اللہ چیف الیکشن کمشنر کی عزت کو عمران خان سے محفوظ رکھے پرویز رشید

عمران خان جس کے گھر جاتے ہیں اسی کے بارے میں انتہائی نا مناسب الفاظ استعمال کرتے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات

عمران خان نے قوم کا پورا سال افراتفری کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی، پرویز رشید، فوٹو: فائل

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا ایک معزز شخصیت ہیں جبکہ عمران خان ان کے گھر ہو آئے ہیں لہٰذا اب اللہ چیف الیکشن کمشنر کی عزت کو عمران سے محفوظ رکھے۔

پارلیمنٹ ہاؤس کےباہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان الیکشن کے بعد سے دھاندلی کا ڈھنڈھورا پیٹتے چلے آرہے ہیں اور انہوں نے عوام کو بھی ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا تھا، ڈی چوک پر دھرنے کے نام پر تماشہ رچایا گیا جس کے نقصانات پاکستان کو برداشت کرنا پڑے۔ انہوں نےکہا کہ عمران خان ہر وقت عام انتخابات کے بیلٹ پیپرز اردو بازار سے چھپوانے کا راگ الاپتے رہتے تھے اور انہوں نے جتنی بھی سیاست کی وہ سب الیکشن کمیشن پر الزامات تھے جبکہ ہمیں امید تھی کہ چیف الیکشن کمشنر سےملاقات میں عمران یہ تمام باتیں کریں گے جس پر وہ انہیں مطمئن کرتے۔


پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کے سامنے کوئی سوال نہیں اٹھایا جس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے الزامات سے دستبردار ہوچکے ہیں جبکہ عمران میں اتنی اخلاقی جرات بھی نہیں تھی کہ وہ تمام الزامات چیف کے سامنے دہراتے جس کو بنیاد بنا کر انہوں نے قوم کا پورا سال افراتفری کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی۔ انہوں نےکہا کہ عمران خان جان لیں کہ بیلٹ پیپر لاٹری یا کمیٹی کی پرچی نہیں جو ہرجگہ سے چھپ جائے اس کے اپنے قواعد ہیں جس کےتحت بیلٹ پیپرز سرکاری پرنٹنگ پریس میں ایسے کاغذ پر چھاپے جاتے ہیں جو مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں عمران خان نے جو باتیں کی اس کا ہمیں علم نہیں لیکن چیف ایک معزز شخصیت ہیں اور عمران ان کے گھر ہو آئے ہیں اور وہ جس کے گھر جاتے ہیں اسی کے بارے میں انتہائی نا مناسب الفاظ استعمال کرتے ہیں جس پر ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ چیف کی عزت کو عمران سے محفوظ رکھے۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا لیکن وہ بتائیں کہ اسپیکر کو کس جرم اور کس قانون کے تحت معطل کیا جائے، عمران ہر جگہ جاکر الگ الگ باتیں کرتے ہیں اور میڈیا کے ذریعے ڈکٹیشن دیتے ہیں۔
Load Next Story