یوکرین کی حکومت اورباغیوں کے درمیان امن مذاکرات ناکام گھمسان کی لڑائی جاری
گزشتہ روز بھی یوکرین کی فوج اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں 16 فوجیوں سمیت 19 افراد ہلاک ہوئے تھے
NEW DELHI:
یوکرین کی حکومت اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد ملک کے مشرقی حصے میں ایک بار پھر گھمسان کی لڑائی شروع ہوگئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کی فوج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان دیبالسیف کے گاؤں پر کنڑول کے لئے گزشتہ روز سے شروع ہونے والی شدید جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ شدید گولہ باری کے باعث علاقے کو خالی کرا کے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ یوکرینی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسندوں کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اور کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین میں جھڑپوں میں تیزی امریکا اور نیٹو کی جانب سے روس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف یوکرینی فوج کو اسلحے کی فراہمی کی خبروں کے بعد آئی۔ دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یوکرین کی حکومت کو علیحدگی پسندوں کے خلاف مہلک ہتھیار فراہم کئے جائیں یا پھر جنگی ہتھیار۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی یوکرین کی فوج اور روس نواز علیحدگی پسندوں میں جھڑپوں میں 16 فوجیون سمیت 19 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ گزشتہ برس اپریل میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک 5 ہزار سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
یوکرین کی حکومت اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد ملک کے مشرقی حصے میں ایک بار پھر گھمسان کی لڑائی شروع ہوگئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کی فوج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان دیبالسیف کے گاؤں پر کنڑول کے لئے گزشتہ روز سے شروع ہونے والی شدید جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ شدید گولہ باری کے باعث علاقے کو خالی کرا کے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ یوکرینی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ علیحدگی پسندوں کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اور کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین میں جھڑپوں میں تیزی امریکا اور نیٹو کی جانب سے روس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف یوکرینی فوج کو اسلحے کی فراہمی کی خبروں کے بعد آئی۔ دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا یوکرین کی حکومت کو علیحدگی پسندوں کے خلاف مہلک ہتھیار فراہم کئے جائیں یا پھر جنگی ہتھیار۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی یوکرین کی فوج اور روس نواز علیحدگی پسندوں میں جھڑپوں میں 16 فوجیون سمیت 19 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ گزشتہ برس اپریل میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک 5 ہزار سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔