سعودی عرب میں خطرناک بیماریوں کی وجہ سے 18لاکھ جوڑے شادی نہ کرسکے
سعودی وزارت صحت نےآئندہ نسل کوجینیاتی پیچیدگیوں سےبچانےکیلئے شادی کےخواہشمندافرادکیلئے طبی معائنے کا نظام وضع کررکھاہے
سعودی عرب میں گزشتہ 11 برسوں کے دوران خطرناک بیماریوں کے جرثومے اور جوڑوں میں جینیاتی پیچیدگیوں کے باعث 18 لاکھ ممکنہ جوڑوں نے رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے کے بجائے اپنی راہیں جدا کرلیں۔
عرب ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے 2004 سے آئندہ نسل کو جینیاتی پیچیدگیوں سے بچانے کے لیے شادی کے خواہش مند افراد کے لئے طبی معائنے کا نظام وضع کررکھا ہے۔ اس کا مقصد نئے سعودی خاندانوں کی صحت و تندرستی یقینی بنانے کے علاوہ انہیں اور حکومت کو علاج معالجے کی مد میں کسی بھی ممکنہ اضافی مالی بوجھ سے بچانا ہے۔
سعودی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد سعید کا کہنا ہے کہ گزشتہ 11 برسوں کے دوران ملک بھر میں سالانہ 3 لاکھ جوڑوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے منگیتر کے ساتھ جینیاتی مطابقت کا پتہ چلانے کے لئے رجوع کیا، جن میں سے 18 لاکھ جوڑوں نے ایچ آئی وی ایڈز، ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی سمیت دیگر جینیاتی بیماریوں اور پیچیدگیوں کی تصدیق کے باعث شادی کے بجائے اپنی راہیں جدا کرلیں۔
عرب ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے 2004 سے آئندہ نسل کو جینیاتی پیچیدگیوں سے بچانے کے لیے شادی کے خواہش مند افراد کے لئے طبی معائنے کا نظام وضع کررکھا ہے۔ اس کا مقصد نئے سعودی خاندانوں کی صحت و تندرستی یقینی بنانے کے علاوہ انہیں اور حکومت کو علاج معالجے کی مد میں کسی بھی ممکنہ اضافی مالی بوجھ سے بچانا ہے۔
سعودی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد سعید کا کہنا ہے کہ گزشتہ 11 برسوں کے دوران ملک بھر میں سالانہ 3 لاکھ جوڑوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے منگیتر کے ساتھ جینیاتی مطابقت کا پتہ چلانے کے لئے رجوع کیا، جن میں سے 18 لاکھ جوڑوں نے ایچ آئی وی ایڈز، ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی سمیت دیگر جینیاتی بیماریوں اور پیچیدگیوں کی تصدیق کے باعث شادی کے بجائے اپنی راہیں جدا کرلیں۔