پوری دال ہی کالی ہے

جب ٹی وی پر عامر کی کرکٹ میں واپسی کا دروازہ کھلنے کی ’بریکنگ‘ نیوز سامنے آئیں تو شائقین کی اکثریت کے دل ٹوٹ گئے۔


Husnain Anwer January 30, 2015
جب ٹی وی پر عامر کی کرکٹ میں واپسی کا دروازہ کھلنے کی ’بریکنگ‘ نیوز سامنے آئیں تو شائقین کی اکثریت کے دل ٹوٹ گئے۔ فوٹو اے ایف پی

29 جنوری پاکستانی شائقین کرکٹ کی نظر میں کسی یوم سیاہ سے کم نہیں۔ اس روز اس ولن کی کھیل میں واپسی ہوئی ہے جس نے اپنے ''معصوم'' ہاتھوں سے نہ صرف ان کے محبوب کھیل کے ساتھ تاریخ کا سب سے بھیانک کھلواڑ کیا بلکہ پوری دنیا میں ملک کا نام بھی بدنام کیا اور اب اس معصوم کی ایک بار پھر کھیل میں واپسی ہوگئی ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے عامر کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیراہتمام ہونے والے ڈومیسٹک ایونٹس میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے یعنی وہ فی الحال صرف پاکستان میں ہی کرکٹ کھیل سکتے ہیں اور پھر بتدریج ان کی ٹاپ لیول پر واپسی کا راستہ بھی ہموار کردیا جائے گا۔



فوٹو؛ اے ایف پی

عامرکی واپسی کے بارے میں تو کافی عرصے سے خبریں آرہی تھیں اور چند روز قبل پی سی بی کے چیئر مین شہریار خان نے تو شائقین کو پیشگی 'خوشخبری' سنا دی تھی کہ عامر کو کرکٹ میں واپسی کی اجازت مل گئی اور بس رسمی اعلان ہونا باقی ہے۔ جمعرات کو یہ رسمی اعلان بھی ہوگیا اور اس کے ساتھ ہی کروڑوں محب وطن شائقین کرکٹ کے دل بھی ٹوٹ گئے جوکہ کسی بھی صورت میں ایک داغدار کرکٹر کی اپنے کھیل میں واپسی کے حق میں نہیں تھے۔



فوٹو؛ فائل

عامر کی واپسی کے حوالے سے پاکستانی کرکٹ برادری بھی منقسم دکھائی دیتی ہے۔ زیادہ تر کا خیال یہی ہے کہ عامر کو کھیل میں دوبارہ موقع نہیں دینا چاہئے کیونکہ وہ پہلے ہی اس کے ساتھ کھلواڑ کرچکے ہیں۔ کچھ کا خیال اس کے برعکس ہے، وہ عامر کو ایک چانس دینا چاہتے ہیں اور ان کے خیال میں چونکہ عامر اپنا جرم قبول کرچکا اور کئے کی سزا بھگت چکا ہے اس لئے اسے اپنی غلطی سدھارنے کا ایک موقع اور ملنا چاہئے لیکن ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے۔

پاکستان کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ کرپشن کی دیمک اس کو بری طرح چاٹ چکی ہے اور یہ بات سب ہی تسلیم کرتے ہیں کہ آج وطن عزیز جس بدحالی سے گزررہا ہے اس میں کرپٹ لوگوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ کرپشن کے اس عذاب سے پاکستان کرکٹ بھی محفوظ نہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میں جو بھی نیا چیئرمین آتا ہے وہ اپنے سابق کی کرپشن کا ڈھنڈورا پیٹتا ہے اور جب وہ چلا جاتا ہے تو اس کے بعد آنے والا اسی کے بارے میں بھی ایسی باتیں کرتا ہے اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہتا ہے۔ اس لئے اگر ماضی اور حال کے چیئرمین ایک کرپٹ کرکٹر کی حمایت کررہے ہیں تو پھر اس میں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہئے۔

جب ٹی وی پر عامر کے کلیئر ہونے اور کرکٹ میں واپسی کا دروازہ کھلنے کی 'بریکنگ نیوز' سامنے آئیں تو شائقین کی اکثریت کے دل ٹوٹ گئے مگر یہ تو شروعات ہے، ابھی پارٹی باقی ہے کیونکہ جب یہی عامر ایک بار پھر کرکٹ کی وہ اجلی یونیفارم پہن کر میدان میں اتریں گے تو شائقین کے دل پر کیا گزرے گی۔ یہی وہی سفید یونیفارم ہے جس کو وہ داغدار کرچکے ہیں اور یہ داغ بہرحال کسی بھی صورت میں اچھے نہیں ہوتے۔ خیر بات یہ ہورہی تھی کہ جس ملک کو کرپشن کا دیمک بری طرح چاٹ چکا ہو اس میں ایک کرپٹ کرکٹر کو پھر سے کھیل میں واپس آنے کی اجازت ملی اور اس پر کچھ لوگوں نے مٹھائیاں بانٹیں اور بھنگڑے ڈالے تو پھر شرم سے ڈوب ہی مرنا چاہئے۔



فوٹو؛ اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ عامر کو پھر سے میدان میں اتارنے کو بے چین ہے اور اس کی وجہ کیا ہے یہ تو خدا ہی بہتر جانتا ہے لیکن اگران کی واحد دلیل یہ ہے کہ ایک باصلاحیت کھلاڑی کو اپنی غلطی سدھارنے کا موقع ملنا چاہئے تو پھر ہم یاد دلانا چاہتے ہیں کہ پی سی بی کی اس خاص مہربانی کے انتظار میں کئی کرکٹرز کے بالوں میں سفیدی آگئی ہے۔ محمد یوسف، عامر سے کہیں زیادہ بڑے اور باصلاحیت کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے کرکٹ کے میدانوں میں پاکستانی پرچم ہمیشہ سربلند کیا اور اس کی نیک نامی کا باعث بنے مگر وہ آج تک صرف اس ایک میچ کے منتظر ہیں جس کو کھیل کر وہ اپنے عظیم الشان کرکٹ کیریئر کا شایان شان اختتام کرسکیں مگر بورڈ ان کو باعزت ریٹائرمنٹ کا موقع دینے کو تیار نہیں۔ عبدالرزاق چاہتے ہیں کہ انہیں الوداعی سیریزکھلائی جائے اور دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی اپنے بڑے کھلاڑیوں کو عزت کے ساتھ رخصت کیا جائے مگر بورڈ کو اس میں بھی کوئی دلچسپی نہیں۔

گذشتہ ورلڈ کپ میں شعیب اختر کہتے رہے مجھے ایک میچ کھلا کرعزت و احترام سے الوداع کہہ دو مگر ان کی خواہش پوری نہیں کی گئی۔ انتہائی باصلاحیت آل راؤنڈر اظہر محمود کے کیریئر کے ساتھ جو کھلواڑ بورڈ نے کیا وہ سب کے سامنے ہے اور زیادہ دور کیوں جائیں ایک اور انتہائی باصلاحیت ٹیسٹ اوپنر توفیق عمر بھی جھوٹی انا کا شکار ہوچکے ہیں، انہیں نہ جانے کس گناہ کی سزا دی جارہی ہے۔

ان سب کرکٹرز کا ایک قصور رہا ہے کہ وہ ہمیشہ ملک کے لئے کھیلے اور کبھی بھی کرپشن میں ملوث نہیں ہوئے، شاید اسی چیز کی انہیں سزا دی گئی۔ شائقین کرکٹ کی بھرپور مخالفت کے باوجود بورڈ کی جانب سے عامر کی بھرپور حمایت چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ پی سی بی کی دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ معاف کیجئے گا پوری دال ہی کالی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |