دُعا

دین کا ستون ہے


Khalid Danish October 04, 2012
دعا میں بندہ اپنی کمزوری اور رب ذوالجلال کی شان و کبریائی بیان کرتا ہے۔ فوٹو: رائٹرز

دعا اﷲ عز و جل کا عطا کردہ ایک ایسا ہتھیار ہے جو قسمت کے فیصلے کو مقدور ہونے کے بعد بھی روک سکتا ہے۔

دعا دینی اور دنیاوی رحمتوں اور برکتوں کی کنجی ہے۔ بارگاہ الٰہی میں دعا کرنے سے مصائب اور پریشانیاں بھی دور ہوتی ہیں اور معرفت الٰہی بھی نصیب ہوتی ہے۔ اس سے دل و دماغ منور ہوجاتے ہیں۔ دعا کے ذریعے ایمان کی حلاوت روح تک محسوس ہوتی ہے۔ دعا رنج و الم سے نجات و رہائی پانے کا ذریعہ ہے ۔ دعا اﷲ کا وہ دروازہ ہے جو ہر بندے کے لیے ہر وقت کھلا رہتا ہے۔

دعا خوبصورت اور پرکشش صالحہ عمل ہے جس کی بدولت رب اور عبد کا تعلق اپنے فطری تقاضوں کے مطابق جڑ جاتا ہے جس سے قلب انسانی میں اپنے حقیقی خالق و مالک کی قدرت و عظمت کے اثرات پیوست ہوجاتے ہیں۔ پھر اﷲ عزوجل کے جودو کرم پر قلبی اطمینان محسوس ہوتا ہے۔

دعا میں بندہ اپنی کمزوری اور رب ذوالجلال کی شان و کبریائی بیان کرتا ہے۔

دعا باری تعالیٰ سے پیام و کلام کا سیدھا اور سچا راستہ ہے۔ دعا میں خالق اور مخلوق کے درمیان کچھ حائل نہیں ہوتا۔ دعا میں موجود قلبی اخلاص براہ راست بارہ گاہ الٰہی تک رسائی اور قبولیت حاصل کرتا ہے۔ دعا رحمت الٰہی سے مستفیض ہونے کا ذریعہ اور مرادیں پانے کا وسیلہ ہے۔ حالت اضطراب ہو یا حالت شادمانی، دعا کا اہتمام ہر حال میں نفع بخش ہے۔ جب دعا میں عبد اپنے معبود کی بارگاہ میں رو رو کر التجا کرتا ہے تو اس سے مصائب دور کردیے جاتے ہیں۔ زمانۂ راحت میں جب بندہ اپنے کریم رب کا شکر ادا کرتا ہے تو انہی دعاؤں کی بدولت نعمتوں کو اور بھی بڑھا دیا جاتا ہے۔

ہمارا اپنے مالک اور اپنے پالن ہار سے بھکاری اور سوالی بن کر مانگنا ایک فطری تقاضا ہے لہٰذا بارگاہ الٰہی میں خوب دعائیں کرنی چاہییں، وہ ضرور قبول کرتا ہے۔

اﷲ عزوجل کا ارشاد ہے:''اے نبیؐ! جب میرے بندے آپؐ سے میرے متعلق معلوم کریں (تو کہہ دیجیے کہ) میں قریب ہوں، مانگنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں۔''
ایک اور مقام پر ارشاد ربانی ہے:''خالص اﷲ ہی کی فرماں برداری پر نظر رکھ کر اسی کو پکارو۔''
ایک اور جگہ ارشاد رب کریم ہے:''جب وہ مجھ سے دعا مانگتے ہیں، میں قبول کرتا ہوں۔''

حضور نبی کریمﷺ فرماتے ہیں:
٭''دعا مصیبت کو ٹالتی ہے۔''
٭''دعا اصل عبادت ہے۔''
٭''دعا عبادت کا مغز ہے۔''
٭''دعا مومن کا ہتھیار ہے۔''
٭''دعا دین کا ستون ہے۔''
٭''دعا آسمانوں اور زمینوں کا نور ہے ۔''
٭ ''دعا اﷲ سبحانہ تعالیٰ کی رحمت حاصل کرنے کی کنجی ہے۔''

مندرجہ بالا قرآنی دلائل اور متبرک احادیث کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ دعا ایک پاکیزہ اور صالحہ عمل ہے۔ اﷲ عزو جل سب سے بڑا، سخی اور تمام جہانوں کا اکیلا بادشاہ ہے۔ فریاد سنتا ہے، انصاف میں یکتا اور بے نظیر ہے۔ انتہائی لطف و کرم کا معاملہ کرنے والا کریم ہے۔ اپنے بندوں سے درگزر کرنے والا ہے۔ مشکل کو آسانی میں بدلنا، تفکرات کو سکون میں بدلنا میرے رب کے حکم و ارادے پر منحصر ہے۔ دعا اہل حق کے قلوب کی صفائی کا پاکیزہ ذریعہ ہے۔ دعاؤں کا اہتمام کرنا صالح مسلمانوں کا شعار ہے۔

اﷲ عزوجل کا ارشاد ہے:''میرا بندہ مجھ سے جو گمان رکھتا ہے، میں اس کے مطابق ہوں۔ جہاں وہ مجھے یاد کرے، میں اس کے ساتھ ہوں۔''
اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ حصول معرفت الٰہی کی کاوشیں دعاؤں کے ذریعے جاری رکھیں۔ قبولیت دعا کے لیے خشوع و خضوع بھی لازم ہے۔

رسول کریمﷺ کا ارشاد ہے:''آخرت میں بندے کو ان دعاؤں کا اجر ملے گا جو پوری نہ ہو سکی تھیں۔ ان کے اجر کی کثرت دیکھ کر بندہ تمنا کرے گا کہ کاش! دنیا میں میری کوئی دعا قبول نہ ہوتی۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں