وزیراعظم کی گورنر اور وزیر اعلیٰ کو کراچی کے معاملات صوبائی سطح پر حل کرنے کی ہدایت
گورنراوروزیراعلی 2 بڑی سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی برقراررکھیں اور تحفظات دور کرتے ہوئے معاملات حل کرائیں، وزیراعظم
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کرنے والے ملک دشمن ہیں اور ملک دشمنوں کا شہر سے صفایا کریں گے جبکہ گورنر اور وزیر اعلیٰ کراچی کے معاملات ہم آہنگی سے صوبائی سطح پر حل کریں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت گورنر ہاؤس کراچی میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پرعملدرآمد کے لئے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے جب کہ اس حوالے سے 4 کمیٹیاں بنا کرعملدرآمد بھی شروع کردیا گیا ہے جب کہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کے لئے جانچ پڑتال کا عمل 10 روز میں مکمل کرلیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گورنر اور وزیراعلی 2 بڑی سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی برقرار رکھیں اورایم کیو ایم کے تحفظات دور کرتے ہوئے تمام معاملات صوبائی سطح پر حل کئے جائیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کے قتل کا معاملہ سنگین ہے، سیاسی جماعتیں جرائم پیشہ افراد سے لاتعلقی کا اظہار کریں اور سیاسی چھتری لینے والے دہشتگردوں کو سامنے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان صرف حکومت کا تیار کردہ پلان نہیں بلکہ تمام جماعتوں نے مل کر اس کی متفقہ منظوری دی تھی تاہم اب تک کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن سے حاصل ہونے والے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔
اس سے قبل اعلی سطح اجلاس میں شرکت کے لئے وزیراعظم نواز شریف کراچی ایئرپورٹ پہنچے تو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد وہ بذریعہ ہیلی کاپٹر گورنر ہاؤس پہنچے جبکہ اجلاس گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیراعلی سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ پولیس اور دیگر سیکیورٹی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے وفد میں میں فاروق ستار، حیدر عباس رضوی، بابر غوری اور قمر منصور بھی شریک تھے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر ایم کیو ایم کے وفد اور مقتول کارکن سہیل احمد، فراز عالم اور ریحان کےاہل خانہ سے اپنے پیاروں کی پراسرار ہلاکت سے متعلق دریافت کیا اور اس پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت گورنر ہاؤس کراچی میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پرعملدرآمد کے لئے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے جب کہ اس حوالے سے 4 کمیٹیاں بنا کرعملدرآمد بھی شروع کردیا گیا ہے جب کہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کے لئے جانچ پڑتال کا عمل 10 روز میں مکمل کرلیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ہدایت کی کہ گورنر اور وزیراعلی 2 بڑی سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی برقرار رکھیں اورایم کیو ایم کے تحفظات دور کرتے ہوئے تمام معاملات صوبائی سطح پر حل کئے جائیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کے قتل کا معاملہ سنگین ہے، سیاسی جماعتیں جرائم پیشہ افراد سے لاتعلقی کا اظہار کریں اور سیاسی چھتری لینے والے دہشتگردوں کو سامنے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان صرف حکومت کا تیار کردہ پلان نہیں بلکہ تمام جماعتوں نے مل کر اس کی متفقہ منظوری دی تھی تاہم اب تک کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن سے حاصل ہونے والے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔
اس سے قبل اعلی سطح اجلاس میں شرکت کے لئے وزیراعظم نواز شریف کراچی ایئرپورٹ پہنچے تو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگر حکام نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد وہ بذریعہ ہیلی کاپٹر گورنر ہاؤس پہنچے جبکہ اجلاس گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیراعلی سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ پولیس اور دیگر سیکیورٹی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کے وفد میں میں فاروق ستار، حیدر عباس رضوی، بابر غوری اور قمر منصور بھی شریک تھے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر ایم کیو ایم کے وفد اور مقتول کارکن سہیل احمد، فراز عالم اور ریحان کےاہل خانہ سے اپنے پیاروں کی پراسرار ہلاکت سے متعلق دریافت کیا اور اس پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔