بلوچستان کے بحران کاحل ڈائیلاگ

بلوچستان عالمی سازش کا کسی طور اکھاڑہ نہیں بننا چاہیے ۔ گیند اب حکمرانوں کی اپنی کورٹ میں ہے۔


Editorial February 02, 2015
بلوچستان کے صحراؤں ،سنگلاخ چٹانوں کی خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہے ۔ اگر ایسی صورتحال ہے تو ارباب اختیار کو بلوچستان کے مسائل کا حل بات چیت میں ڈھونڈنا چاہیے۔ فوٹو: فائل

نصیرآباد کے علاقے چھتر میں سوہن واہ کے مقام پر فورسز کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی جس سے گاڑی میں سوارکیپٹن سعید احمد شہید جب کہ صوبیداربادشاہ نور اور حوالدار محمد رمضان شدید زخمی ہوئے جنھیں سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کر دیا گیا، دھماکے میں گاڑی بھی تباہ ہوگئی ۔ آر ڈی 342 میں بھی فورسز کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرانے سے 3اہلکار زخمی ہوگئے جنھیں اسپتال منتقل کردیا ۔

دہشتگردی کے خلاف کارروائی کا دائرہ اگرچہ وسیع تر ہے اور اس کے ساتھ بلوچستان میں تعلیمی ، معاشی اور سماجی شعبوں میں ترقی کے لیے سول حکومت کے اقدامات بھی نتیجہ خیز ثابت ہو رہے ہیں ، ابھی حال ہی میں بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلہ کا کریڈٹ بھی بلوچستان لے گیا جب کہ وقتاً فوقتاً جنگجوؤں (سرمچاروں) کے مختلف گروپ فورسز کے سامنے ہتھیار بھی ڈال رہے ہیں ۔

اتوار کو ایک تقریب میں کوہلو میں12 جنگجوؤں نے صوبائی وزیر اور مری قبیلے کے سربراہ نواب چنگیز مری اورکمانڈنٹ میوند رائفلز کی نگرانی میں ہتھیار ڈال کر خود کو قانون کے حوالے کردیا تاہم وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کو اس امر کا ادراک ہوگا کہ ابھی بلوچستان شورش اور شدید سیاسی عدم استحکام کے اس مرحلہ میں ہے جہاں مدبرانہ اور ٹھوس سیاسی ڈائیلاگ سے ہی صوبہ کی سماجی اور سیاسی مسائل کے حل کی کوششوں کو جمہوری عمل سے ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے۔

بلوچستان میں جمہوری عمل کے استحکام اور ناراض بلوچ رہنماؤں سے بات چیت اور انھیں سیاست کے مین اسٹریم میں دوبارہ شامل کرنے کے لیے غیر معمولی استعداد کا مزید جلد ہونا لازم ہے تاکہ داخلی بدامنی کا خاتمہ ہو جب کہ بلوچستان کے عوام کو بھی جمہوری عمل کے کماحقہ اصل ثمرات مل سکیں ۔ ناراض قوم پرست بلوچوں کی مزاحمت اور حملوں کے باعث دشواری کا سامنا ہے ۔ادھر ڈیرہ بگٹی میں نامعلوم مسلح افراد نے 24 انچ قطر کی گیس پائپ لائن کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا جس سے سوئی پلانٹ اور ملحقہ علاقوں کو گیس کی فراہمی معطل ہوگئی۔

لیویز ذرایع کے مطابق لنڈو نالہ کے قریب ہونے والی تخریب کاری کے نتیجے میں پائپ لائن میں آگ بھڑک اٹھی، اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ملزموں کی تلاش شروع کر دی ۔ لہٰذا ضروری ہے کہ صوبہ میں دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی سیاسی بہتری کے عمل میں شامل کیا جائے۔جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے سازش کے تحت بلوچستان کے عوام کو بھوک اور خوف کا لباس پہنایا ہوا ہے، آئی ایم اور ورلڈ بینک کے قرضے کی زنجیر میں ملک کے ہر بچے کا پاؤں جکڑا ہوا ہے۔

بلوچستان کے صحراؤں ،سنگلاخ چٹانوں کی خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہے ۔ اگر ایسی صورتحال ہے تو ارباب اختیار کو بلوچستان کے مسائل کا حل بات چیت میں ڈھونڈنا چاہیے۔ اس علاقہ پر استعماری اور سامراجی ممالک کی حریصانہ نظریں مرکوز ہیں، بلوچستان عالمی سازش کا کسی طور اکھاڑہ نہیں بننا چاہیے ۔ گیند اب حکمرانوں کی اپنی کورٹ میں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں