استادکاکام طالبعلم میں مضمون کی دلچسپی پیداکرناہےپیرزادہ قاسم

ہمارے نظام میں تعلیم بنیادی تعلیم، ثانوی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے 3 درجوں میں تقسیم ہے، ڈاکٹرپیرزادہ قاسم رضا


Staff Reporter February 03, 2015
ہمارے نظام میں تعلیم بنیادی تعلیم، ثانوی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے 3 درجوں میں تقسیم ہے اور ہر درجے میں اساتذہ کا اسلوب تدریس علیحدہ ہے،ڈاکٹرپیرزادہ قاسم رضا۔ فوٹو: فائل

ایکسپریس میڈیاگروپ کے تحت اساتذہ کے ساتھ ساتھ طلبا میں تدریسی رجحان بڑھانے کے لیے جاری مہم ''جو پڑھا ہے وہ سب کو پڑھاؤ آؤ پڑھاؤ'' کے تحت ضیا الدین میڈیکل یونیورسٹی میں پروگرام منعقدکیا گیا، پروگرام سے ضیاالدین یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی کے علاوہ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر امور طلبا رضاعباس اور آؤ پڑھاؤ مہم کے پروجیکٹ اسسٹنٹ منیجر محسن لغاری نے خطاب کیا ۔

ڈاکٹرپیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے خطاب میں تدریسی اہمیت اجاگرکرتے ہوئے کہاکہ معاشروں میں استاد اور تدریس کو جو اہمیت حاصل ہے ایکسپریس میڈیا گروپ نے اس اہمیت کوسمجھتے ہوئے اسے ایک مہم کی صورت دی ہے،ہمارے نظام میں تعلیم بنیادی تعلیم، ثانوی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے 3 درجوں میں تقسیم ہے اور ہر درجے میں اساتذہ کا اسلوب تدریس علیحدہ ہے،استاد کی ذمے داری تدریس اورامتحان لینے کے بعدختم نھیں ہوجاتی بلکہ اصل ذمے داری اس کے بعد شروع ہوتی ہے استادکااصل کام یہ ہے کہ وہ طالب علم میں موضوع اورمضمون کے حوالے سے دلچسپی پیداکرے ۔

استاد اگر طلبا میں موضوع اور مضمون کے حوالے سے ذوق پیدا نہ کرسکے تو اس نے اپنی اصل ذمے داری ہی ادا نھیں کی ، ہمارے ملک میں محض 4 فیصد طلبا اعلیٰ تعلیم تک رسائی حاصل کرپاتے ہیں لہذا اعلیٰ تعلیم کے مزید ادارے قائم ہونے چاہئیں،انھوں نے سامعین سے کہا کہ اس پروگرام سے یہ طے کرکے باہر جائیں کہ تعلیم کوعام کرنے کے لیے آپ سے جو ہوسکا وہ کریں گے ایکسپریس میڈیاگروپ کی آؤپڑھاؤمہم معاشرے میں پھیلی مایوسی میں امید کی کرن ہے، آؤپڑھاؤمہم کے پروجیکٹ اسسٹنٹ منیجرمحسن لغاری نے ضیا الدین یونیورسٹی وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرپیرزادہ قاسم رضا صدیقی کو آؤ پڑھاؤ مہم کی شیلڈ اور اساتذہ فرخ رفیق احمد،اقبال جمیل،سدراآغا،طلحہ ناہید،آمنہ صدیقی اوررضاعباس کو تعریفی اسناد پیش کیں،محسن لغاری نے حاضرین کی پروگرام میں دلچسپی کو سراہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں