بھارت امریکا دفاعی تعاون پر پاکستان کی تشویش

امریکا بھارت کو جدید دفاعی ٹیکنالوجی سے نوازتا ہے تو اس سے خطے میں عدم استحکام کا پیدا ہونا لازمی امر ہے۔


Editorial January 30, 2015
بھارت ایک بڑا ملک ہونے کے ناطے مستقبل کی ابھرتی ہوئی معاشی قوت بھی ہے دوسری جانب پاکستان کے چین کے ساتھ گہرے اور مضبوط تعلقات ہیں، فوٹو : اے ایف پی

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی تعاون کے معاہدے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس معاہدے سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو گا، بھارت مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کے باعث سلامتی کونسل کا رکن بننے کا اہل نہیں، مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری کا متبادل نہیں ہو سکتے، جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

گزشتہ دنوں امریکی صدر اوباما کے دورہ بھارت کے موقع پر طے پانے والے دفاعی تعاون کے معاہدے سے اس خطے میں مستقبل میں طے پانے والی امریکی پالیسیاں کھل کر سامنے آ گئی ہیں اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ خطے میں آیندہ بھارت کو پاکستان پر نہ صرف فوقیت حاصل ہو گی بلکہ افغانستان کے حوالے سے بھی بھارت ہی قائدانہ کردار ادا کرے گا ۔ امریکا کا بھارت کی جانب جھکاؤ اتنا زیادہ بڑھا ہے کہ اس نے بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی حمایت کر دی ہے۔ ،،کُڑکُڑ کہیں اور انڈے کہیں،، کے مصداق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں پاکستان نے دیں، نقصانات برداشت کیے مگر جب صلہ کا وقت آیا تو امریکا نے تمام نوازشات بھارت کے دامن میں انڈیل دیں اور پاکستان کے لیے خطے میں مسائل پیدا کر دیے۔

امریکا بھارت کو جدید دفاعی ٹیکنالوجی سے نوازتا ہے تو اس سے خطے میں عدم استحکام کا پیدا ہونا لازمی امر ہے جس سے ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی اس کے مفادات کے تابع ہوتی ہے اب امریکا کو پاکستان کے بجائے بھارت سے اپنے مفادات پورے ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، بھارت ایک بڑا ملک ہونے کے ناطے مستقبل کی ابھرتی ہوئی معاشی قوت بھی ہے دوسری جانب پاکستان کے چین کے ساتھ گہرے اور مضبوط تعلقات ہیں اور امریکا کو بخوبی ادراک ہے کہ پاکستان چین کے خلاف امریکا کی کبھی حمایت نہیں کرے گا لہٰذا اس نے بھارت چین اختلافات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کو چین کا راستہ روکنے کا وسیلہ بنایا ہے۔

دریں اثناء سیکریٹری خارجہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا کہ امریکا کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے اور اسے بھارتی مداخلت کے ثبوت بھی دے دیے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکا پاکستان کی اس تشویش کو زیر غور لائے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ مگر پاکستان کو اس سلسلے میں بھرپور آواز اٹھانی چاہیے کہ بھارت جو کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کر رہا اور پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی مسائل پیدا کر رہا ہے اسے قطعی طور پر سلامتی کونسل کا مستقل رکن نہیں بننا چاہیے ورنہ اس سے خطے کے کمزور ممالک کے مسائل میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں