اصغرخان کیس صدر مملکت کوفریق بنانےکی درخواست منظور

عدالت کے پاس دستاویزات موجود ہیں اس سے پتہ چلتا ہےکہ 1990 میں سیاسی سیل ایوان صدرمیں کام کررہا تھا، چیف جسٹس


ویب ڈیسک October 04, 2012
عدالت کے پاس دستاویزات موجود ہیں اس سے پتہ چلتا ہےکہ 1990 میں سیاسی سیل ایوان صدرمیں کام کررہا تھا، چیف جسٹس. فوٹو فائل

ISLAMABAD: سپریم کورٹ نےاصغرخان کیس میں درخواست گزارکی صدر مملکت کوفریق بنانےکی درخواست منظورکرتےہوئے پرنسپل سیکرٹری کےذریعےنوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےسیاسی جماعتوں کوآئی ایس آئی کےذریعےرقوم تقسیم کرنےکےحوالےسےاصغرخان کیس کی سماعت کی،عدالت میں سیکرٹری دفاع کےدستخط شدہ خط کو سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا، جس میں موقف اختیارکیاگیا تھا کہ آئی ایس آئی میں اس وقت کوئی سیاسی سیل نہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صدرمملکت سربراہ اورمسلح افواج کا سپریم کمانڈرہوتاہے، اس لئے ایوان صدرمیں کسی قسم کاسیاسی سیل نہیں ہونا چاہیے، اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں صدر مملکت کوفریق بنانےکی درخواست پیش کی گئی، جس کو عدالت نے منظور کرتے ہوئے پرنسپل سیکرٹری کےذریعےنوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدالت کے پاس دستاویزات موجود ہیں اس سے پتہ چلتا ہےکہ 1990 میں سیاسی سیل ایوان صدرمیں کام کررہا تھا، یہ سیاسی سیل غلام اسحاق خان کی سرپرستی میں چل رہا تھا۔

سابق صدر لغاری ،سابق وزیراعظم بے نظیربھٹو اورنصیراللہ بابرمیں بھی سیاسی سیل کےحوالےسے میٹنگ ہوئیں تھیں، عدالت نے مزید سماعت 15 اکتوبرتک ملتوی کردی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں