پاکستانی ڈراموں نے حقوق کے حوالے سے لڑکیوں میں شعور بیدار کیا ایکسپریس سروے

پاکستانی ڈراموں کی مقبولیت سےمتاثرہوتےہوئےبھارت نےخصوصی چینل بھی لانچ کیا ہےجس پرصرف پاکستانی ڈرامے نشر کیےجاتے ہیں۔


نمرہ ملک January 31, 2015
موجودہ ڈراموں میں جہاں مشرقی تہذیب و ثقافت کے منافی مواد دیکھنے کو ملتا ہے۔ وہیں معاشرے پر مرتب ہونے والے مثبت اثرات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ فوٹو : فائل

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری اپنی انتھک محنت اور جدوجہد کی بدولت کئی نشیب و فراز سے گزر کر عروج کی بلندیوں کو چھوتی نظر آرہی ہے۔

نت نئے تصورات و خیالات ، نئے کردار، ڈرامہ نگار اور اداکاروں کی بے پناہ خداداد صلاحیتوں نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کو فرش سے اٹھا کر عرش پر پہنچا دیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دور حاضر میں نہ صرف دنیا بھر میں پاکستانی ڈراموں کو پذیرائی مل رہی ہے بلکہ پڑوسی ملک بھارت میں اپنا لوہا منواچکے ہیں۔ پاکستانی ڈرامے نہ صرف بھارتی عوام میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ رہے ہیں بلکہ مضبوط اسکرپٹ اور اداکاروں کی بہترین اداکاری سے متاثر ہو کر انھیں بھارتی فلموں میں کاسٹ کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی ڈراموں کی مقبولیت سے متاثر ہوتے ہوئے بھارت نے خصوصی چینل بھی لانچ کیا ہے جس پر صرف پاکستانی ڈرامے نشر کیے جاتے ہیں۔ بھارتی عوام کے ساتھ ساتھ بھارتی فلم انڈسٹری کے اداکار بھی پاکستانی ڈراموں کے اختصار اور مضبوط تصور اور کہانی سے متاثر نظر آتے ہیں۔



موجودہ ڈراموں میں جہاں مشرقی تہذیب و ثقافت کے منافی مواد دیکھنے کو ملتا ہے۔ وہیں معاشرے پر مرتب ہونے والے مثبت اثرات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ۔

ایکسپریس سروے کے مطابق پاکستانی ڈراموں میں پیش کیے جانے والے نت نئے تصورات سے لڑکیوں میں ان کے حقوق کے حوالے سے شعور پیدا کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے اب وہ ہر سطح پر اپنے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں پر خاموش رہنے کے بجائے اس کے خلاف آواز بلند کرتی نظر آتی ہیں، طالبات کا کہنا ہے کہ اب ہم کسی سے خوف زدہ نہیں ہیں بلکہ ہر قسم کے چیلنج کا سامنا کرنے کی بھی ہمت رکھتی ہیں۔

بی ایس میں زیر تعلیم لڑکی عینی نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم تنقیدی پہلو تو بہت تلاش کرتے ہیں لیکن مثبت پہلو کو اس میں تلاش نہیں کرتے، پاکستانی ڈراموں کے باعث لڑکیوں میں یہ احساس تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ ہمیں غلط کام کرنے والوں کے ساتھ کس طرح نمٹنا چاہیے اور اس کا مقابلہ کیسے کرناچاہیے کیونکہ ہم بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں اور اپنا الگ مقام بنانا چاہتے ہیں جو ہمارا بنیادی حق ہے۔

ڈراموں میں حقیقت پسندی کو بھارت میں بھی سراہا جانے لگا
بھارت کے نجی چینل نیٹ ورک نے ''زندگی''چینل گزشتہ سال لانچ کیا جس میں صرف پاکستانی ڈرامے نشر کیے جارہے ہیں۔ پہلا ڈرامہ ''عون زارا'' جو بھارت میں مشہور ہوا تھا وہ رومانوی تھا لیکن بعد ازاں ایسے حقیقت پسندانہ موضوعات پر ڈرامے نشر کیے گئے جو دونوں ممالک کے معاشرے میں پھیلے مسائل کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستانی ڈراموں کوصرف پسند ہی نہیں کیا جارہا بلکہ محفلوں میں بھی اس کے تذکرے کیے جاتے ہیں۔



''زندگی '' پر نشر ہونے والے ڈراموں میں''اون زارا''،''کاش میں تیری بیٹی نہ ہوتی''،''زندگی گلزار ہے''،''میرے درد کو جو زباں ملے''،''ہم سفر''،''نور پور کی رانی''،''مستانہ ماہی''و دیگر ڈرامے شامل ہیں۔ پاکستانی اداکار فواد خان تو بھارت کی عوام میں خاصی مقبولیت حاصل کرچکے ہیں۔ پاکستانی اداکاروں فہد مصطفیٰ، عمران عباس، ہمایوں سعید، فیصل قریشی، نعمان اعجاز، عثمان خالد بٹ، عثمان پیرزادہ، عدنان صدیقی، ثمینہ پیرزادہ، عائزہ خان، ماورہ حسین، صنم سعید، ثروت گیلانی، صنم بلوچ، ماہ نور بلوچ، مایا خان و دیگر شامل ہیں۔

ڈرامے سے خود اعتمادی، حقوق سے آگاہی سیکھی، ملازم پیشہ خواتین
فیکٹری میں ملازمت کرنے والی راشدہ سمیت دیگر ملازم پیشہ خواتین کا کہنا ہے پاکستانی ڈراموں سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا ہے اور سب سے بڑی چیز جو پاکستانی ڈراموں سے سیکھی وہ خود اعتمادی اور اپنے حقوق کی آگاہی ہے۔ راشدہ نے کہا کہ پہلے میں لڑکوں کی حرکات و سکنات کی وجہ سے گھبرا کر گھر میں بیٹھ جاتی تھی اور دو تین دن تک کام پر نہیں جاتی تھی لیکن پاکستانی ڈرامہ ''کافر'' میں عائشہ خان کے بے باک کردار اور کس طرح وہ معاشرے میں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا سامنا کرتی ہے نے میرے اندر بھی اعتماد پیدا کیا ہے میں بھی انے حق کیلئے آواز اٹھا سکتی ہوں۔



معاشرے میں جتنی بھی مردوں کی اجارہ داری ہو یہ معاشرہ ہم عورتوں کا بھی ہے اور کسی کی پراگندہ اور پست ذہنیت کے سبب اپنی ذات کو قصور وار نہیں ٹھراؤں گی بلکہ اپنی صلاحیتوں کے سبب اپنی کامیابی کا لوہا منواؤں گی۔ پاکستانی ڈراموں کی بدولت گھر میں بیٹھی لڑکی بھی اب معاشرے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور اپنے حقوق سے اتنی ہی آگاہ ہے جتنی باہر نکلنے والی لڑکیاں ہیں۔ لڑکیوں نے ایکسپریس سروے میں اس بات کا اظہار خیال کیا کہ پہلے ہم لڑکوں کی رومانوی باتوں میں پھنس جاتی تھیں لیکن اب نصیحت آموذ ڈراموں سے ہمیں حقیقی زندگی کا اندازہ ہو چکا ہے۔

اب لڑکیاں ہر شعبہ ہائے زندگی میں اپنا کردار ذمہ داری سے نبھا رہی ہیں، انور مقصود
پی ٹی وی اور تھیٹر کے ممتاز ڈرامہ نگار اور میزبان انور مقصود کا کہنا ہے کہ مرد اور عورت دونوں ہی برابر ہیں اور یہ کہ لڑکیوں کو حقوق کے حوالے سے آگاہی ڈراموں سے مل رہی ہے۔



ہمارے ڈرامے بیشک بہت بہترین ہیں لیکن میری ذاتی رائے اس سروے کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جہاں گلی نکڑ پر لڑکے بیٹھے چے مگوئیاں کرتے نظر آتے ہیں وہاں لڑکیاں ہر شعبہ ہائے زندگی میں اپنا کردار بڑی مہارت سے نبھا رہی ہیں۔

پاکستانی ڈرامے کہانی اور اسکرپٹ کی وجہ سے بے حد متاثر کرتے ہیں' کاجل کی ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو
پاکستانی ڈرامے جہاں دنیا بھر میں اپنا مقام بنا رہے ہیں اور لوگوں میں مقبولیت کی حدیں پارکررہے ہیں وہیں بھارتی اداکار بھی پاکستانی ڈراموں کے سحر میں مبتلا نظر آرہے ہیں۔



ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے بھارت کی نامور اداکارہ کاجل نے کہا کہ پاکستانی ڈرامہ اپنی کہانی اور اسکرپٹ کی وجہ سے انھیں بے حد متاثر کرتے ہیں اور وہ سمجھتی ہیں کہ بھارتی ٹی وی پروڈیوسرزکو ان سے سیکھنا چاہیے۔



انھوں نے بتایا کہ ان کی ساس بھی پاکستانی ڈٖراموں کی بہت بڑی مداح ہیں۔اگر دونوں ممالک کے ڈراموں کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان کا پلڑا بھاری ہے۔پاکستانی ڈراموں کی کہانی بھارتی ڈراموں کے مقابلے میں بہت مضبوط اور حقیقت پر مبنی ہوتی ہے جب کہ زبان اور الفاظ کا چناوٗ بھی زبردست ہوتا ہے۔



پاکستانی ڈرامے اپنی انفرادیت و اختصاریت کی وجہ سے ناظرین کو کہانی سے جوڑے رکھتے ہیں۔بھارتی اداکار اوم پوری ،امیتابھ بچن نے بھی پاکستانی ڈراموں کو عمدہ قرار دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں