنی ہالی وڈ کے سپراسٹار ٹام کروز سے بھی زیادہ رہی۔ واضح رہے کہ اینگری برڈز ایپ اب تک بارہ ملین بار ڈاؤن لوڈ کی جاچکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں