رشوت دینے سے انکار شہری بوڑھا ہوگیا ریفنڈ نہ ملا

محمد رمضان نامی 72 سالہ بزرگ شہری نے ایف بی آر کے خلاف وفاقی ٹیکس محتسب کو شکایت کی تھی، حکام

انہوں نے ریفنڈ کلیم کے لیے نیچے سے لر کر اوپر تک افسران سے رجوع کیا مگر تمام تر کوششیں بے سود رہیں کیونکہ کوئی بھی افسر رشوت کے بغیر ریفنڈ کلیم کو کلیئر کرنے کے لیے تیار نہیں تھا، شکایت کنندہ۔ فوٹو: فائل

وفاقی ٹیکس محتسب کی مداخلت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے72سالہ بزرگ شہری کو 15سال کے بعد 62 لاکھ روپے کے ریفنڈ جاری کردیے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ محمد رمضان نامی 72 سالہ بزرگ شہری نے ایف بی آر کے خلاف وفاقی ٹیکس محتسب کو شکایت کی تھی کہ انہوں نے سال 2000-01 میں ریفنڈ کلیم داخل کرایااور2001 میں سیلز ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ریفنڈ کلیم کی تصدیق کا عمل شروع کیا گیا۔


شکایت کنندہ کے مطابق انہوں نے ریفنڈ کلیم کے لیے نیچے سے لر کر اوپر تک افسران سے رجوع کیا مگر تمام تر کوششیں بے سود رہیں کیونکہ کوئی بھی افسر رشوت کے بغیر ریفنڈ کلیم کو کلیئر کرنے کے لیے تیار نہیں تھا اور ریفنڈ کی رقم کا 50فیصد تک بطور رشوت مانگا گیا جو ادا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ٹیکس حکام نے ریفنڈ کلیم زائد المیعاد قرار دے کر التوا میں ڈال دیا اور پھر 2010 میں کلیم مسترد کر دیا گیا جس کے خلاف مختلف قانونی فورم استعمال کیے گئے اور پھر وفاقی ٹیکس محتسب کو شکایت کی گئی جس میں تمام ریکارڈ دیکھنے اور فریقین کا موقف سننے کے بعد وفاقی ٹیکس محتسب نے ریفنڈ جاری کرنے کے احکام جاری کیے لیکن اس کے باوجود ایف بی آر حکام ریفنڈ کی ادائیگی سے ہچکچا رہے تھے۔

تاہم وفاقی ٹیکس محتسب کی ہدایات پر ایف ٹی او کے ریجنل آفس لاہور کے مشیر برائے عمل درآمد و مانیٹرنگ کی جانب سے مذکورہ کیس کی سخت مانیٹرنگ کے نتیجے میں آر ٹی او ون لاہور نے نومبر 2000 سے زیر التوا ریفنڈ پیمنٹ آرڈر (آر پی او) کے تحت جنوری 2015 میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کی مد میں 62 لاکھ روپے جاری کر دیے، اس طرح یہ ریونیوبورڈ پاکستان کی تاریخ کا پہلا ریفنڈ کیس بن گیا جو 15 سال کے التوا کے بعدٹیکس دہندہ کو جاری کیاگیا، اس سے قبل ایف بی آر کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔
Load Next Story