ایک مسلم لیڈر جو نہ رہا
روئے زمین پر ایسا انتہا پسند اور ظالم حکمراں شاید ہی ترقی پذیر اسلامی دنیا نے اب تک دیکھا ہو
ویسے تو اسلامی دنیا کی تاریخ میں بڑے نامی گرامی انتہا پسند رہنماء اور حکمران گزرے ہیں اور موجودہ دنیا بھی ان کے وجود سے پاک نہیں ہے، تاہم آج میں ایک اسلامی انتہا پسند لیڈر کے قابل ذکر مظالم کا آپ کو بتاتا ہوں جن سے اسلامی دنیا اور مشرق تو مشرق، مغرب بھی شدید متاثر رہا ہے۔
مغرب اور مشرق کے رہنماء اور دانشور اور اہل علم افراد اپنی زبانوں پر اس کا ذکر تو کجا ذہنوں میں لمحے بھر کے خیال کی صورت میں بھی پسند نہیں کرتے۔ اس انتہا پسند کا تعلق لیبیا سے تھا اس کا نام معمر قذافی تھا۔ وہ کچھ عرصہ قبل مغربی فوجوں کے ہاتھوں قتل کیا گیا تھا۔ یہ مغربی عالمی قوتیں دنیا کے معدنی دولت اور وسائل سے مالا مال ممالک میں جمہوریت کے نفاذ کے لیے برسر پیکار ہیں۔ روئے زمین پر ایسا انتہا پسند اور ظالم حکمراں شاید ہی ترقی پذیر اسلامی دنیا نے اب تک دیکھا ہو۔ لیبیا کے ''ظالم ڈکٹیٹر'' معمر قذافی کے دور حکمرانی میں عوام پر ڈھائے جانے والے ''مظالم'' کے اثرات آج تک وہاں کی عوام کی زندگیوں پر بلا واسطہ اور بالواسطہ دیکھے جا سکتے ہیں، جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔معمر قذافی کے دور حکومت میں۔
1۔ لیبیا میں بجلی مفت تھی، پورے لیبیا میں کہیں بجلی کا بل نہیں بھیجا جاتا تھا۔
2۔ سود پر قرض نہیں دیا جاتا تھا، تمام بینک ریاست کی ملکیت تھے اور صفر فیصد سود پر شہریوں کو قرض کی سہولت دیتے تھے۔
3۔ اپنا گھر لیبیا میں انسان کا بنیادی حق سمجھا جاتا تھا اور اس کے لیے حکومت شہریوں کو مکمل مالی مدد فراہم کرتی تھی، تا کہ ہر خاندان اپنے ذاتی گھر کا مالک ہو۔
4۔ تمام نئے شادی شدہ جوڑوں کو اپنا نیا گھر بنانے کی مد میں حکومت پچاس ہزار ڈالر بلا واپسی فراہم کرتی تھی۔
5۔ پڑھائی اور علاج کی سہولتیں لیبیا کے تمام شہریوں کو بنا پیسوں کے آج تک حاصل ہیں۔ قذافی سے پہلے لیبیا میں 25 فیصد لوگ پڑھے لکھے تھے جب کہ قذافی کے تعلیمی اقدامات کی وجہ سے آج 83 فیصد لوگ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہیں۔
6۔ کسانوں کو زرعی آلات، بیج اور زرعی زمین مفت میں فراہم کی جاتی تھیں۔
7۔ اگر کسی باشندے کو لیبیا میں علاج معالجے یا تعلیم کی صحیح سہولت میسر نہ ہوتی تو قذافی حکومت بنا کسی خرچے کے بیرون ملک بھجواتی تھی۔
8۔ لیبیا میں اگر کوئی شخص اپنی گاڑی خریدنا چاہتا تو حکومت 50 فیصد سبسڈی فراہم کرتی تھی۔
9۔ پیٹرول کی قیمت 0.14$ فی لیٹر تھی (اگر میں حساب میں غلط نہیں ہوں تو پاکستانی چودہ روپے صرف یا اس کے قریب قریب)
10۔ ماضی کے اقدامات کی وجہ سے آج بھی لیبیا پر کوئی بیرونی قرضہ نہیں، لیبیا کے اثاثوں کی کل مالیت تقریبا 150$ ارب ڈالر سے زائد تھی، جن پر اب مغربی جہادی ممالک کا قبضہ ہے۔
11۔ اگر کوئی باشندہ گریجویشن کرنے کے بعد بھی نوکری حاصل نہیں کر پا رہا ہوتا تو حکومت اسے اس کی تعلیمی استعداد کے مطابق مفت تنخواہ ادا کرتی تھی تا وقتیکہ اس کی ملازمت لگ جائے۔
12۔ ملک کے تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک مخصوص حصہ تمام لیبیائی باشندوں کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کروا دیا جاتا تھا۔
13۔ ماں کو ہر بچے کی پیدائش پر حکومت کی طرف سے 5000$ ڈالر مفت فراہم کیے جاتے تھے۔
14۔اس ظالم شخص یعنی معمر قذافی نے ملک کی صحرائی آبادی کے پیش نظر دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی دریا بنانے کا پروجیکٹ بھی شروع کیا تھا ، تا کہ پورے ملک میں صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
یہ ان مظالم میں سے کچھ کی تفصیل ہے جو قذافی نامی ڈکٹیٹر نے لیبیا کی عوام پر ڈھائے۔ان مظالم کے علاوہ قذافی نے تین بہت بڑے گناہ اور بھی کیے تھے۔پہلا یہ کہ پاکستان کو ایٹمی پروگرام کے لیے 100 ملین ڈالر کی رقم اس وقت فراہم کی جب دنیا کے طاقتور اور جمہوریت کے علمبردار ممالک یعنی امریکا، برطانیہ، فرانس، اٹلی سمیت تمام مغربی حلیف ممالک کی جانب سے پاکستان پر ہر طرح کی پابندیاں تھیں۔ اسی رقم سے پاکستان نے اپنا ایٹمی پروگرام شروع کیا تھا۔
دوسر ا بڑا گناہ جو اس مسلمان انتہا پسند معمر قذافی نے کیا وہ یہ تھا کہ اس نے مسلمان ممالک کو اکٹھا کر کے ان کا ایک بلاک بنانے کی کوشش ہمیشہ جاری رکھی ۔ کبھی افریقی ممالک کا بلاک کبھی عرب ممالک کا، غرض وہ ساری زندگی اسی کوشش میں لگا رہا۔ لیکن ہمارے مسلمان ممالک اس مکار مسلمان انتہا پسند کی اس ''چال'' میں نہیں آئے وہ راہ راست پر قائم رہے اور جمہوریت کے جہادی مغربی ممالک سے تعلقات کو انھوں نے قبلہ اول کی حیثیت دے رکھی تھی اور ویسے بھی آپس میں ہی لڑنے مرنے پر وہ بے انتہا مصروف تھے، ایسے میں مسلم اخوت اور اتحاد جیسی فضول اور بکواس کوششوں پر کون دھیان دے سکتا تھا۔تیسرے گناہ میں تو معمر قذافی نے تو حد ہی کر دی تھی جب اس نے سونے اور چاندی کے سکوں میں لین دین کرنے کا فیصلہ کیا اور قرار دیا کہ مغربی کاغذی ( پیپر) کرنسی جعلی کرنسی ہے۔ یہ وہ گناہ عظیم تھا ۔
جس پر مغربی طاقتیں ان کبھی معاف نہیں کریں گی، سفید فاموں کے مرتب کردہ کسی ایک نظام سے بغاوت کرنیوالا 'واجب القتل'' قرار پائے گا اور ایسے انتہا پسند جو سفید فام نسلوں کی بنائی کاغذی ( پیپر) کرنسی کو جعلی قرار دے کر اپنا نظام لانے کی کوشش کرے ، اسے قتل کر دینا عین جمہوری فریضہ ہے۔ قذافی کے ان کارناموں کی بدولت ہی امریکا اور اس کے حواریوں نے اس اسلامی انتہا پسند حکمران کو قتل کروا دیا تا کہ لیبیا کے عوام کو ایک ظالم ڈکٹیٹر سے نجات دلائی جا سکے۔ یہ انتہا پسند معمر قذافی اب اس دنیا میں نہیں ہے اور اس کے بعد اب لیبیا میں جمہوریت قائم ہو چکی ہے۔۔۔۔ آہ! اب لیبیا میں مکمل جمہوریت آ چکی اور لیبیا جمہوریت کے مزے لے رہا ہے ۔ لیبیا میں آنیوالی جمہوریت وہی جمہوریت ہے جس کے تحت عراق، اور افغانستان اپنا نظام چلا رہے ہیں۔
جمہوریت کے قیام کے بعد سے لیبیا سمیت ان ممالک میں ایسا امن آیا ہے کہ دنیا اور ان کے پڑوسی ممالک عش عش کر اٹھتے ہیں۔ مصر میں بھی جمہوریت قائم ہے اور وہاں جابر، انتہا پسند مصری اخوانوں کو دیوار سے لگا دیا گیا ہے۔ یہی مصر کا حل تھا اور اب کوشش یہی ہونی چاہیے کہ مصر میں مغربی قوتیں کبھی اسلامی انتہا پسندانہ حکمرانوں کو ریاست کی باگ دوڑ سنبھالنے نہ دیں۔ یہی دعا ہے!معمر قذافی جیسے انتہا پسند سے دنیا کو امن نصیب ہوا لیکن اب بھی بیشتر اسلامی ممالک میں ایسے انتہا پسند موجود ہیں جو اپنے وسائل کا استعمال کر کے غریب عام و خاص پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔