ٹیکس فراڈ معروف فیشن ڈیزائنر کیخلاف ایف آئی آر درج

گزشتہ ماہ کے دوسرے عشرے میں معروف فیشن ڈیزائنر میسرز رانی ایمان کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لیا تھا

ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ میسرز رانی ایمان کی مالک فرزین ارتزاز نے بے نامی اکائونٹس کھول رکھے تھے جن میں سے 2 کا سراغ لگایا جا چکا ہے۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری و ٹیکس فراڈ میں ملوث ملک کے بہت بڑے اور معروف فیشن ڈیزائنر میسرز رانی ایمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرادی اور تحقیقات کے لیے انکوائری افسر بھی مقرر کردیا ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیوکی ٹیم نے ٹھوس شواہد اور اطلاعات کی بنیاد پر گزشتہ ماہ کے دوسرے عشرے میں معروف فیشن ڈیزائنر میسرز رانی ایمان کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لیا تھا جس کی چھان بین اور تحقیقات کے دوران مذکورہ فیشن ڈیزائنر کے ٹیکس فراڈ میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے۔

ایف آئی آر میں کہا گیاکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو اسلام آباد کوٹھوس معلومات موصول ہوئیں کہ مسز فرزین ارتزاز اور میسرز رانی ایمان چکلالہ اسکیم تھری راولپنڈی مینوفیکچررز کم رٹیلرز آف ویمن ڈیزائنرز ڈریس سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق نمبر2(37) ٹیکس فراڈ میں ملوث ہے اور ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ میسرز رانی ایمان کو سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونا چاہیے تھا مگر نہ صرف انہوں نے سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن حاصل نہیں کی بلکہ جان بوجھ کر ٹیکس ڈپارٹمنٹ سے اپنی اصل سیل کو چھپایا تاکہ ٹیکس چوری کیا جا سکے جو بددیانتی کے زمرے میں آتا ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا کہ مذکورہ ڈائریکٹریٹ کی ٹیم نے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اس فیشن ڈیزائنر کے خلاف وارنٹ حاصل کرکے راولپنڈی میں قائم مرکزی دفتر پر چھاپہ مارا اورکمپیوٹرز کے سی پی یو سمیت دیگر تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے، اس کے علاوہ فیشن ڈیزائنر رانی ایمان کی جانب سے کی جانے والی بے نام بینک ٹرانزیکشن بھی پکڑ لی ہیں۔


ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ فیشن ڈیزائنر کی اسلام آباد سمیت دیگر علاقوں میں برانچز قائم ہیں اور 1برانچ امریکا میں بھی کھول رکھی ہے لیکن اس فیشن ڈیزائنر کی جانب سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کی جارہی ہے، ٹیکس سے بچنے کے لیے سیل کو چھپایا گیا تھا اور جان بوجھ کر اپنا تھریش ہولڈ 50 لاکھ روپے سے کم ظاہر کیا تھا، اپنے اکاؤنٹس کو مخفی رکھا گیا تھا اور بے نامی بینک ٹرانزیکشن کی جارہی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے ڈیٹا کا مکمل اینالسز کیا تو ڈیٹا میں فرق پایا گیااور اس فرق کی بنیاد پر ابتدائی انکوائری کی گئی جس میں بے نامی بینک ٹرانزیکشن پکڑی گئی تھیں اور دیگر شواہد بھی ملے ہیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیاکہ مرکزی آفس پر چھاپے کے دوران میسرز رانی ایمان کے ملازم ظہیر احمد بٹ کے کمپیوٹر کا ریکارڈ بھی قبضہ میں لیا گیا تھا، اس کمپیوٹر کے ڈیٹا اور ریکارڈ کی چھان بین کے دوران میسرز رانی ایمان کی صرف ٹیکس ایئر 2012 کے لیے قابل ٹیکس سپلائز 24کروڑ 20 لاکھ روپے تھیں لیکن مذکورہ فیشن ڈیزائنر نے ٹیکس اتھارٹیز کے سامنے صرف 93 لاکھ روپے سیل ظاہر کر رکھی تھی اور یہ قابل ٹیکس سپلائز اس کے اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور کے دفاتر سے کی گئی تھیں۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ میسرز رانی ایمان کی مالک فرزین ارتزاز نے بے نامی اکائونٹس کھول رکھے تھے جن میں سے 2 کا سراغ لگایا جا چکا ہے، 1اکائونٹ شوہر ارتزاز بشیر مغر اور دوسرا اپنے ملازم ظہیر احمد بٹ کے نام سے کھول رکھا تھا، یہ خفیہ بینک اکائونٹس ٹیکس بچانے کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے، ان اکائونٹس سے غیرقانونی ٹرانزیکشنز کی جاتی تھیں جن کا بکس میں اندراج نہیں ہوتا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران ملنے والے شواہد کی بنیاد پر ثابت ہوچکا ہے کہ مسز فرزین ارتزاز سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کی خلاف ورزی اور ٹیکس فراڈ کی مرتکب پائی گئی ہیں۔ ایف آئی آر میں بتایا گیاکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو حسن بن اظہار کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے۔

اس بارے میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ مذکورہ فیشن ڈیزائنر کے خلاف مزید کارروائی جاری ہے اور تفصیلی آڈٹ و ریکارڈ کی چھان بین پر مبنی جامع تحقیقاتی رپورٹ میں مذکورہ فیشن ڈیزائنر کے ذمے واجب الادا ٹیکس واجبات اور جرمانوں کا تعین کیا جائے گا جس کے بعد تمام تر ٹیکس واجبات جرمانے کے ساتھ ریکور کیے جائیں گے۔
Load Next Story