سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر حملے میں سزائے موت اور عمر قید پانے والے مجرموں کی اپیلیں مسترد
راولپنڈی ہائیکورٹ بینچ نے انسداد دہشت گردی کے 2006 کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے مجرموں کی سزاؤں کو برقراررکھا
ہائی کورٹ بینچ نے سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر حملے میں ملوث مجرموں کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے ان کی سزائے موت اور عمر قید کو برقرار رکھا ہے۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق راولپنڈی ہائی کورٹ بینچ میں جسٹس افتخار حسین شاہ اور جسٹس سکندر ذوالقرنین پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر حملے میں سزا پانے والے 7 مجرموں کی اپیلوں کی سماعت کی جس میں عدالت نے شوکت عزیز پر جنڈ اٹک کے انتخابی جلسے پر خود کش حملے میں ملوث مجرموں کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کو مسترد کردیا ہے۔
عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے شوکت عزیز پر خودکش حملہ کیس میں ملوث 4 مجرموں قاری احمد خان، نور بادشاہ، مولوی صدیق اور سلیمان عرف زوہیر کی سزائے موت اور عمر قید کے 3 مجرم بھائیوں عبدالباسط، عبدالمنعم اور نثار کی سزاؤں کو برقرار رکھا ہے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ساتوں مجرموں کو سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر 2004 میں ہونے والے خودکش حملے سے متعلق کیس میں 2006 میں سزا سنائی تھی جبکہ خودکش حملے میں 9 افراد جاں بحق اور صوبائی کرنل سمیت 50 افراد زخمی ہوئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کےمطابق راولپنڈی ہائی کورٹ بینچ میں جسٹس افتخار حسین شاہ اور جسٹس سکندر ذوالقرنین پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر حملے میں سزا پانے والے 7 مجرموں کی اپیلوں کی سماعت کی جس میں عدالت نے شوکت عزیز پر جنڈ اٹک کے انتخابی جلسے پر خود کش حملے میں ملوث مجرموں کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کو مسترد کردیا ہے۔
عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے شوکت عزیز پر خودکش حملہ کیس میں ملوث 4 مجرموں قاری احمد خان، نور بادشاہ، مولوی صدیق اور سلیمان عرف زوہیر کی سزائے موت اور عمر قید کے 3 مجرم بھائیوں عبدالباسط، عبدالمنعم اور نثار کی سزاؤں کو برقرار رکھا ہے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ساتوں مجرموں کو سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر 2004 میں ہونے والے خودکش حملے سے متعلق کیس میں 2006 میں سزا سنائی تھی جبکہ خودکش حملے میں 9 افراد جاں بحق اور صوبائی کرنل سمیت 50 افراد زخمی ہوئے تھے۔